ٹرمپ نے یہ حملہ ایران پر نہیں، اپنے آپ پر کیا ہے، حامد میر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
سینیئئر تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اب آپ کے دیکھیں گے کہ نہ صرف امریکا کے اندر بلکہ امریکا کے باہر بھی ٹرمپ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نتین یاہو بہت خوش ہے اور اس نے ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کر دیا ہے، لیکن ٹرمپ نے اس حملے کے بعد اپنے بہت سے دوستوں کو کھو دیا ہے، یہ حملہ نہ امریکا کے مفاد میں ہوگا نہ ہی ٹرمپ کے اپنے مفاد میں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم ’’نتین یاہو کے بیان کہ امریکا کیساتھ ملکر امن قائم کیا جا رہا ہے‘‘ پر سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ طاقت کے استعمال سے امن تو کبھی بھی قائم نہیں ہوتا۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تھا، اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کے قوم سے خطاب کو سنیں تو آپ کو اس میں اور ٹرمپ کے خطاب میں بہت مشابہت نظر آئے گی، ایران پر حملے کے بعد ٹرمپ نے اپنی فتح کا اعلان کیا اور نتین یاہو نے شکریہ ادا کیا، اس وقت بھی تقریباً یہی صورتحال تھی۔ نامور تجزیہ کار کہنا تھا کہ اس وقت امریکا نے کہا کہ ہم نے جنگ جیت لی ہے، اس کے بعد امریکا کئی سالوں بعد افغانستان سے رسوا ہو کر نکلا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ تاریخ دیکھیں تو امریکا کی جو فوجی طاقت ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا کے پاس فوجی طاقت تو ہے، لیکن اس فوجی طاقت کے باوجود وہ نہ ویتنام کی جنگ جیت سکا، اس نے افغانستان میں حملہ کیا وہاں بھی امریکا جیت نہیں سکا، پھر عراق پر حملہ کیا وہاں بھی امریکا کامیاب نہ ہو سکا۔
حامد میر نے کہا کہ کہنے کو تو یہ فوجی طاقت ہے لیکن فوجی طاقت اس وقت حتمی فتح میں تبدیل ہوتی ہےجب آپ کے پاس سیاسی طاقت بھی ہو۔ صدر ٹرمپ کی اپنی حالت یہ ہے کہ کانگریس کے ارکان ان کے حملے کی حمایت نہیں کر رہے، بہت سے ارکان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ حملہ غیر قانونی ہے، کیونکہ امریکی قانون کے مطابق کسی ملک پر حملے سے قبل کانگریس کی تائید ضروری ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ ٹرمپ نے یہ حملہ ایران پر نہیں کیا بلکہ اپنے آپ پر کر دیا ہے، اب آپ کے دیکھیں گے کہ نہ صرف امریکا کے اندر بلکہ امریکا کے باہر بھی ٹرمپ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نتین یاہو بہت خوش ہے اور اس نے ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کر دیا ہے، لیکن ٹرمپ نے اس حملے کے بعد اپنے بہت سے دوستوں کو کھو دیا ہے، یہ حملہ نہ امریکا کے مفاد میں ہوگا نہ ہی ٹرمپ کے اپنے مفاد میں ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ مفاد میں ہوگا کہنا تھا کہ ا ان کا کہنا کہ امریکا نتین یاہو فوجی طاقت امریکا کے یہ حملہ دیا ہے کے بعد
پڑھیں:
ٹرمپ نے اپنے سیاسی جانشین کا اعلان کر دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ممکنہ سیاسی جانشین کا اعلان کر دیا ۔
امریکی سیاست میں اہم تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں، جس سے سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے نائب صدر جے ڈی وینس کو مستقبل میں اپنا جانشین مانا ہے اور 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے انہیں ممکنہ امیدوار کے طور پر پیش کیا ہے۔
ایک انٹرویو میں سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر انصاف کی بات کی جائے تو وینس نائب صدر ہیں، اور یہ خود ایک بڑی نشانی ہے۔ اگرچہ ٹرمپ نے حتمی فیصلہ دینے سے گریز کیا، لیکن ان کے الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ وہ وینس کو اپنی سیاسی رہنمائی کے اگلے مرحلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ اقتدار میں جے ڈی وینس اُن کے شدید مخالف تھے، تاہم وقت کے ساتھ دونوں کے خیالات میں ہم آہنگی پیدا ہوئی، خاص طور پر امیگریشن، تعلیم اور مذہب جیسے معاملات پر، جس کے باعث ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ اقتدار میں وینس کو اپنا نائب صدر منتخب کیا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ مارکو روبیو سمیت دیگر رہنماؤں کا بھی اہم کردار ہو سکتا ہے، تاہم ان کی نظر میں جے ڈی وینس کا پلڑا بھاری نظر آ رہا ہے۔
جے ڈی وینس کا سیاسی کردار حالیہ مہینوں میں خاصا نمایاں ہوا ہے۔ داخلی اور خارجی پالیسیوں پر ان کی سنجیدہ اور متوازن رائے نے انہیں سیاسی حلقوں میں معتبر بنا دیا ہے۔ وینس کی عوامی موجودگی اور میڈیا میں ان کے بارے میں مثبت تاثر نے ان کے تجربے اور تدبر کو اجاگر کیا ، جو انہیں ایک مضبوط صدارتی امیدوار بناتا ہے۔
جے ڈی وینس کی ذاتی زندگی بھی ان کی سیاسی شناخت کا اہم حصہ ہے۔ وہ اوہائیو کے ایک صنعتی علاقے میں غربت اور خاندانی مسائل کا سامنا کرتے ہوئے پروان چڑھے، جس سے ان کی سیاسی پختگی اور عوامی مسائل سے جڑے رہنے کی صلاحیت مزید اجاگر ہوئی ہے۔
Post Views: 6