چین کے صوبہ یوننان کے شہر کنمنگ میں چین، بنگلہ دیش اور پاکستان کے نائب وزرائے خارجہ اور سیکریٹری خارجہ کی سطح کا پہلا سہ فریقی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ، بنگلہ دیش کے قائم مقام سیکریٹری خارجہ روح‌ال‌عالم صدیقی اور پاکستان کے ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ عمران احمد صدیقی نے شرکت کی، جب کہ پاکستان کی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اجلاس کے ابتدائی مرحلے میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

اپنے افتتاحی کلمات میں سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اجلاس کے انعقاد پر چین کا شکریہ ادا کیا اور تینوں ممالک کی عوامی ترقی پر مبنی مشترکہ خواہشات کو سراہا۔

انہوں نے جنوبی ایشیا اور چین کے درمیان مزید قریبی روابط کے لیے پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا اور دوطرفہ تعلقات میں بہتری پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، ڈیجیٹل معیشت، ماحولیاتی تحفظ، سمندری سائنس، سبز انفراسٹرکچر، ثقافت، تعلیم اور عوامی روابط جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔

تینوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سہ فریقی تعاون کھلے پن، شمولیت، ہمسائیگی کے جذبے، باہمی احترام اور اعتماد کے اصولوں پر مبنی ہوگا، اور اس کا مقصد سب کے لیے فائدے کا حصول ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:گارجین کی رپورٹ میں بھارت کی طرف سے مسلمان شہریوں کو زبردستی بنگلہ دیش میں دھکیلنے کا انکشاف

اجلاس کے اختتام پر اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اجلاس میں طے پانے والے نکات پر عملدرآمد کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش پاکستان چین سیکریٹری خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پاکستان چین سیکریٹری خارجہ سیکریٹری خارجہ بنگلہ دیش کے لیے

پڑھیں:

رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف کیس غلط بنیاد پر بنا تھا: اسد قیصر

اسد قیصر—فائل فوٹو

تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ احتجاج ہمارا حق ہے، ہمارا احتجاج پرامن ہو گا، اسلام آباد آنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ 5 اگست سے پورے ملک میں پروگرام کریں گے، بانیٔ پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ ملک میں عدلیہ اور پارلیمنٹ آزاد ہو۔

انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر بانیٔ پی ٹی آئی کی تمام کیسز میں ضمانت ہونا چاہیے، ہم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، ہم چاہتے ہیں کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہ ہو۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف کیسز پیپلز پارٹی نے بنائے تھے، رانا ثناء اللّٰہ کے کیسز پر بانیٔ پی ٹی آئی نے کابینہ میں ناراضگی ظاہر کی تھی، رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف کیس غلط بنیاد پر بنا تھا۔

اسد قیصر نے کہا کہ کسی کے خلاف سیاسی انتقام کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہونا چاہئیں، بانیٔ پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ وہ کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیں گے، ملک میں آئین کی بالادستی ہو، تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں کام کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ عوام میں مسلم لیگ عملاً ختم ہو چکی ہے، دھڑے بندی کسی ایک پارٹی میں نہیں ہوتی، بانیٔ پی ٹی آئی کے بیٹے بالکل آ رہے ہیں، وہ والد سے ملنے آ رہے ہیں۔ 

اسد قیصر نے کہا کہ بیٹوں سے ملاقات میں بانی پی ٹی آئی جو ہدایت دیں گے، جو فیصلہ کریں گے وہ ہو گا، مشال یوسفزئی کو بانیٔ پی ٹی آئی کی منظوری سے ٹکٹ ملا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ جن کے پاس اختیار ہے طاقت ہے ان سے بات ہو سکتی ہے، حکومت کا بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں ہے، الیکشن کمیشن بااختیار ہو، شفاف انتخابات کرائے اور عوامی نمائندے حکومت میں آئیں۔ 

اسد قیصر نے کہا کہ عرفان صدیقی کی گرفتاری پر میں نے اس وقت کے وزیرِ اعظم کو فون کیا، عرفان صدیقی کی گرفتاری کا اس وقت کے وزیرِ اعظم کو علم نہیں تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے دور میں ڈرون حملے نہیں ہوئے، امن و امان کا مسئلہ نہیں تھا، افغانستان کے ساتھ تجارتی کوریڈور کھولے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • بہاولپور: شک کی بنیاد پر خاوند، سسر اور دیور نے خاتون کو  قتل کردیا
  • وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کی ملاقات ، تجارت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائشگاہ کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا
  • ترقی عمارتوں سے نہیں، خدمات سے ناپی جائے گی، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
  • نیشنل سٹیزن پارٹی کا 24 نکاتی منشور جاری، نئے بنگلہ دیشی آئین کا وعدہ
  • رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف کیس غلط بنیاد پر بنا تھا: اسد قیصر
  • پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ: اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز
  • پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پراتفاق
  • حسینہ کی معزولی کے ایک سال بعد بھی بنگلہ دیش منقسم کیوں؟