امریکہ کے ایران پر حملے: آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی جانب سے محتاط ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
امریکہ کے ایران پر تازہ حملوں کے بعد دنیا بھر سے ردِعمل آنا جاری ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارت کاری اور مذاکرات کی حمایت کی ہے۔
آسٹریلوی حکومت نے اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کی براہ راست حمایت نہیں کی، تاہم ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو عالمی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا: "ہم صدر ٹرمپ کے اس بیان کو نوٹ کرتے ہیں کہ اب امن کا وقت ہے، اور ہم کشیدگی میں کمی، مکالمے اور سفارتی راستہ اپنانے پر زور دیتے ہیں۔"
دوسری جانب، نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے حملوں پر فکرمندی ظاہر کی، تاہم انہوں نے امریکہ کی مذمت نہیں کی۔
ونسٹن پیٹرز نے کہا: "یہ نہایت اہم ہے کہ مزید کشیدگی سے بچا جائے۔ نیوزی لینڈ سفارت کاری کی ہر کوشش کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور تمام فریقین سے مذاکرات میں واپسی کی اپیل کرتا ہے۔ سفارتی حل ہی پائیدار راستہ ہے، فوجی کارروائیاں نہیں۔"
یہ محتاط اور متوازن ردعمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مغربی اتحادی ممالک بھی خطے میں مزید بگاڑ سے بچنا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی قرارداد کے بعد ایران کا ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون ختم کرنے کا فیصلہ
تہران: ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کی جانب سے کیا گیا۔
روسی میڈیا کے مطابق یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کی قرارداد مسترد کر دی۔
ایران کا مؤقف ہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے نئی پابندیوں کے باعث اب آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔
اگرچہ ایران نے تعاون ختم کرنے کا باضابطہ وقت نہیں بتایا، تاہم ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ خطے میں نئی کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کے حق میں صرف 4 ممالک نے ووٹ دیا، جبکہ 9 ممالک نے مخالفت کی، جس کے بعد قرارداد منظور نہ ہو سکی۔