وفاق نے صوبے میں معاشی ایمرجنسی لگائی تو اسمبلی توڑ دیں گے، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)وفاق اور خیبرپختونخوا ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں، اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے وفاق کی جانب سے صوبے میں معاشی ایمرجنسی لگانے پر صوبائی اسمبلی توڑنے کی دھمکی دے دی۔
نجی ٹی وی کے مطابق علی امین گنڈاپور نے دھمکی دی ہے کہ وفاق نے اگر صوبے میں معاشی ایمرجنسی لگائی تو صوبائی اسمبلی توڑ دیں گے۔
خیبرپختونخوا کابینہ کے اجلاس میں شریک وزرا نے بھی وزیر اعلیٰ کی جانب سے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے بیان کی تائید کی ہے۔
کابینہ نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو تمام فیصلوں کا اختیار دیتے ہوئے کہا کہ وفاق ’معاشی ایمرجنسی‘ کی آڑ میں کوئی سازش نہیں کرسکتا۔
واضح رہے کہ علی امین گنڈاپور نے صوبائی بجٹ پیش کرتے وقت اپنی تقریر میں کہا تھا کہ خیبرپختونخوا کا بجٹ اُس وقت تک منظور نہیں کریں گے جب تک بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بجٹ تجاویز پر مشاورت نہیں کرنے دی جاتی۔
مزیدپڑھیں:’’امریکہ میں کوئی لنچ فری نہیں ہوتا اس کی قیمت ہوتی ہے اور عاصم منیر کی ٹرمپ کے ساتھ ملاقات پر ۔۔۔‘‘ نجم سیٹھی کا بڑا دعویٰ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور معاشی ایمرجنسی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کے بلدیاتی اور سرکاری ملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنے کا اعلان
پشاور:خیبرپختوںخوا بھر کے بلدیاتی اور سرکاری اداروں کے ملازمین نے صوبائی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے 23 جون کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا۔
خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور مظاہرین نے بینرز اتھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا خیبر پختونخوا کی حکومت نے بجٹ بنانے کے لیے کراچی سے غیر منتخب شخص کو مشیر خزانہ بنایا ہے، صوبائی بجٹ الفاظ کے گورکھ دھند کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی آر اے الاؤنس کو مذاق بنا دیا گیا ہے، پنشن اصلاحات ملازمین کو کسی صورت قبول نہیں ہیں،کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنا اور وزرا، مشیروں اور اراکین اسمبلی، چیئرمین سینٹ اور اسپیکرز کے لیے %400 فیصد سے %700 فیصد تک تنخواہوں میں اضافہ کرکے سیاسی اور معاشی تضاد کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تضادات کے نتائج حکمرانوں کے لیے اچھے نہیں ہوں گے لہٰذا صوبائی حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور ملازمین کی کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے مقرر کرے۔
مظاہرین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت خزانہ بھرا ہونے کے اعلانات کرتے ہوئے نہیں تھکتی، یہ کیسا بھرا ہوا خزانہ ہے، جس میں ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت نے ملازمین کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملازمین کی نمائندہ تنظیم اگیگا کے پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی جس میں صوبہ بھر کے تمام بلدیاتی ملازمین شریک ہوں گے اور پھر پور کردار ادا کریں گے۔