data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے صدارتی ترجمان مجید فراہانی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ چاہیں تو صرف ایک فون کال کے ذریعے جنگ روک سکتے ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں ایران کے صدارتی ترجمان مجید فراہانی کہا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی قیادت کو ایران پر حملے روکنے کا حکم دیں تو ایران کے ساتھ سفارت کاری بہ آسانی دوبارہ شروع کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران سویلین مکالمے پر یقین رکھتا ہے، یہ براہِ راست ہو یا بالواسطہ، اہم بات یہ ہے کہ بات چیت ہو، انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ صرف ایک فون کال کے ذریعے جنگ روک سکتے ہیں، بس اسرائیلیوں کو کال کردیں۔

انہوں نے ایران کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیلی بمباری جاری ہے، مذاکرات ممکن نہیں، ایران یورینیم کی افزودگی روکنے کے مطالبے کی حمایت نہیں کرے گا، تاہم کچھ رعایتیں دی جا سکتی ہیں۔

ایرانی صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ اگر امریکا اس جنگ میں شامل ہوتا ہےتو ہمارے پاس بہت سے آپشنز ہیں، اور وہ تمام آپشنز میز پر موجود ہیں۔’

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں یورپی طاقتیں امریکا اور اسرائیل کے اُس مطالبے میں شامل ہو گئی ہیں جس میں ایران پر یورینیم کی افزودگی پر پابندی عائد کرنے کی بات کی گئی ہے، اور انہوں نے اس اہم مسئلے پر اپنا مؤقف مزید سخت کر لیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران کے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔

امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کے دوران اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اس معاہدے میں شامل ہونے پر آمادہ ہوگا؟ اس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب بالآخر ابراہیمی معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ ان کے بقول، “ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکال لیں گے۔”

دو ریاستی حل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ معاملہ “اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”

ادھر وائٹ ہاؤس کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکہ کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔ دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور ممکنہ ابراہیمی معاہدے پر بات چیت کریں گے۔

امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہیمی معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ایران نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کردی
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کر دی
  • چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • ایران ملتِ اسلامیہ کے سر کا تاج، امریکی دھمکیاں مرعوب نہیں کر سکتیں، قاسم علی قاسمی
  • پاکستان اور ایران کے درمیان میڈیا کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ، اب تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، عطااللہ تارڑ
  • امریکا جب تک اسرائیل کی پشت پناہی نہیں چھوڑتا، تعاون ممکن نہیں: خامنہ ای
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران