Daily Ausaf:
2025-09-21@06:29:22 GMT

فریبی نظام آخری سانسیں اور نئی امیدیں

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

ہم ایک ناقابلِ واپسی عالمگیر تبدیلی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ آج کے بڑھتے ہوئے تصادم، ٹوٹتی ہوئی معیشت اور بڑھتی ہوئی کشیدگی صرف بے ہنگم نہیں بلکہ ایک زوال پذیر آمرانہ نظام کی آخری لڑائی اور دھونس و دھمکیاں یہ پرانا نظام، جو فیات کرنسی، ڈیجیٹل فریب، قیاسی بنیاد پر اور چند طاقتوروں کے ناانصاف اور جابرانہ کنٹرول پر مبنی تھا، اب اپنے ہی وزن تلے ڈگمگا رہا ہے اور کھوکھلا ہو چکا ہے یہ وہ نظام تھا جس می کوئی ٹھوس بنیاد نہ تھی، بلکہ فریب کار ی‘مکر اور چھپی سازشوں پر استوار تھا اور اب آخرِ کار وہ ختم ہونے ہی والا ہے۔فیات کرنسی کا تختہ الٹے‘ عالمی معیشت طویل عرصہ سے قرض پر مبنی فیات کرنسی کے تحت چل رہی تھی ایسی کرنسی جو کسی حقیقی سامان سے منسلک نہیں، بلکہ سنٹرل بینکس صرف اپنے اختیارسے پیدا کر لیتے ہیں۔ اس مزاحیہ رقم نے دھوکے بازوں کی سلطنت کو توانا رکھا: لامتناہی جنگوں کی مالی معاونت، اعلیٰ سطحی بدعنوانی اور سودی قرضوں کے ذریعے قوموں،حکومتوں اور انسانوں کو غلام بنا کر رکھا ہوا ہے لیکن آج یہ نظام آخری سانسیں لے رہا ہے۔
بظاہر، پردے کے پیچھے نیا کوانٹم مالیاتی نظام (QFS) متعارف کرایا جا رہا ہے ایک ایسا نظام جو حقیقی اثاثوں سے منسلک، شفاف اور غیر فاسد ہوگا۔ یہ تبدیلی خاموشی سے شروع ہو چکی ہے، اور اس کے پیچھے عوامل میں شامل ہیں۔بادلIII اور IV ضوابط بینکوں کو حقیقی، آڈٹ شدہ اور ٹھوس اثاثوں کی بنیاد پر مالیات رکھنے پر مجبور کرنا ہے ڈی ڈالرائزیشن تحریک خاص طور پر BRICS ممالک (برازیل، روس، انڈیا، چین، ساتھ افریقہ) کی قیادت میں، جو SWIFT جیسے امریکی زیرِ کنٹرول نظام کی جگہ خودمختار متبادل تیار کر رہے ہیںیہ صرف تکنیکی تبدیلی نہیں۔یہ ایک صدی پرانی مالیاتی سلطنت کی تدفین کا آغاز ہے۔ کاغذی جھوٹ سے ٹھوس حقیقت کی طرف: صاف پیسے کا عروجQFS اور BRICS کا یہ ماڈل ایماندار قدر کی واپسی کی علامت ہے ایسی کرنسی جو سونے، اجناس، توانائی اور تصدیق شدہ قومی اثاثوں پر مبنی ہوگی، نہ کہ قیاس اور بے ضابطہ پرنٹنگ پر۔اب مبہم ذرائع سے آتے آف شور فنڈز ، آن لائن لامحدود ڈیجیٹل اصطلاحات کے ذریعے اربوں ڈالر کی منتقلی۔ معاشی پابندیاں ایک چند طاقتوں کا سیاسی دبائوکے لیے استعمال ہونا اپنے آخر سانس لے رہا ہے اس کے برعکس، نئے نظام میں ہر لین دین شفاف، قابلِ سراغ اور حقیقی قدر سے مربوط ہوگا۔کوئی جعلی خانہ، کوئی مصنوعی مہنگائی، اور نہ ہی چند خاص لوگوں کے مستقبل پر قبضہ کا کوئی موقع ہوگا یہ ایک سیاسی زلزلہ پرانے طاقتور نظام کے خاتمہ ہوگا ایسی بنیادی مالی تبدیلی کے ساتھ سیاسی زلزلہ آنا ناگزیر ہے۔جو طاقتیں پرانے نظام سے مستفید ہوئیں سیاستدان، کارپوریشنیں، خفیہ نیٹ ورک، اور جنگی صنعت یہ سب مزاحمت کریں گے۔ لیکن ان کے زوال کے آثار پہلے ہی واضح ہیں۔ خطے وار جنگیں یوکرین سے فلسطین تک، تائیوان سے ایران تک محض واقعات نہیں، بلکہ ایک عالمی تبدیلی کی علامات ہیں۔ جس کے پیچھے چند طاقتیں ہیں لیکن ایک نئی کثیرمرکزی آزاد دنیا ابھرتی نظر آرہی ہے۔خودمختار قومیں، غلامانہ نقطہ نظر کے خلافBRICS، SCO اور دیگر اتحاد NATO کی بالادستی کی جگہ لے رہے ہیںوہ نظام جو انصاف، حقیقت اور ٹھوس قدر کو اپنی بنیاد بنائے گا جب جھوٹ فنا ہوتا ہے، تو یہ صرف اس لیے کہ اسے فنا ہونا تھا۔(قرآن‘ سورۃ الاسرا ء 17:81 )علاقائی تنازعات یا آخری جنگ؟خطرہ حقیقی ہے اور زیادہ خطرناک ہے۔علاقائی حالیہ جنگیں اگر ختم نہ ہوئیں تو ممکنہ طور پر وہ پوشیدہ خطرہ بن سکتی ہیں جیسا کہ متوقع ہے تیسری عالمی جنگ آرماگڈون۔لیکن اگر یہ طوفان آیا بھی، تب بھی وہ اس دھوکے کو دھو ڈالے گا اور یہ فریبی شیطانی طاقتیں ختم ہو جائیں گیں اور جو کچھ سامنے آئے گا، وہ ایک ایسا عالم ہوگا جس کی بنیاد انصاف ،اقتصادی مساوات ،عالمی تعاون خودمختاری کا احترامانسانیت کی بالادستی ہوگی ہمیں کیا تیاری کرنی چاہیے؟ ہمیں اس وقت کی حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا: قرض اور قیاس سے بچیں ٹھوس، صاف اثاثوں کی طرف حرکت کریںاپنی دولت کا تحفظ کریں حقیقی سونا، زمین، توانائی اور ہنر اہم رہیں گے۔علاقائی خود انحصاری بنائیں کمیونٹی کاشتکاری سے معاشی آزادی تک سچ کے ساتھ رہیں میڈیا کے جھوٹ کو نہ سنیں نہ یقین کریں اللہ سے رابطہ قائم کریں یہ صرف مالی تبدیلی نہیں، بلکہ ایک روحانی انقلاب ہوگایہ صرف تکنیکی یا مالی تبدیلی نہیں۔یہ اللہ کی طرف سے بھیجی گئی تبدیلی ہو گی ۔ جھوٹ کی سلطنت کے زوال اور نئے انصاف و شفافیت کے عہد کا آغاز۔ہم ایک نئے عہد کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔آئیے، ہم زوال پذیر طاقتوں کے ساتھ ان کے گھڑے میں نہ گریں بلکہ نئے نظام راہ اپنائیں اور حق، ایمان کے ساتھ ایک نئے منصفانہ عالمی دور کی وسعت میں قدم بڑھائیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ رہا ہے یہ صرف

