Daily Ausaf:
2025-11-05@10:00:33 GMT

فریبی نظام آخری سانسیں اور نئی امیدیں

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

ہم ایک ناقابلِ واپسی عالمگیر تبدیلی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ آج کے بڑھتے ہوئے تصادم، ٹوٹتی ہوئی معیشت اور بڑھتی ہوئی کشیدگی صرف بے ہنگم نہیں بلکہ ایک زوال پذیر آمرانہ نظام کی آخری لڑائی اور دھونس و دھمکیاں یہ پرانا نظام، جو فیات کرنسی، ڈیجیٹل فریب، قیاسی بنیاد پر اور چند طاقتوروں کے ناانصاف اور جابرانہ کنٹرول پر مبنی تھا، اب اپنے ہی وزن تلے ڈگمگا رہا ہے اور کھوکھلا ہو چکا ہے یہ وہ نظام تھا جس می کوئی ٹھوس بنیاد نہ تھی، بلکہ فریب کار ی‘مکر اور چھپی سازشوں پر استوار تھا اور اب آخرِ کار وہ ختم ہونے ہی والا ہے۔فیات کرنسی کا تختہ الٹے‘ عالمی معیشت طویل عرصہ سے قرض پر مبنی فیات کرنسی کے تحت چل رہی تھی ایسی کرنسی جو کسی حقیقی سامان سے منسلک نہیں، بلکہ سنٹرل بینکس صرف اپنے اختیارسے پیدا کر لیتے ہیں۔ اس مزاحیہ رقم نے دھوکے بازوں کی سلطنت کو توانا رکھا: لامتناہی جنگوں کی مالی معاونت، اعلیٰ سطحی بدعنوانی اور سودی قرضوں کے ذریعے قوموں،حکومتوں اور انسانوں کو غلام بنا کر رکھا ہوا ہے لیکن آج یہ نظام آخری سانسیں لے رہا ہے۔
بظاہر، پردے کے پیچھے نیا کوانٹم مالیاتی نظام (QFS) متعارف کرایا جا رہا ہے ایک ایسا نظام جو حقیقی اثاثوں سے منسلک، شفاف اور غیر فاسد ہوگا۔ یہ تبدیلی خاموشی سے شروع ہو چکی ہے، اور اس کے پیچھے عوامل میں شامل ہیں۔بادلIII اور IV ضوابط بینکوں کو حقیقی، آڈٹ شدہ اور ٹھوس اثاثوں کی بنیاد پر مالیات رکھنے پر مجبور کرنا ہے ڈی ڈالرائزیشن تحریک خاص طور پر BRICS ممالک (برازیل، روس، انڈیا، چین، ساتھ افریقہ) کی قیادت میں، جو SWIFT جیسے امریکی زیرِ کنٹرول نظام کی جگہ خودمختار متبادل تیار کر رہے ہیںیہ صرف تکنیکی تبدیلی نہیں۔یہ ایک صدی پرانی مالیاتی سلطنت کی تدفین کا آغاز ہے۔ کاغذی جھوٹ سے ٹھوس حقیقت کی طرف: صاف پیسے کا عروجQFS اور BRICS کا یہ ماڈل ایماندار قدر کی واپسی کی علامت ہے ایسی کرنسی جو سونے، اجناس، توانائی اور تصدیق شدہ قومی اثاثوں پر مبنی ہوگی، نہ کہ قیاس اور بے ضابطہ پرنٹنگ پر۔اب مبہم ذرائع سے آتے آف شور فنڈز ، آن لائن لامحدود ڈیجیٹل اصطلاحات کے ذریعے اربوں ڈالر کی منتقلی۔ معاشی پابندیاں ایک چند طاقتوں کا سیاسی دبائوکے لیے استعمال ہونا اپنے آخر سانس لے رہا ہے اس کے برعکس، نئے نظام میں ہر لین دین شفاف، قابلِ سراغ اور حقیقی قدر سے مربوط ہوگا۔کوئی جعلی خانہ، کوئی مصنوعی مہنگائی، اور نہ ہی چند خاص لوگوں کے مستقبل پر قبضہ کا کوئی موقع ہوگا یہ ایک سیاسی زلزلہ پرانے طاقتور نظام کے خاتمہ ہوگا ایسی بنیادی مالی تبدیلی کے ساتھ سیاسی زلزلہ آنا ناگزیر ہے۔جو طاقتیں پرانے نظام سے مستفید ہوئیں سیاستدان، کارپوریشنیں، خفیہ نیٹ ورک، اور جنگی صنعت یہ سب مزاحمت کریں گے۔ لیکن ان کے زوال کے آثار پہلے ہی واضح ہیں۔ خطے وار جنگیں یوکرین سے فلسطین تک، تائیوان سے ایران تک محض واقعات نہیں، بلکہ ایک عالمی تبدیلی کی علامات ہیں۔ جس کے پیچھے چند طاقتیں ہیں لیکن ایک نئی کثیرمرکزی آزاد دنیا ابھرتی نظر آرہی ہے۔