سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2025ء) سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پاکستان دہائیوں سے دنیا بھر کے مظلوم مجبور انسانوں کے لیے پناہ گاہ بنا ہوا ہے، خاص طور پر افغان مہاجرین کی کفالت میں ہماری قوم کا کردار قابلِ فخر اور دنیا کے لیے مثال ہے۔انہوں نے عالمی یوم پناہ گزین کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کے مسائل محض اعداد و شمار کا معاملہ نہیں بلکہ انسانیت، ہمدردی اور عالمی ذمہ داری کا تقاضا ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مہاجرین کی بحالی، تعلیم، صحت اور روزگار کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اپنائے اور میزبان ممالک کی مالی و اخلاقی معاونت کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن کا پیغام صرف یکجہتی نہیں، بلکہ عملی اقدامات ہیں جو پناہ گزینوں کو ایک محفوظ، باعزت اور خودمختار زندگی فراہم کر سکیں۔ تقریب میں مختلف سماجی تنظیموں، طلبا، اساتذہ، سرکاری افسران اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور پناہ گزینوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 54 افریقی پناہ گزین ہلاک، درجنوں لاپتہ

یمن کے جنوبی صوبے ابین کی مقامی حکام کے مطابق اتوار کے روز ایک کشتی کے الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 54 افریقی پناہ گزین اور تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

زنجبار میں محکمہ صحت کے ڈائریکٹر عبدالقادر بجمیل نے بتایا کہ ریسکیو ٹیموں نے ساحلی علاقوں اور گرد و نواح سے 54 لاشیں نکالی ہیں جبکہ 12 زندہ بچ جانے والوں کو شقرہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ویتنام میں سیاحتی کشتی طوفان کی زد میں آکر الٹ گئی، 34 افراد ہلاک

یہ کشتی ہفتہ کی شام شدید ہواؤں کے باعث ابین گورنری کے ساحل شقرہ کے قریب بحیرہ عرب میں الٹ گئی۔ کشتی میں تقریباً 150 افراد سوار تھے جن میں زیادہ تر کا تعلق ایتھوپیا سے تھا۔

عبدالقادر بجمیل نے مزید بتایا کہ حکام ہلاک ہونے والوں کی تدفین کے لیے شقرہ شہر کے قریب ایک مقام پر انتظامات کر رہے ہیں جبکہ خراب موسم کے باوجود تلاش اور ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: لیبیا کے پانیوں میں ایک اور کشتی حادثہ، ڈوبنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں

الجزیرہ کے مطابق یمن اور افریقہ کے ہارن (Horn of Africa) کے درمیان آبی راستے اکثر تارکین وطن کے لیے استعمال ہوتے ہیں تاہم یہ راستے انتہائی خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔ 2014 میں یمن میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد یہاں سے فرار ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا تھا۔

واضح رہے کہ اپریل 2022 میں حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان ایک جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا، جس کے بعد سے تشدد میں کمی اور انسانی بحران میں جزوی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تارکین وطن حادثہ کشتی یمن

متعلقہ مضامین

  • یوم استحصالِ کشمیر پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ ’انسانوں کے جہاں میں‘ جاری
  • ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بلندی سے لگائی چھلانگ
  • یومِ استحصالِ کشمیر پر آئی ایس پی آر  کا نیا نغمہ انسانوں کے جہاں میںجاری
  • چین اور امریکہ کے عالمی نظریات کا تہذیبی فرق اور انسانیت کا مستقبل
  • پاک بھارت جنگ میں کامیابی اور بہترین سفارتکاری سے پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر!!
  • یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 54 افریقی پناہ گزین ہلاک، درجنوں لاپتہ
  • آسٹریلیا کے متعدد علاقوں میں دہائیوں بعد غیرمعمولی برف باری
  • صدر آصف علی زرداری سے ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی ملاقات، عالمی امور پر تبادلۂ خیال
  • مظلوم فلسطینی
  • باقی ماندہ افغان باشندوں کو بھی پاکستان چھوڑنے کا حکم، چمن بارڈر پر بے پناہ رش