data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک میں سولر پینلز کی مصنوعی مہنگائی اور قبل از وقت قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت ایسی کسی بھی ذخیرہ اندوزی یا بلیک مارکیٹنگ کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یکم جولائی سے نئے ٹیکسز کا اطلاق تو ضرور ہوگا، مگر اس سے قبل جان بوجھ کر قیمتیں بڑھانا نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ قابلِ سزا جرم ہے۔

سینیٹ اجلاس میں بجٹ 2025-26 پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ نے نہ صرف سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بجٹ کی تیاری میں انتہائی محنت سے کام لیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ مختلف تجاویز کی بنیاد پر بجٹ کو مزید بہتر بنایا گیا ہے اور ان میں کئی سفارشات کو حتمی شکل میں شامل کیا جا چکا ہے۔

محمد اورنگزیب نے اعداد و شمار کے ساتھ وضاحت دی کہ گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت نے کوئی منی بجٹ پیش نہیں کیا، مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھا اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری لائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بار بجٹ میں عام آدمی، خصوصاً تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس میں انکم ٹیکس کی شرح میں کمی بھی شامل ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے آمدن رکھنے والے افراد پر انکم ٹیکس کی شرح 2.

5 فیصد سے گھٹا کر 1 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشنز میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ اقدام ملک میں مہنگائی کے دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تاکہ مڈل کلاس طبقے کو کچھ سہولت فراہم کی جا سکے۔

سولر پینلز سے متعلق ٹیکس کی پر وزیر خزانہ نے کہا کہ درآمد شدہ پرزہ جات پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ مقامی انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ پاکستان میں سولر ٹیکنالوجی کی تیاری کو بڑھایا جا سکے اور درآمدات پر انحصار کم ہو۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ ٹیکس صرف 46 فیصد امپورٹڈ سولر پرزہ جات پر لاگو ہوگا اور اس کی وجہ سے قیمت میں اوسطاً 4.6 فیصد اضافہ متوقع ہے،تاہم کچھ عناصر نے اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلے ہی قیمتیں بڑھا دی ہیں، جو قابلِ قبول نہیں۔

محمد اورنگزیب نے زور دے کر کہا کہ ایسے افراد یا کاروباری حلقے جو اس فیصلے کو جواز بنا کر ناجائز منافع خوری کر رہے ہیں، ان کے خلاف نہ صرف وفاقی سطح پر بلکہ صوبوں کے تعاون سے بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت صرف محصولات جمع کرنے تک محدود نہیں، بلکہ وہ جامع ترقیاتی حکمت عملی پر بھی عمل پیرا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی معاونت کو مزید وسعت دی جا رہی ہے اور رواں سال سینیٹ کی 50 فیصد سے زائد سفارشات کو فنانس بل میں شامل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق حکومت کی پالیسیوں کا محور صرف بجٹ سازی نہیں بلکہ پائیدار اور منصفانہ ترقی ہے۔

انہوں نے زراعت کے شعبے میں حکومت کی توجہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فرٹیلائزر اور پیسٹی سائیڈز پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زرعی تعلیم کے فروغ کے لیے پاکستانی ایگری کلچر گریجویٹس کو چین بھیجا جا رہا ہے تاکہ وہ جدید تکنیک سیکھ کر وطن واپس آ کر ملکی زرعی ترقی میں کردار ادا کر سکیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے ٹیکس کی کہا کہ گیا ہے

پڑھیں:

آسٹریلوی وزیر خارجہ کا فلسطینی ریاست کی ممکنہ نابودی پر انتباہ

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے خبردار کیا ہے کہ خطرہ ہے کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے کچھ باقی ہی نہ بچے، ان کا یہ بیان اسرائیل کی غزہ میں جاری تباہ کن جنگ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔

آسٹریلوی نشریاتی ادارے اے بی سی کو منگل کی صبح دیے گئے انٹرویو میں آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ سے سڈنی میں منعقدہ ایک بڑے مظاہرے پر سوالات کیے گئے، جس میں اسرائیل کے خلاف اور غزہ پر حملوں کے خلاف سینکڑوں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

منتظمین کے مطابق، اتوار کے روز سڈنی ہاربر برج پر ہونے والے اس احتجاج میں 2 سے 3 لاکھ افراد شریک ہوئے، جبکہ پولیس نے ابتدائی طور پر 90 ہزار افراد کی شرکت کا اندازہ لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

پینی وونگ نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت مظاہرین کی امن اور جنگ بندی کی خواہش کی حمایت کرتی ہے، اور یہ بڑی تعداد میں شرکت آسٹریلوی عوام کی گہری تشویش اور خوف کی عکاسی کرتی ہے جو وہ غزہ میں پیدا ہونے والی ہولناک انسانی صورتحال، خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں اور امداد کی بندش کے مناظر دیکھ کر محسوس کر رہے ہیں۔

تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آسٹریلیا اسرائیل پر پابندیاں لگانے جیسے ٹھوس اقدامات پر غور کر رہا ہے تو پینی وونگ نے کہا کہ وہ پابندیوں کے بارے میں قیاس آرائی نہیں کرتیں کیونکہ ان کا اثر اسی وقت زیادہ ہوتا ہے جب ان کی پیشگی اطلاع نہ دی جائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آسٹریلیا پہلے ہی جون میں اسرائیلی حکومت کے دو دائیں بازو کے وزرا، اتمار بن گویر اور بیزلیل سموٹریچ، کے علاوہ بعض شدت پسند یہودی آبادکاروں پر پابندیاں عائد کرچکا ہے۔

مزید پڑھیں:

آسٹریلیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ پینی وونگ کا کہنا تھا کہ جہاں تک تسلیم کرنے کا تعلق ہے، وہ گزشتہ ایک سال سے کہہ رہی ہیں کہ یہ اس بات کا سوال نہیں ہے کہ آیا ایسا ہوگا یا نہیں، بلکہ یہ سوال ہے کہ کب ہوگا۔

پینی وونگ کا یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اطلاعات کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز اتوار کے احتجاج کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے بات کرنے کے خواہاں ہیں، البانیز نے اس گفتگو میں ایک بار پھر 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔

آسٹریلین سینٹر فار انٹرنیشنل جسٹس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر روان عرفات نے کہا کہ البانیز کو نیتن یاہو سے صرف اسرائیل اور آسٹریلیا کے درمیان اسلحے کی دو طرفہ تجارت ختم کرنے، نئی پابندیاں لگانے اور نیتن یاہو کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت بھیجنے پر بات کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:

روان عرفات نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وزیر اعظم البانیز کو ایک ایسے شخص کو، جو جنگی جرائم کا ملزم ہے، کسی بھی صورت میں جواز فراہم نہیں کرنا چاہیے۔

اگرچہ وزیر اعظم البانیز اور وزیر خارجہ وونگ دونوں نے 2 ریاستی حل کی اہمیت پر زور دیا ہے، مگر آسٹریلیا نے اب تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے وہ قدم نہیں اٹھایا جو فرانس اور کینیڈا جیسے ممالک اٹھا چکے ہیں۔

منگل کو وزیر اعظم البانیز اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا تھا، جو نومبر 2023 کے بعد ان کے درمیان پہلی باضابطہ ریکارڈ شدہ گفتگو تھی۔

مزید پڑھیں:

سڈنی میں ہونے والے مظاہرے پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا یہ حیرت کی بات نہیں کہ اتنے زیادہ آسٹریلوی شہری متاثر ہوئے اور وہ اپنی تشویش کا اظہار کرنا چاہتے تھے کہ لوگوں کو خوراک، پانی اور بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

تاہم وزیر اعظم البانیز کی لیبر پارٹی کے تحت قائم نیو ساؤتھ ویلز کی ریاستی حکومت نے اس مارچ کو سڈنی ہاربر برج سے گزرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔

یہ احتجاج صرف اس وقت ممکن ہو سکا جب ریاستی سپریم کورٹ کی جج بیلِنڈا رِگ نے فیصلہ دیا کہ اس مقام پر مارچ کا مقصد یہ ہے کہ غزہ میں جاری ہولناک صورتحال اور اس کی شدت عالمی سطح پر فوری ردعمل کی متقاضی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شواہد اس مارچ کے لیے عوامی حمایت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

اس مارچ میں ریاستی اور وفاقی سطح کے کئی لیبر وزرا نے بھی شرکت کی، جو وزیر اعظم البانیز کی جماعت کے اندر بڑھتی ہوئی تقسیم کی علامت ہے، ماہرین کے مطابق آسٹریلوی عوام اپنی حکومت کی صرف باتوں پر مشتمل پالیسی سے مایوس ہیں۔

لوگ صرف اسرائیل کے غزہ میں مظالم پر ہی نہیں، بلکہ آسٹریلوی حکومت کی خاموش شراکت داری پر بھی غصے میں ہیں، آسٹریلیا ایف 35 لڑاکا طیاروں کی عالمی سپلائی چین کا حصہ ہے، جو اسرائیل روزانہ غزہ پر استعمال کر رہا ہے اور اس طیارے میں استعمال ہونے والے کچھ پرزے ممکنہ طور پر آسٹریلیا سے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلوی عوام آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز پینی وونگ روان عرفات سڈنی وزیر خارجہ

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں صوبائی حکومت کی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی
  • پاکستان کے مالی خسارے، سود , اخراجات اور محصولات پر اقتصادی تھنک ٹینک کی رپورٹ جاری
  • چینی کی قیمتیں بڑھنے سے مٹھائی بھی مہنگی ہوگئی
  • پاکستان کا بجٹ خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر، مالی سال 2024-25 میں 5.4 فیصد ریکارڈ
  • آسٹریلوی وزیر خارجہ کا فلسطینی ریاست کی ممکنہ نابودی پر انتباہ
  • پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن، لاہور میں 200 سے زیادہ گرفتار، اسلام آباد انتظامیہ کا بھی انتباہ
  •   ماہانہ کتنے یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کومفت سولرسسٹم ملے گا؟
  • امریکی منڈی میں پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد ٹیکس
  • ایف بی آر کی سیلز ٹیکس میں بے ضابطگیوں پر کارروائی، 11 ہزار کمپنیوں کو نوٹسز جاری
  • ٹیکس چوروں کی مدد کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی: اصلاحات نافذ