ایران کے ممکنہ جوابی حملے کا خوف، امریکا نے قطر میں ائیر بیس سے طیارے ہٹالیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
-امریکا نے ایرانی حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر قطر کے العدید ایئربیس سے اپنے طیارے منتقل کر دیے
قطر کے العدید ایئربیس سے امریکی طیاروں کی منتقلی کی تصدیق امریکی حکام نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں کی، اور اس اقدام کی وجہ ایران کی جانب سے ممکنہ حملوں کے خطرے کو قرار دیا۔
سیٹیلائٹ تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی شروع ہونے سے قبل اس ایئربیس پر کئی امریکی طیارے موجود تھے، تاہم اب وہ غائب ہیں۔
حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ العدید ایئربیس پر موجود امریکی طیارے ایرانی میزائل حملوں کی زد میں آ سکتے تھے، اسی لیے انہیں وہاں سے ہٹا دیا گیا۔ اس کے علاوہ، مشرق وسطیٰ میں تعینات کچھ امریکی بحری جہازوں کو بھی دوسرے مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، دوحہ میں قائم امریکی سفارتخانے نے اپنے عملے کو العدید ایئربیس تک رسائی سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔
یاد رہے کہ العدید ایئربیس، جو قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب واقع ہے، مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔ یہ بیس 1996 میں قائم ہوا اور یہاں تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ یہ اڈہ امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کا فارورڈ ہیڈکوارٹر بھی ہے اور عراق، شام اور افغانستان میں امریکی کارروائیوں کا اہم مرکز رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: العدید ایئربیس
پڑھیں:
امریکا میں 5 لاکھ الّومارنے کے منصوبے پر کڑی تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں بنایا گیا 5 لاکھ الو مارنے کا منصوبہ حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر تنقید کے باوجود جاری ہے۔ منصوبے پر تنقید کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ غیر ضروری ہے اور اس کے کامیاب ہونے کا امکان نہیں ہے۔ یہ منصوبہ صرف 3 امریکی ریاستوں کیلیفورنیا، اوریگون اور واشنگٹن میں شمال مشرقی امریکا سے آنے والے الوؤں کو بھگانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر جان کینیڈی نے پرندوں کو غیر ضروری طور پر نشانہ بنانے پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک گھٹیا اقدام ہے جو کہ کامیاب نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ شمال مشرقی امریکا سے آنے والے الوؤں کی 10 فیصد سے زیادہ آبادی کو مارنا چاہتا ہے کیونکہ یہ الو مقامی الوؤں سے بہتر شکاری ہیں ۔ وہ اس منصوبے سے مقامی الوؤں کو بچانا چاہتے ہیں۔