خودمختار قومیں، غلامانہ نقطہ نظر کے خلافBRICS، SCO اور دیگر اتحاد NATO کی بالادستی کی جگہ لے رہے ہیںوہ نظام جو انصاف، حقیقت اور ٹھوس قدر کو اپنی بنیاد بنائے گا جب جھوٹ فنا ہوتا ہے، تو یہ صرف اس لیے کہ اسے فنا ہونا تھا۔(قرآن‘ سورۃ الاسرا ء 17:81 )علاقائی تنازعات یا آخری جنگ؟خطرہ حقیقی ہے اور زیادہ خطرناک ہے۔علاقائی حالیہ جنگیں اگر ختم نہ ہوئیں تو ممکنہ طور پر وہ پوشیدہ خطرہ بن سکتی ہیں جیسا کہ متوقع ہے تیسری عالمی جنگ آرماگڈون۔لیکن اگر یہ طوفان آیا بھی، تب بھی وہ اس دھوکے کو دھو ڈالے گا اور یہ فریبی شیطانی طاقتیں ختم ہو جائیں گیں اور جو کچھ سامنے آئے گا، وہ ایک ایسا عالم ہوگا جس کی بنیاد انصاف ،اقتصادی مساوات ،عالمی تعاون خودمختاری کا احترامانسانیت کی بالادستی ہوگی ہمیں کیا تیاری کرنی چاہیے؟ ہمیں اس وقت کی حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا: قرض اور قیاس سے بچیں ٹھوس، صاف اثاثوں کی طرف حرکت کریںاپنی دولت کا تحفظ کریں حقیقی سونا، زمین، توانائی اور ہنر اہم رہیں گے۔علاقائی خود انحصاری بنائیں کمیونٹی کاشتکاری سے معاشی آزادی تک سچ کے ساتھ رہیں میڈیا کے جھوٹ کو نہ سنیں نہ یقین کریں اللہ سے رابطہ قائم کریں یہ صرف مالی تبدیلی نہیں، بلکہ ایک روحانی انقلاب ہوگایہ صرف تکنیکی یا مالی تبدیلی نہیں۔یہ اللہ کی طرف سے بھیجی گئی تبدیلی ہو گی ۔ جھوٹ کی سلطنت کے زوال اور نئے انصاف و شفافیت کے عہد کا آغاز۔ہم ایک نئے عہد کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔آئیے، ہم زوال پذیر طاقتوں کے ساتھ ان کے گھڑے میں نہ گریں بلکہ نئے نظام راہ اپنائیں اور حق، ایمان کے ساتھ ایک نئے منصفانہ عالمی دور کی وسعت میں قدم بڑھائیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ رہا ہے یہ صرف

پڑھیں:

پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

جس لمحے کسی قوم کا پرچم خلا کی وسعتوں میں لہرانے لگے ، اس لمحے تاریخ ایک نئے باب کا آغاز لکھتی ہے ۔ پاکستان کے لیے وہ لمحہ تب آیا جب اسپارکو نے چین کے خلائی مرکز سے پہلا ”ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ” HS-1خلا میں روانہ کیا۔ یہ صرف ایک تکنیکی پیشرفت نہیں بلکہ خود اعتمادی، سائنسی بیداری اور قومی وقار کا اظہار ہے ۔ صدیوں سے زمینی حدود میں الجھا ہوا انسان جب اپنے علم اور تخلیقی قوت سے فلک کی سرحدوں تک جا پہنچتا ہے تو اس کی قومیں بھی خوابوں کی نئی تعبیر لکھتی ہیں۔ ”ویژن 2047” کے تحت لانچ ہونے والا یہ سیٹلائٹ دراصل اس پیغام کا اعلان ہے کہ پاکستان اب زمین کا مشاہد بن کر نہیں، بلکہ خلا کا محقق بن کر اُبھرا ہے ۔جب کسی قوم کا خواب زمین کی سرحدوں سے نکل کر خلا کی وسعتوں میں جا پہنچے تو یہ صرف ایک سائنسی کامیابی نہیں ہوتی بلکہ اس کے فکری ارتقاء اور ترقی یافتہ مستقبل کا اعلان بھی ہوتا ہے ۔ پاکستان کے لیے 19 اکتوبر 2025 کا دن اسی نوعیت کا تاریخی موڑ بن گیا، جب سپارکو نے چین کے تعاون سے اپنا پہلا ”ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ” HS-1خلا میں بھیجا۔ یہ مشن چین کے شمال مغربی علاقے ”جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر” سے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا اور اسے پاکستان کے ”ویژن 2047” کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے ۔ یہ منصوبہ محض ایک سائنسی تجربہ نہیں بلکہ ایک ایسے خواب کی عملی تعبیر ہے جس کا آغاز 1961 میں اُس وقت ہوا تھا جب پاکستان نے خلائی تحقیق کے لیے سپارکو کی بنیاد رکھی تھی۔ہائپرا سپیکٹرل سیٹلائٹ وہ جدید ترین ٹیکنالوجی ہے جو زمین کی سطح کی ہر پرت کا تجزیہ سینکڑوں اسپیکٹرل بینڈز میں کرتی ہے ۔ اس کے ذریعے کسی علاقے کی مٹی، فصل، پانی، معدنی وسائل اور ماحولیاتی تغیرات کا غیر معمولی درستی کے ساتھ مشاہدہ ممکن ہوتا ہے ۔ ”HS-1” سیٹلائٹ میں نصب سینسر زمین سے واپس آنے والی روشنی کے مختلف طول موج (wavelengths) کو اس باریکی سے ریکارڈ کرتے ہیں کہ انسانی آنکھ سے پوشیدہ فرق بھی نمایاں ہو جاتا ہے ۔ مثلاً کسی کھیت میں بیماری پھیلنے سے پہلے ہی فصل کے رنگ میں معمولی تبدیلی کا سراغ لگایا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح پانی کے ذخائر میں آلودگی یا سمندری پودوں کی کیفیت کا مشاہدہ بھی اس ٹیکنالوجی سے ممکن ہے ۔ یہ صلاحیت پاکستان کے لیے زراعت، ماحولیاتی تحفظ، قدرتی وسائل کے درست استعمال، اور شہری منصوبہ بندی میں انقلاب برپا کر سکتی ہے ۔
اسپارکو کے مطابق ”HS-1”سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی پروگرام میں وہ مرحلہ ہے جہاں سے مقامی ڈیٹا کی خود مختار فراہمی ممکن ہوگی۔ اب تک ملک کو زمین کے مشاہدے کے لیے غیر ملکی سیٹلائٹس پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ اس سے نہ صرف معلومات تک رسائی محدود تھی بلکہ سلامتی کے کئی پہلوؤں پر بھی اثرات مرتب ہوتے تھے ۔ اب یہ سیٹلائٹ پاکستان کو اپنے موسمیاتی پیٹرنز، زمینی ساخت اور زرعی پیداوار کے متعلق براہ راست ڈیٹا فراہم کرے گا۔ ماہرین کے مطابق اس سے موسمیاتی تبدیلیوں کی پیشگی آگاہی میں بھی مدد ملے گی، جو پاکستان جیسے ملک کے لیے نہایت اہم ہے جہاں 2022 کے تباہ کن سیلاب نے ماحولیاتی خطرات کی سنگینی کو واضح کیا۔
یہ لانچ چین اور پاکستان کے دیرینہ سائنسی تعاون کا عملی مظہر بھی ہے ۔ چین کی نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (CNSA) کے اشتراک سے کی جانے والی یہ لانچ نہ صرف دوستی کی علامت ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں خلائی تحقیق کے نئے امکانات کو بھی روشن کرتی ہے ۔ چین نے اس سے قبل بھی پاکستان کے مواصلاتی سیٹلائٹ ”پاک سیٹ-1 آر” کو 2011 میں لانچ کرنے میں مدد دی تھی، مگر ”HS-1”پہلی مرتبہ ایسا منصوبہ ہے جو جدید ”ہائپر ا سپیکٹرل امیجنگ” ٹیکنالوجی سے لیس ہے ۔ یہ ٹیکنالوجی دنیا میں صرف چند ممالک کے پاس موجود ہے جن میں امریکہ، چین، فرانس، بھارت اور جاپان شامل ہیں۔ پاکستان اب ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے ، جو اپنی زمین کا سائنسی و تکنیکی سطح پر تجزیہ خود کر سکتے ہیں۔
”ویژن 2047” کے تحت پاکستان نے جو حکمتِ عملی مرتب کی ہے ، اس کا مقصد ملک کو اگلی دو دہائیوں میں خود کفیل سائنسی طاقت میں تبدیل کرنا ہے ۔ اس ویژن کے اہم نکات میں قومی خلائی پالیسی، مصنوعی ذہانت، ری موٹ سینسنگ، موسمیاتی تحقیق، اور دفاعی ٹیکنالوجی کا امتزاج شامل ہے ۔ ”HS-1”ان تمام ستونوں کو مضبوط بنانے والا پہلا قدم ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہ سیٹلائٹ 600 کلومیٹر کی بلندی پر مدار میں گردش کرے گا اور روزانہ پاکستان کے مختلف حصوں کی سینکڑوں تصاویر لے گا۔ اس کے ذریعے زمین کی سطح کے مختلف حصوں سے حاصل شدہ معلومات کو ایک ڈیجیٹل نقشے کی صورت میں ترتیب دیا جائے گا، جو پالیسی سازی اور سائنسی تحقیق میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔
