Daily Ausaf:
2025-06-22@13:40:09 GMT

فریبی نظام آخری سانسیں اور نئی امیدیں

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

ہم ایک ناقابلِ واپسی عالمگیر تبدیلی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ آج کے بڑھتے ہوئے تصادم، ٹوٹتی ہوئی معیشت اور بڑھتی ہوئی کشیدگی صرف بے ہنگم نہیں بلکہ ایک زوال پذیر آمرانہ نظام کی آخری لڑائی اور دھونس و دھمکیاں یہ پرانا نظام، جو فیات کرنسی، ڈیجیٹل فریب، قیاسی بنیاد پر اور چند طاقتوروں کے ناانصاف اور جابرانہ کنٹرول پر مبنی تھا، اب اپنے ہی وزن تلے ڈگمگا رہا ہے اور کھوکھلا ہو چکا ہے یہ وہ نظام تھا جس می کوئی ٹھوس بنیاد نہ تھی، بلکہ فریب کار ی‘مکر اور چھپی سازشوں پر استوار تھا اور اب آخرِ کار وہ ختم ہونے ہی والا ہے۔فیات کرنسی کا تختہ الٹے‘ عالمی معیشت طویل عرصہ سے قرض پر مبنی فیات کرنسی کے تحت چل رہی تھی ایسی کرنسی جو کسی حقیقی سامان سے منسلک نہیں، بلکہ سنٹرل بینکس صرف اپنے اختیارسے پیدا کر لیتے ہیں۔ اس مزاحیہ رقم نے دھوکے بازوں کی سلطنت کو توانا رکھا: لامتناہی جنگوں کی مالی معاونت، اعلیٰ سطحی بدعنوانی اور سودی قرضوں کے ذریعے قوموں،حکومتوں اور انسانوں کو غلام بنا کر رکھا ہوا ہے لیکن آج یہ نظام آخری سانسیں لے رہا ہے۔
بظاہر، پردے کے پیچھے نیا کوانٹم مالیاتی نظام (QFS) متعارف کرایا جا رہا ہے ایک ایسا نظام جو حقیقی اثاثوں سے منسلک، شفاف اور غیر فاسد ہوگا۔ یہ تبدیلی خاموشی سے شروع ہو چکی ہے، اور اس کے پیچھے عوامل میں شامل ہیں۔بادلIII اور IV ضوابط بینکوں کو حقیقی، آڈٹ شدہ اور ٹھوس اثاثوں کی بنیاد پر مالیات رکھنے پر مجبور کرنا ہے ڈی ڈالرائزیشن تحریک خاص طور پر BRICS ممالک (برازیل، روس، انڈیا، چین، ساتھ افریقہ) کی قیادت میں، جو SWIFT جیسے امریکی زیرِ کنٹرول نظام کی جگہ خودمختار متبادل تیار کر رہے ہیںیہ صرف تکنیکی تبدیلی نہیں۔یہ ایک صدی پرانی مالیاتی سلطنت کی تدفین کا آغاز ہے۔ کاغذی جھوٹ سے ٹھوس حقیقت کی طرف: صاف پیسے کا عروجQFS اور BRICS کا یہ ماڈل ایماندار قدر کی واپسی کی علامت ہے ایسی کرنسی جو سونے، اجناس، توانائی اور تصدیق شدہ قومی اثاثوں پر مبنی ہوگی، نہ کہ قیاس اور بے ضابطہ پرنٹنگ پر۔اب مبہم ذرائع سے آتے آف شور فنڈز ، آن لائن لامحدود ڈیجیٹل اصطلاحات کے ذریعے اربوں ڈالر کی منتقلی۔ معاشی پابندیاں ایک چند طاقتوں کا سیاسی دبائوکے لیے استعمال ہونا اپنے آخر سانس لے رہا ہے اس کے برعکس، نئے نظام میں ہر لین دین شفاف، قابلِ سراغ اور حقیقی قدر سے مربوط ہوگا۔کوئی جعلی خانہ، کوئی مصنوعی مہنگائی، اور نہ ہی چند خاص لوگوں کے مستقبل پر قبضہ کا کوئی موقع ہوگا یہ ایک سیاسی زلزلہ پرانے طاقتور نظام کے خاتمہ ہوگا ایسی بنیادی مالی تبدیلی کے ساتھ سیاسی زلزلہ آنا ناگزیر ہے۔جو طاقتیں پرانے نظام سے مستفید ہوئیں سیاستدان، کارپوریشنیں، خفیہ نیٹ ورک، اور جنگی صنعت یہ سب مزاحمت کریں گے۔ لیکن ان کے زوال کے آثار پہلے ہی واضح ہیں۔ خطے وار جنگیں یوکرین سے فلسطین تک، تائیوان سے ایران تک محض واقعات نہیں، بلکہ ایک عالمی تبدیلی کی علامات ہیں۔ جس کے پیچھے چند طاقتیں ہیں لیکن ایک نئی کثیرمرکزی آزاد دنیا ابھرتی نظر آرہی ہے۔خودمختار قومیں، غلامانہ نقطہ نظر کے خلافBRICS، SCO اور دیگر اتحاد NATO کی بالادستی کی جگہ لے رہے ہیںوہ نظام جو انصاف، حقیقت اور ٹھوس قدر کو اپنی بنیاد بنائے گا جب جھوٹ فنا ہوتا ہے، تو یہ صرف اس لیے کہ اسے فنا ہونا تھا۔(قرآن‘ سورۃ الاسرا ء 17:81 )علاقائی تنازعات یا آخری جنگ؟خطرہ حقیقی ہے اور زیادہ خطرناک ہے۔علاقائی حالیہ جنگیں اگر ختم نہ ہوئیں تو ممکنہ طور پر وہ پوشیدہ خطرہ بن سکتی ہیں جیسا کہ متوقع ہے تیسری عالمی جنگ آرماگڈون۔لیکن اگر یہ طوفان آیا بھی، تب بھی وہ اس دھوکے کو دھو ڈالے گا اور یہ فریبی شیطانی طاقتیں ختم ہو جائیں گیں اور جو کچھ سامنے آئے گا، وہ ایک ایسا عالم ہوگا جس کی بنیاد انصاف ،اقتصادی مساوات ،عالمی تعاون خودمختاری کا احترامانسانیت کی بالادستی ہوگی ہمیں کیا تیاری کرنی چاہیے؟ ہمیں اس وقت کی حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا: قرض اور قیاس سے بچیں ٹھوس، صاف اثاثوں کی طرف حرکت کریںاپنی دولت کا تحفظ کریں حقیقی سونا، زمین، توانائی اور ہنر اہم رہیں گے۔علاقائی خود انحصاری بنائیں کمیونٹی کاشتکاری سے معاشی آزادی تک سچ کے ساتھ رہیں میڈیا کے جھوٹ کو نہ سنیں نہ یقین کریں اللہ سے رابطہ قائم کریں یہ صرف مالی تبدیلی نہیں، بلکہ ایک روحانی انقلاب ہوگایہ صرف تکنیکی یا مالی تبدیلی نہیں۔یہ اللہ کی طرف سے بھیجی گئی تبدیلی ہو گی ۔ جھوٹ کی سلطنت کے زوال اور نئے انصاف و شفافیت کے عہد کا آغاز۔ہم ایک نئے عہد کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔آئیے، ہم زوال پذیر طاقتوں کے ساتھ ان کے گھڑے میں نہ گریں بلکہ نئے نظام راہ اپنائیں اور حق، ایمان کے ساتھ ایک نئے منصفانہ عالمی دور کی وسعت میں قدم بڑھائیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ رہا ہے یہ صرف

