امریکہ تاریخ کے دریئچہ میں
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
امریکہ تاریخ کے دریئچہ میں WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز
تحریر: عاصم قدیر رانا
کسی امریکی صدر کا یہ کہنا جیسا آج پریزڈنٹ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا: I LOVE PAKISTANI PEOPLE, یہ حقیقتاً خیرت انگیز بات ھے جب پاکستان کے پاسپورٹ کو دنیا پہچاننے سے انکاری تھی لیکن معرکہ حق نے پاکستان کو بہت سے ملکوں کی نظر میں ایک نیا مقام دیا ھے اور اس کا سہرا فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ہی جاتا ھے- اگر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو تاریخ میں دیکھیں تو یہ لیاقت علی خان شہید سے شروع ھوتا ھے
لیاقت علی خان کا تاریخی دورہ (3 مئی 1950)
پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کا امریکہ کا دورہ، خارجہ پالیسی کی سمت کا تعین کرنے والا پہلا فیصلہ کن واقعہ تھا۔
انہوں نے سوویت یونین کی دعوت کو مسترد کر کے امریکہ کو ترجیح دی، جس سے واضح پیغام گیا کہ پاکستان سرد جنگ کے تناظر میں مغربی بلاک کا حصہ ہوگا۔
نیو یارک میں یونین اسٹیشن سے لے کر واشنگٹن تک ان کا پرجوش استقبال ہوا۔ صدر ہیری ٹرومین نے انہیں وائٹ ہاؤس میں گارڈ آف آنر دیا اور امریکی سینیٹ نے ان کے خطاب کو ریکارڈ کا حصہ بنایا۔
⸻
ایوب خان کا وال اسٹریٹ پر “ٹکر ٹیپ پریڈ” (12 جولائی 1961)
فیلڈ مارشل ایوب خان کے اعزاز میں نیویارک کی وال اسٹریٹ پر دی گئی ٹکر ٹیپ پریڈ صرف چند عالمی لیڈروں کو نصیب ہوئی۔
یہ عزت دوسری جنگِ عظیم کے فاتح امریکی جنرلز، برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل، اور فرانسیسی صدر شارل ڈیگال جیسے رہنماؤں کو بھی دی گئی تھی۔
نیویارک ٹائمز نے اگلے دن شہ سرخی لگائی:
“Pakistan’s President Wins American Hearts.
ایوب خان نے امریکی کانگریس سے خطاب کیا — جو پاکستانی تاریخ کا پہلا اور اب تک کم یاب واقعہ ہے۔
⸻
سیٹو اور سینٹو معاہدے میں شمولیت (1954-55)
پاکستان نے امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد مضبوط کرنے کے لیے سیٹو (SEATO) اور سینٹو (CENTO) معاہدوں میں شمولیت اختیار کی، جو امریکہ کی قیادت میں کمیونزم کے خلاف اتحاد تھے۔
ان معاہدوں کے نتیجے میں پاکستان کو فوجی اور اقتصادی امداد کے پیکیجز ملے، جن سے 1965 تک پاکستان کی افواج نے امریکی ساختہ جنگی ساز و سامان سے خود کو جدید بنایا۔
⸻
افغان جہاد میں کردار (1979-1989)
جب سوویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا تو امریکہ کو پاکستان کی شدید ضرورت پڑی۔
جنرل ضیاء الحق کی قیادت میں پاکستان نے نہ صرف پناہ گزینوں کو جگہ دی بلکہ سی آئی اے کے ساتھ مل کر مجاہدین کی تربیت، اسلحہ اور مالی تعاون فراہم کیا۔
1981 میں صدر رونالڈ ریگن نے کہا:
“Pakistan is the frontline fortress of the Free World against Communist aggression.”
اسی دور میں پاکستان کو F-16 طیارے اور بڑے پیمانے پر اقتصادی امداد دی گئی۔
⸻
نائن الیون کے بعد جنرل مشرف کی امریکہ نوازی (2001-2008)
نائن الیون کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا سب سے اہم اتحادی کردار ادا کیا۔
جنرل پرویز مشرف کو امریکی صدور بش اور اوباما کی جانب سے مسلسل سراہا گیا۔
2004 میں صدر بش نے پاکستان کو “major non-NATO ally” کا درجہ دیا — یہ مقام جنوبی ایشیا میں صرف پاکستان کو حاصل ہوا۔
پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے خالد شیخ محمد جیسے اہم دہشت گردوں کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا۔
جنرل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس پذیرائی (2025)
2025 میں جب بھارت نے اچانک سرحدی جارحیت کا آغاز کیا تو جنرل عاصم منیر کی حکمت عملی، جارحیت کا بھرپور دفاع، اور عالمی بردباری نے پاکستان کو سفارتی فتح دلائی۔
اسی تناظر میں وائٹ ہاؤس نے اُن کی قیادت اور انسدادِ دہشت گردی میں کردار کو کھلے الفاظ میں سراہا۔
واقعہ:
وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا:
“Pakistan’s leadership under General Munir is vital to peace from the Gulf to the Himalayas.”
پاکستان کی تاریخ میں لیاقت علی خان نے جہاں سفارتی بنیاد رکھی، وہاں ایوب خان نے امریکہ کے قلب میں پاکستان کو فخر سے روشناس کرایا۔ جنرل ضیاء نے امریکہ کی جنگ لڑی، مشرف نے اعتماد جمایا، اور اب جنرل عاصم منیر نے عزتِ رفتہ کو نئی بلندی دی۔ یہ سب واقعات ایک ایسی زنجیر کے کڑیاں ہیں جن سے پاکستان عالمی سفارت کاری میں ایک باوقار مقام پر کھڑا ہے
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران اسرائیل کشیدگی: 8 ہزار سے زائد اسرائیلی بےگھر ہوگئے، اسرائیلی میڈیا دنیا کی جنگیں: پاکستانی کسان کا مقام بمقابلہ بھارتی کسان میدان جنگ سے سفارت کاری تک: پاکستان کی منفرد فتح تاریخ اور تلخیاں دو تنازعات، ایک ایجنڈا: مسلم خودمختاری پر مشترکہ جارحیت مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے انصاف خطرے میں،اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی اور ایران پر جارحیت عالمی قانونی اقدامات کی متقاضی ہےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
’’امریکہ میں کوئی لنچ فری نہیں ہوتا اس کی قیمت ہوتی ہے اور عاصم منیر کی ٹرمپ کے ساتھ ملاقات پر ۔۔۔‘‘ نجم سیٹھی کا بڑا دعویٰ
لاہور (نیوز ڈیسک)سینئر صحافی نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکہ میں کوئی لنچ فری نہیں ہوتا،پاکستان میں کچھ لوگ عاصم منیر کے ٹرمپ کیساتھ لنچ پر خوشیاں منا رہے ہیں، امریکہ نے ایوب، ضیاء، ایوب خان اور مشرف کو سپورٹ کیا تھا ، اس کی قیمت ہوتی ہے ، اس لنچ کی بھی قیمت ہو گی، ابھی سے ہی 2030 کی باتیں ہونا شروع ہو گئی ہیں یہ لنچ بالکل فری نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ 2030 کی باتیں شروع ہو گئیں ہیں کہ اس وقت پاکستان وہاں ہو گا، یہاں ہوگا، یہ باتیں ہو رہی ہیں ، اسی قسم کا ایک ماحول بن رہاہے ، میری کوشش ہے کہ میں یاد دلا دوں کہ ہنری کسنجر نے کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ دوستی کرنا خطرناک بات ہے لیکن دشمنی کرنا اس سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔ ایوب خان جب 1960 میں گئے تھے ، وہ فیلڈ مارشل تھے ، ان کا کانگریس میں کھڑے ہو کر استقبال کیا گیا ، انہوں نے کتاب لکھی تھی ، فرینڈز ناٹ ماسٹرز، اصل میں امریکہ دوست نہیں ہے ، وہ ماسٹر ہے ، ہمارے صدور بھول جاتے ہیں کہ میں نے امریکی صدر سے ذاتی تعلق بنا لیا ہے ، یہاں کوئی دوستی نہیں ہے ، یہاں امریکہ کا مفاد ہو تاہے ۔
مجھے افسوس ہے پاکستان میں کچھ لوگ عاصم منیر کے ٹرمپ کیساتھ لنچ پر خوشیاں منا رہے ہیں
امریکہ نے ایوب، ضیاء اور مشرف کو سپورٹ کیا تھا اور ہم نے بھاری قیمت ادا کی تھی اس لنچ کی بھی قیمت ہو گی، ابھی سے ہی 2030 کی باتیں ہونا شروع ہو گئی ہیں یہ لنچ بالکل فری نہیں ہے
نجم سیٹھی pic.twitter.com/KNeEJ0pxgN
— Waqar khan (@Waqarkhan123) June 19, 2025
مزیدپڑھیں:پی ٹی اے نے لاکھوں موبائل سمز بلاک کردیں