پڑھیں:

اب آخری سہارا اقوام متحدہ ہی ہے، نائب صدر متحدہ عرب امارات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اقوام متحدہ کے قیام کے 80 برس مکمل ہونے پر اپنے ویڈیو پیغام میں اس عالمی ادارے کو انسانیت کی “آخری امید” قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو درپیش پیچیدہ چیلنجز اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے اصولوں اور اقدار کو ازسرِنو زندہ کیا جائے تاکہ عالمی امن اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کے مطابق اس ادارے کی بقا آئندہ 80 برس کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

شیخ محمد بن راشد نے کہا کہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی ہمیشہ برداشت، مکالمے اور پائیدار ترقی پر مبنی رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ متحدہ عرب امارات نے انسانی امداد کو اپنا نصب العین بنایا ہے اور انسدادِ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ انتہا پسندی اور نفرت انگیز بیانیے کے خلاف ہمیشہ فعال کردار ادا کیا ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی بنیاد امن، انصاف اور انسانی وقار کے تحفظ پر رکھی گئی تھی اور آج بھی یہ ادارہ عالمی برادری کے سامنے اپنے وعدوں کو نئے عزم کے ساتھ پورا کرنے کا پابند ہے۔ ان کے مطابق دنیا خصوصاً مشرقِ وسطیٰ شدید سکیورٹی چیلنجز کا شکار ہے اور ان مسائل کے حل کے لیے اقوام متحدہ کو مزید مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات نے 1971 میں اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کی تھی اور اب تک دو مرتبہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بھی منتخب ہو چکا ہے۔ اس تناظر میں یو اے ای کی قیادت مسلسل عالمی امن کے لیے ادارے کی مضبوطی پر زور دیتی رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں ایک آمرانہ نظام میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے، میر واعظ
  • جوائنٹ فیملی سسٹم زوال پذیر کیوں؟
  • تبدیلی کا خلاصہ
  • جاگیردارنہ نظام کو ایم کیو ایم ہضم نہیں ہوتی، خالد مقبول صدیقی
  • صرف ریاست کی رٹ قائم کرنا نہیں بلکہ عوامی حقوق کا تحفظ بھی حکومتوں کی ذمہ داری ہے
  • بلوچستان کے نظام میں انصاف کی کمی، تبدیلی لانا ضروری ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • اب آخری سہارا اقوام متحدہ ہی ہے، نائب صدر متحدہ عرب امارات
  • زکربرگ کا دعویٰ: مستقبل اسمارٹ فونز کا نہیں بلکہ نئی ٹیکنالوجی کا ہے
  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • متنازع شو پر عائشہ عمر کی وضاحت سامنے آگئی