یمن میں 5 لاکھ بارودی سرنگوں کا خاتمہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صنعا (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) یمن میں 5 لاکھ بارودی سرنگوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عرب خطے کا نامور ملک یمن میں انسانی حقوق کے پیش نظر عوام الناس کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے سعودی مشن مسام کے تحت 5 لاکھ بارودی سرنگوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کے منصوبے کی جانب سے ایک انکشاف سامنے آیا ہے کہ اب تک حوثی ملیشیا کی جانب سے بچھائی گئی تقریباً 5لاکھ بارودی سرنگیں نکالی جا چکی ہیں، جو عام شہریوں، بالخصوص بچوں، بزرگوں اور خواتین کی جانوں کے لیے خطرہ بنی ہوئی تھیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ مذکورہ تعداد ان تمام بارودی سرنگوں کا مجموعہ ہے جو شاہ سلمان مرکز نے 2018 ءمیں اپنے قیام کے اعلان سے لے کر اب تک ناکارہ بنائی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بارودی سرنگوں کا
پڑھیں:
اسرائیل کی دھمکی ناقابل قبول، آیت اللہ سیستانی کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عراق کی اعلیٰ مذہبی شخصیت آیت اللہ سیستانی نے اسرائیلی قیادت کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو دی جانے والی دھمکیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایسی زبان نہ صرف مذہبی اور اخلاقی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے بھی سراسر منافی ہے۔
آیت اللہ سیستانی نے کہا کہ کسی بھی ملک کی اعلیٰ قیادت کو قتل کی دھمکی دینا ایک سنگین مجرمانہ عمل ہے، جس کے نتائج پورے مشرقِ وسطیٰ کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اُن کے مطابق یہ رویہ پورے خطے کو مزید عدم استحکام کی جانب دھکیل سکتا ہے۔
انہوں نے اسلامی دنیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جنگ کو روکنے کے لیے موثر کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا خاموش رہی تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں اور یہ تنازع ایک بڑی تباہی کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
آیت اللہ سیستانی کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری معاملے کا ایک پُرامن اور منصفانہ حل نکالا جانا چاہیے، جو عالمی قوانین کے تحت ہو۔ زبردستی، دھمکی یا جنگ سے نہ خطے میں امن آئے گا اور نہ انصاف ممکن ہو سکے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع اور وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے آیت اللہ خامنہ ای پر حملے کے اشارے دیے گئے تھے، جس پر اسلامی دنیا میں سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا تھا کہ “جو ضروری ہوگا، ہم وہ کریں گے”۔