زراعت پاکستان کی معیشت کا ریڑھ کی ہڈی ہے ۔ اندازہ ہے کہ ملک کی کل آبادی کا 38٪ براہ راست اسی شعبے سے وابستہ ہے ۔ مگر بدلتے موسمی حالات، پانی کی قلت اور غیر مستحکم زرعی پالیسیوں نے کسانوں کو مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے ۔ ”HS-1” کی مدد سے فصلوں کی افزائش، آبپاشی کے نظام، اور زمین کی زرخیزی کے بارے میں حقیقی وقت ڈیٹا حاصل کیا جا سکے گا۔ اس ڈیٹا سے حکومت بہتر زرعی پالیسیاں بنا سکے گی، جبکہ کسانوں کو بروقت معلومات ملنے سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو گا۔اسی طرح قدرتی آفات کی پیشگوئی میں بھی یہ سیٹلائٹ ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے ۔ ہائپر سپیکٹرل امیجنگ کی مدد سے زمین کی پرتوں میں ہونے والی معمولی تبدیلیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں، جس سے لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب یا خشک سالی جیسے خطرات کا قبل از وقت اندازہ لگایا جا سکے گا۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں پہاڑی تودے گرنے اور دریاؤں کی سطح میں اچانک اضافے جیسے واقعات کی نگرانی ”HS-1”سے زیادہ مؤثر طریقے سے ممکن ہوگی۔
اس سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل ہونے والا ڈیٹا ماحولیاتی پالیسیوں میں بھی بنیادی کردار ادا کرے گا۔ صنعتی آلودگی، جنگلات کے خاتمے اور شہری پھیلاؤ کے اثرات کا درست اندازہ صرف خلائی تصویروں سے لگایا جا سکتا ہے ۔
پاکستان میں جنگلات کی تیزی سے ختم ہوتی ہوئی شرح ایک سنگین ماحولیاتی المیہ بنتی جا رہی ہے ۔ مختلف قومی و بین الاقوامی اداروں کے مطابق ملک میں ہر سال تقریباً 27,000 ہیکٹر جنگلات صفحئہ ہستی سے مٹ جاتے ہیں، جو زمینی توازن، ماحولیاتی تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کے لیے شدید خطرہ ہے ۔ اقوامِ متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اُن ممالک میں شامل
ہے جہاں جنگلات کا رقبہ کل زمینی علاقے کے محض 5.1% کے قریب رہ گیا ہے ، جب کہ عالمی اوسط تقریباً 31٪ ہے ۔ یہ تشویشناک صورتِ حال نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا باعث بن رہی ہے بلکہ درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ، بارشوں کے نظام میں بگاڑ، زمین کے کٹاؤ اور حیوانی و نباتاتی زندگی کے خاتمے جیسے مسائل کو بھی جنم دے رہی ہے ۔ اس کے نتیجے میں ملک کے کئی علاقے تیزی سے بنجر ہو رہے ہیں اور مقامی آبادی کو پانی کی قلت، زرعی زرخیزی میں کمی اور موسمیاتی تغیرات کے منفی اثرات کا سامنا ہے ۔ جنگلات کی کٹائی کے اس بڑھتے ہوئے رجحان میں انسانی لالچ، غیر قانونی لکڑی کا کاروبار، زمینوں کی رہائشی و صنعتی تبدیلی، اور آگ لگنے کے واقعات اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اگر فوری سطح پر قومی سطح پر جنگلات کے تحفظ، شجرکاری کے فروغ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے چند دہائیوں میں پاکستان کا ماحولیاتی نقشہ ناقابلِ واپسی نقصان سے دوچار ہو سکتا ہے ۔
