’’امریکہ میں کوئی لنچ فری نہیں ہوتا اس کی قیمت ہوتی ہے اور عاصم منیر کی ٹرمپ کے ساتھ ملاقات پر ۔۔۔‘‘ نجم سیٹھی کا بڑا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک)سینئر صحافی نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکہ میں کوئی لنچ فری نہیں ہوتا،پاکستان میں کچھ لوگ عاصم منیر کے ٹرمپ کیساتھ لنچ پر خوشیاں منا رہے ہیں، امریکہ نے ایوب، ضیاء، ایوب خان اور مشرف کو سپورٹ کیا تھا ، اس کی قیمت ہوتی ہے ، اس لنچ کی بھی قیمت ہو گی، ابھی سے ہی 2030 کی باتیں ہونا شروع ہو گئی ہیں یہ لنچ بالکل فری نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ 2030 کی باتیں شروع ہو گئیں ہیں کہ اس وقت پاکستان وہاں ہو گا، یہاں ہوگا، یہ باتیں ہو رہی ہیں ، اسی قسم کا ایک ماحول بن رہاہے ، میری کوشش ہے کہ میں یاد دلا دوں کہ ہنری کسنجر نے کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ دوستی کرنا خطرناک بات ہے لیکن دشمنی کرنا اس سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔ ایوب خان جب 1960 میں گئے تھے ، وہ فیلڈ مارشل تھے ، ان کا کانگریس میں کھڑے ہو کر استقبال کیا گیا ، انہوں نے کتاب لکھی تھی ، فرینڈز ناٹ ماسٹرز، اصل میں امریکہ دوست نہیں ہے ، وہ ماسٹر ہے ، ہمارے صدور بھول جاتے ہیں کہ میں نے امریکی صدر سے ذاتی تعلق بنا لیا ہے ، یہاں کوئی دوستی نہیں ہے ، یہاں امریکہ کا مفاد ہو تاہے ۔
مجھے افسوس ہے پاکستان میں کچھ لوگ عاصم منیر کے ٹرمپ کیساتھ لنچ پر خوشیاں منا رہے ہیں
امریکہ نے ایوب، ضیاء اور مشرف کو سپورٹ کیا تھا اور ہم نے بھاری قیمت ادا کی تھی اس لنچ کی بھی قیمت ہو گی، ابھی سے ہی 2030 کی باتیں ہونا شروع ہو گئی ہیں یہ لنچ بالکل فری نہیں ہے
نجم سیٹھی pic.
— Waqar khan (@Waqarkhan123) June 19, 2025
مزیدپڑھیں:پی ٹی اے نے لاکھوں موبائل سمز بلاک کردیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فری نہیں نہیں ہے قیمت ہو کہ میں
پڑھیں:
تاریخ گواہ ہے افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.افغان وزارت خارجہ
کابل/لندن/بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )افغانستان کی طالبان حکومت نے امریکہ کی جانب سے افغانستان کی بگرام ایئر بیس کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.(جاری ہے)
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان نے بریفنگ کے دوران ٹرمپ کے بیان پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین افغانستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے لی جیان نے کہا کہ افغانستان کا مستقبل افغان عوام کے ہاتھ میں ہونا چاہیے ہمارا موقف ہے کہ علاقائی کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا انہوں نے کہاکہ متعلقہ فریق علاقائی استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں اور اس کی اہلیت رکھتے ہیں.
برطانوی‘چینی اور امریکی اداروں نے رپورٹس میں بتایا ہے کہ افغانستان کی وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار ذاکر جلالی نے ”ایکس“ پر ایک بیان میں کہا کہ دوحہ مذاکرات اور اس کے نتیجے میں ہونے والے معاہدے کے دوران اس نوعیت کے کسی امکان کو یکسر مسترد کر دیا گیا تھا ذاکر جلالی نے کہا کہ امریکہ کے افغانستان کے کسی بھی حصے میں فوجی موجودگی برقرار رکھے بغیرافغانستان اور امریکہ باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں. افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے یہ بیان امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حالیہ بیان کے ردعمل میں آیا ہے جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں موجود بگرام ایئر بیس کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینا چاہتا ہے کیونکہ امریکہ کو چین کے نزدیک واقع اس فوجی اڈے کی ضرورت ہے یہ بات برطانیہ کے اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیراعظم کے ہمرار مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کی تھی. پریس کانفرنس کے دوران”دی اکانومسٹ“ نے صدر ٹرمپ سے روس اور یوکرین کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات کی بابت سوال پوچھا جس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بلواسطہ طور پر سابق بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس کی نظر میں اگر امریکی قیادت کی کوئی اہمیت ہوتی تو وہ یوکرین پر حملہ کبھی نہ کرتا. پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ وہ انہیں بریکنگ نیوز دے رہے ہیں کہ ہم افغانستان کے بگرام ایئر بیس کو واپس لینے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں یہ آپ کے لیے بریکنگ نیوز ہو سکتی ہے ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس فوجی اڈے کو واپس لینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ بگرام چین کے جوہری ہتھیار بنانے کے مقام سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے. افغانستان میں موجود بگرام فوجی اڈے کا شمار امریکہ کے دنیا بھر میں قائم بڑے فوجی اڈوں میں ہوتا تھا جسے 2021 میں امریکا نے خالی کر دیا تھا یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جب ٹرمپ نے بگرام اییر بیس کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے اسے دوبارہ حاصل کرنا کی بات کی ہے اس سے قبل صدارت سنھبالنے کے اپنی کابینہ کے ساتھ پہلی میٹنگ کے پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے بگرام کا اڈہ خالی کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ کو افغانستان میں بگرام فوجی اڈہ نہیں چھوڑنا چاہیے تھا. بگرام میں یہ فوجی اڈا سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں صوبہ پروان میں قائم کیا تھا بگرام 1980 کی دہائی میں افغانستان پر قبضے کے دوران سوویت افواج کا انتہائی اہم اڈہ سمجھا جاتا تھا امریکی افواج دسمبر 2001 میں اس اڈے میں داخل ہوئیں اور یہاں قابض ہو گئیں یہ فوجی مرکز 77 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جبکہ اس میں موجود بیرکس اور رہائش گاہیں ایک وقت میں 10 ہزار سے زیادہ فوجیوں کے لیے رہائشی سہولیات موجو د ہیں بگرام کے دو رن ویز میں سے ایک اڑھائی کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے ‘بگرام کے رن ویزکو دنیا کے مضبوط ترین رن ویزمیں شمار کیا جاتا ہے.