پڑھیں:

معاشی اور گورننس کے مسائل سے نکلنے تک  ہائبرڈ ماڈل رہے گا،وزیردفاع

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ملک میں ہائبرڈ نظام رائج ہے، یہ کوئی مثالی جمہوری حکومت نہیں، ہائبرڈ نظام کے شاندار نتائج سامنے آرہے ہیں، معاشی اور گورننس کے مسائل سے نکلنے تک یہ ہائبرڈ ماڈل رہے گا۔
عرب میڈیا کو انٹرویو میں خواجہ آصف نے  تسلیم کیا کہ ملک میں ہائبرڈ نظام رائج ہے، یہ کوئی مثالی جمہوری حکومت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہائبرڈ نظام کے شاندار نتائج سامنے آرہے ہیں، یہ ماڈل 90 کی دہائی میں اپناتے تو پاکستان کے حالات مختلف ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت اور اسٹبلشمنٹ کی کھینچا تانی نے ہمارے ملک میں جمہوری ترقی کو پیچھے دکھیل دیا، معاشی اور گورننس کے مسائل سے نکلنے تک یہ ہائبرڈ ماڈل رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی آئینی انتظام نہیں، یہ حالات کے مطابق تشکیل دیا گیا سسٹم ہے، ہم نے باہمی مشاورت سے اختیارات کو تقسیم کیا ہوا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ شہباز شریف اپنے فیصلے آزادی کے ساتھ کر رہے ہیں، شہباز شریف تمام معاملات اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مشاورت سے چلاتے ہیں۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل جنگ۔۔ آخری آپشن
  • اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، امریکہ اپنی جارحیت کا خود ذمہ دار ہوگا، ایران 
  • قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاج
  • امریکہ سے کسی خیر کی توقع کرنا خود فریبی ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • ایران کے پاس فیصلے کے لیے 2 ہفتے آخری مہلت ہے، ٹرمپ کا انتباہ
  • معاشی اور گورننس کے مسائل سے نکلنے تک  ہائبرڈ ماڈل رہے گا،وزیردفاع
  • بانی پی ٹی آئی عمران خان اگر معافی مانگ لیں تب بھی اب انہیں کبھی اقتدار نہیں ملے گا ، خواجہ آصف
  • پارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاج
  • ایران کے لیے سرپرائز تیار ہے،اسرائیلی وزیراعظم