ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں ایران سے مذاکرات پر فیصلہ کریں گے، ترجمان وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران سے ممکنہ مذاکرات پر آئندہ دو ہفتوں کے اندر حتمی فیصلہ کریں گے۔
واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران کیرولین لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ ایران کو کسی بھی صورت جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا
انہوں نے کہاکہ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ مذاکرات کے امکانات پر غور کررہے ہیں اور وہ جلد ہی اس حوالے سے واضح پالیسی اپنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ امریکا نے ایران کو 60 دن کی مہلت دی تھی تاکہ وہ جوہری سرگرمیوں سے باز رہے، تاہم مہلت ختم ہونے کے ایک دن بعد اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا۔
ترجمان نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہاکہ مجھے علم ہے کہ صدر کے فیصلے کے حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ آیا امریکا اس تنازع میں براہِ راست شامل ہوگا یا نہیں۔
اس موقع پر کیرولین لیویٹ نے صدر ٹرمپ کا براہِ راست بیان بھی پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا ’اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں مذاکرات کے امکانات موجود ہیں یا نہیں، میں یہ فیصلہ آئندہ دو ہفتوں میں کروں گا کہ آگے بڑھنا ہے یا نہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں روس اور چین کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، تنازع کے سفارتی حل پر زور
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں شدت آئی ہے، جبکہ خطے میں دیگر طاقتیں بھی سفارتی اور عسکری لحاظ سے متحرک نظر آ رہی ہیں۔ اس تناظر میں امریکا کے کردار اور ممکنہ مداخلت سے متعلق عالمی سطح پر تشویش بڑھ رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر ایران اسرائیل کشیدگی ترجمان ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ایران اسرائیل کشیدگی ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس وی نیوز
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