”HS-1”ان تبدیلیوں کی مسلسل نگرانی کر کے حکومت کو علاقوں کی نشاندہی میں مدد دے گا جہاں فوری اقدامات درکار ہوں۔یہ منصوبہ پاکستان کے نوجوان سائنس دانوں اور انجینئرز کے لیے بھی ایک محرک قوت بن سکتا ہے ۔ سپارکو کی قیادت نے واضح کیا ہے کہ ملک میں خلائی علوم کے فروغ کے لیے نئے تحقیقی مراکز اور تربیتی پروگرام شروع کیے جائیں گے ۔ تعلیمی اداروں میں مصنوعی ذہانت، ریموٹ سینسنگ، اور ڈیٹا تجزیہ سے متعلق کورسز متعارف کرانے کا منصوبہ ہے تاکہ ”ویژن 2047” صرف ایک حکومتی دستاویز نہ رہے بلکہ قومی جذبے کی صورت اختیار کر لے ۔
تاہم اس عظیم پیشرفت کے ساتھ چند چیلنجز بھی موجود ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ فنڈنگ اور تکنیکی خودمختاری کا ہے ۔ پاکستان کو اس شعبے میں چین پر انحصار کم کرنے کے لیے اپنی اندرونی سائنسی بنیاد مضبوط کرنا ہوگی۔ اس کے علاوہ خلائی ڈیٹا کے سیکیورٹی پہلو بھی اہم ہیں کیونکہ ہائپرا سپیکٹرل ڈیٹا حساس نوعیت کا ہوتا ہے اور اس کا غلط استعمال ممکن ہے ۔ اس لیے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے قومی سطح پر ضابطے (regulations) مرتب کرنا ناگزیر ہیں۔
اب جبکہ ”HS-1” پاکستان کے مدار میں گردش کر رہا ہے ، تو ضروری ہے کہ اس کے ثمرات صرف اعداد و شمار تک محدود نہ رہیں بلکہ عوامی فلاح میں ڈھل جائیں۔ اس مقصد کے لیے حکومت کو چاہیئے کہ وہ حاصل شدہ معلومات کو زرعی، ماحولیاتی، شہری اور تعلیمی شعبوں میں عملی منصوبہ بندی سے جوڑے ۔ کسانوں کے لیے موبائل ایپس، یونیورسٹیوں کے لیے تحقیقی ڈیٹا بیس، اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے لیے فوری معلوماتی نظام تشکیل دیا جائے تاکہ یہ ٹیکنالوجی براہ راست عوامی زندگی میں اثر انداز ہو۔
پاکستان کے لیے یہ لمحہ محض ایک سیٹلائٹ لانچ نہیں بلکہ اپنی علمی خودمختاری کی بازیافت ہے ۔ جب ایک ترقی پذیر ملک اپنی زمین، فضا اور ماحول کی نگرانی کے لیے خود ساختہ ٹیکنالوجی استعمال کرنے لگتا ہے تو یہ اس کے فکری عزم کی دلیل ہوتا ہے ۔”HS-1” دراصل اس اعتماد کی علامت ہے کہ ہم علم، تعاون اور مسلسل جدوجہد کے ذریعے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ یہ وہ روشنی ہے جو نہ صرف آسمان میں چمک رہی ہے بلکہ پاکستان کے نوجوان ذہنوں میں امید کا نیا چراغ روشن کر رہی ہے ، اور یہی وہ سمت ہے جسے ”ویژن 2047” نے نشان زد کیا ہے ایک خود مختار، سائنسی اور مضبوط پاکستان کی سمت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • اجتماع عام بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا،جماعت اسلامی پنجاب
  • اجتماع عام پورے ملک میں تبدیلی کا نقطہ آغاز ہوگا، ڈاکٹر نورالحق
  • چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
  • صادق خان کی حکومت سے ’حقیقی‘ لیبر بجٹ لانے کی اپیل
  • اجتماع عام ظالم نظام پر کاری ضرب ہوگا، آسیہ جمیل
  • پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ
  • سرکاری سکیم کے تحت حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی شروع
  • جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پاکستان اور افغانستان، امن ہی بقا کی ضمانت ہے