data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹراورعالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ہفتہ وارمیڈیا بریفنگ کے دوران شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران پر اسرائیلی بلاجواز اور غیرقانونی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹراورعالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایران کواقوام متحدہ کے آرٹیکل51کے تحت دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، ایران پاکستانیوں کے انخلا کے لیے بھرپور تعاون کررہا ہے، تقریباً 3 ہزار پاکستانی ایران سے نکال لیے گئے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانے بنانے کی شدید مذمت کرتے ہیں اسرائیلی جارحیت ایرانی خودمختاری اور سالمیت پر براہِ راست حملہ ہے، جسے 21 مسلم ممالک نے بھی ایک مشترکہ اعلامیے میں مسترد کر دیا ہے اوراسرائیلی اقدامات کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ ایران کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے، ایران پاکستان کا قریبی دوست، ہمسایہ اور شراکت دار ہے، اور پاکستان ایران کے ساتھ ہر سطح پر رابطے میں ہے۔ علاقائی تناظر میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جوہری عدم پھیلاؤ پر مذاکرات ہوئے ہیں جبکہ انہوں نے بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ عید کے موقع پر سرینگر جامع مسجد اور عیدگاہ میں نماز کی اجازت نہ دینا قابل مذمت ہے، اور مقبوضہ وادی کی سیاسی قیادت کو پابند سلاسل رکھا گیا۔ شفقت علی خان نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار ملک ہے، اور کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسی کے حالیہ بیانات غیر ذمے دارانہ ہیں، امریکا کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ اور گہرے تعلقات ہیں، اور پاک بھارت جنگ بندی پر امریکی بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے ایران میں رجیم چینج سے متعلق قیاس آرائیوں کو محض افواہیں قرار دیتے ہوئے مسترد تے ہوئے کہا کہ ایران عالمی جوہری ادارے کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت اقوام متحدہ کے شفقت علی خان کی خلاف کہا کہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی

چین، روس، الجزائر اور پاکستان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ جنوبی کوریا اور گیانا نے اس پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، سیرا لیون، سلووینیا، ڈنمارک، یونان، پاناما اور صومالیہ نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیئے۔  اسلام ٹائمز۔ سلامتی کونسل کا اجلاس ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں میں توسیع کے خاتمے کے بارے میں قرارداد پر ووٹنگ کے لیے منعقد ہوا، اور مغربی ممالک کی جانب سے منفی ووٹ کی وجہ سے اس قرارداد کی منظوری جوہری معاہدے (JCPOA) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ناکام ہوگئی۔ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، جمعہ کی سہ پہر سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران پر پابندیوں میں توسیع کے خاتمے کو جاری رکھنے کے حوالے سے ووٹنگ ہوئی۔ چین، روس، الجزائر اور پاکستان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ جنوبی کوریا اور گیانا نے اس پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، سیرا لیون، سلووینیا، ڈنمارک، یونان، پاناما اور صومالیہ نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیئے۔ 

اسلامی جمہوریہ ایران کے یورپی فریقوں کے ساتھ متعدد تعاملات اور مذاکرات اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کے باوجود، تین ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایرانی عوام کے ساتھ اپنی دشمنی کو جاری رکھتے ہوئے، آج (جمعہ) "اسنیپ بیک" کے نام سے موسوم قرارداد کو ووٹنگ کے لیے پیش کی۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکہ ایران پر دباؤ بڑھانے پر اصرار کر رہا ہے، اور تین یورپی ممالک بھی واشنگٹن کی مکمل تابعداری اور بے عملی کے ذریعے عملی طور پر سفارت کاری کا راستہ مسدود کر رہے ہیں۔

اس طرح ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی پابندیوں کا خاتمہ نہیں ہونے دیا گیا۔ یہ اقدام تین یورپی ممالک کی جانب سے ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب ایران نے گزشتہ مہینوں میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ وسیع تعاون کیا ہے اور قاہرہ معاہدے سمیت حالیہ مفاہمتوں کی ایجنسی نے مکمل طور پر توثیق کی ہے۔ اس اجلاس میں ہر ملک کے نمائندے نے اپنا موقف پیش کیا۔ اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے کہا کہ جن ممالک نے ایران کے جوہری معاہدے پر دستخط کیے ہیں، انہیں ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے مزید کہا کہ ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے یورپی ٹرائیکا کا اقدام کسی قانونی بنیاد پر مبنی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ روسی نمائندے نے زور دیا کہ یہ یورپ ہے، جو ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں سفارتی عمل میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ اسی طرح اجلاس میں فرانسیسی نمائندے نے دعویٰ کیا کہ ہم ایران کے جوہری پروگرام کے سفارتی حل کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران نے مجاز سطح سے 48 گنا زیادہ یورینیم افزودہ کیا ہے۔ چین کے نمائندے نے بھی ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خاتمے کے حق میں گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں جاری رکھنے سے بحران حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اختلافات کو بالائے طاق رکھیں، برجام اور قرارداد 2231 میں ہمارے اقدامات موجود ہیں اور ایران کو بھی اپنے وعدے پورے کرنے چاہیئں۔ امریکی نمائندے نے کہا کہ یورپی ٹرائیکا اور امریکہ نے سلامتی کونسل کو ایران کی عدم تعمیل کے بارے میں رپورٹ دی، ایران نے برجام میں طے شدہ مقدار سے زیادہ افزودگی کی ہے۔ برطانوی نمائندے نے کہا کہ یورپی ٹرائیکا قانونی طور پر ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی پابند تھی۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور،ٹریفک قوانین میں تبدیلیاں، سمری جلد کابینہ کو بھجوائی جائیگی
  • پنجاب: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کتنے چالان ہوئے، کتنا جرمانہ وصول کیا گیا، اعدادوشمار جاری
  • وزیرِ اعظم 22 سے 26 ستمبر تک اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے
  • وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، دفتر خارجہ
  • بھارت متنازعہ جموں و کشمیر میں عالمی قوانین، اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے، مقررین
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی
  • سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد مسترد کر دی
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی قرارداد مسترد کر دی
  • ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کردی جائیں گی، فرانسیسی صدر میکرون
  • اسرائیلی جارحیت؛ پاکستان کا اقوام متحدہ میں فوری غزہ جنگ بندی کا مطالبہ