حکومت گرانے کی کوشش کی جا رہی،کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کرسکتاہوں:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک :وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ میں کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کر سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم بجٹ پاس نہیں کرتے تو وفاق فنانشل ایمرجنسی کی بنیاد پر صوبے کا کنٹرول سنبھال سکتا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ سازشوں کے ذریعے خیبر پختونخوا کی حکومت کو گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر نے بجٹ اجلاس کے لیے بھیجی گئی سمری بھی منظور نہیں کی تھی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے حکومتی اراکین اسمبلی کو آج کٹ موشن پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کی ہدایت کر دی۔
اساتذہ کا اسکولوں سے حاضری لگا کر غائب ہونے کا انکشاف
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اگر کٹ موشنز پر ووٹنگ شروع ہو گئی تو بجٹ منظور کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا، بجٹ پر مشاورت کیلئے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔
بجٹ پر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مشاورت اور ان کی منظوری ان کا سیاسی حق ہے، بانی پی ٹی آئی کی منظوری کے بعد ہی خیبر پختونخوا کا بجٹ منظور کروایا جائے گا۔
بجٹ کے معاملے پر ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، انہوں نے کہا کہ میں یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔
شہر میں مردہ مرغیوں کی سپلائی کرنےوالامافیاسرگرم
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم اس نظام کے خلاف تحریک چلائیں گے، یہ نظام مزید نہیں چل سکتا، ہم ایسے نظام کو چلنے نہیں دیں گے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی خیبر پختونخوا نے کہا کہ جا رہی
پڑھیں:
محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
—فائل فوٹومحکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں روپوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ 25-2024 کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 24-2023ء میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔
پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں ٹھیکیداروں کو 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے، ترقیاتی منصوبوں پر 3 کروڑ 79 لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں ٹھیکیداروں کو ساڑھے 26 لاکھ روپے اضافی ادا کیے گئے۔