ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور امریکا کی جانب سے ایران پر نیوکلیئر حملے کے بعد، کئی مبصرین اور شہریوں کو خدشہ ہے کہ یہ تنازع تیسری عالمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل تصادم کے درمیان چین کہاں کھڑا ہے؟

تہران اور یروشلم دونوں میں خوف، اشتعال اور غیر یقینی صورتحال غالب ہے، اور عام لوگ بھی عالمی سطح پر تباہ کن جنگ کے امکانات پر بات کرنے لگے ہیں۔

ایرانی ردعمل: قومی خودمختاری پر حملہ

تہران میں لوگوں نے امریکی حملے کو ظالمانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا۔ شہریوں نے کہا کہ امریکا نے ایران کی سالمیت پر براہِ راست حملہ کیا ہے، اور ایران کو حق حاصل ہے کہ وہ پوری طاقت سے جواب دے۔ کئی افراد نے اسے ’صیہونی-امریکی اتحاد‘ کی جانب سے ایک منظم جنگی اقدام قرار دیا۔

اسرائیلی عوام کا خوف اور تذبذب

یروشلم میں اسرائیلی شہریوں کی آرا ملی جلی ہیں۔ بعض نے ایران کو براہِ راست خطرہ قرار دیا اور امریکی کارروائی کی حمایت کی، مگر کچھ نے یہ بھی کہا کہ یہ حملے خطرناک حد تک اشتعال انگیز ہیں جو ایران کی جوابی کارروائی کو دعوت دے رہے ہیں۔ شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اسرائیل کو سب سے پہلے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

سیاسی بیانیہ: دونوں اطراف میں نفسیاتی جنگ

ایران اور اسرائیل دونوں میں میڈیا اور سیاسی بیانات میں سخت زبان استعمال کی جا رہی ہے، جس سے دشمنی مزید گہری ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی برتری کا خاتمہ، مغرب کا چہیتا ملک زوال کا شکار

ایران میں حکومت اور عوام امریکی حملے کو ’جوہری بلیک میلنگ‘ سمجھتے ہیں، جبکہ اسرائیل میں ایران کو مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔

عالمی خطرہ: ایٹمی جنگ اور توانائی بحران

ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر کشیدگی بڑھتی رہی تو دنیا ایٹمی جنگ، عالمی توانائی بحران اور عالمی تجارتی نظام کے انہدام کی طرف جا سکتی ہے۔

اس صورتِ حال سے روس، چین، امریکا اور نیٹو کے براہِ راست شامل ہونے کا خطرہ ہے، جس سے ایک بھرپور عالمی تصادم جنم لے سکتا ہے۔

لوگ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں

عوام چاہے تہران میں ہوں یا یروشلم میں، امن، استحکام، اور سفارتی حل چاہتے ہیں۔ لیکن حکومتوں کی پالیسیوں اور عالمی طاقتوں کے مفادات کے بیچ یہ خواہشیں کہیں دبتی دکھائی دیتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:‘This will end in World War III’ہائر اسکول آف اکنامکس کی ماہر سے وابستہ روسی سیاسی صحافی ’الیزاویتا نومووا‘، کے مضمون بعنوان
کی تلخیص

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا ایران تیسری جنگ عظیم جنگ عظیم چین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران تیسری جنگ عظیم چین قرار دیا

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اسرائیل سے متعلق متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر مکمل قبضہ کرنا چاہے تو یہ اُس کا اپنا فیصلہ ہے، امریکا اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جب ٹرمپ سے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے مبینہ منصوبے — پورے غزہ پر قبضے — کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا:

’میری توجہ اس وقت صرف اس بات پر ہے کہ غزہ کے لوگوں کو کھانا فراہم کیا جائے۔ باقی معاملات کا فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں ’غزہ جنگ بند کروائیں‘، اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سیکیورٹی عہدیداروں کا امریکی صدر ٹرمپ کو خط

یاد رہے کہ امریکا ہر سال اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد دیتا ہے، اور اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ امداد مزید بڑھ چکی ہے۔

غزہ میں انسانیت سوز صورتِ حال

اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ کے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں محدود کر دیا گیا ہے، جہاں 86 فیصد سے زائد علاقہ اب مکمل طور پر عسکری زون بن چکا ہے۔
غزہ میں خوراک کی شدید قلت، روزانہ بمباری اور اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

یہ بھی پڑھیے ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے، ڈونلڈ ٹرمپ

اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار میروسلاف جینچا نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضہ کیا تو اس کے ’تباہ کن نتائج‘ برآمد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا:

’بین الاقوامی قانون کے مطابق غزہ مستقبل کی آزاد فلسطینی ریاست کا ایک لازمی حصہ ہے۔‘

اسرائیل کے عزائم، اور فلسطینیوں کے خدشات

اسرائیل نے 2005 میں غزہ سے اپنی فوج اور آبادکار واپس بُلا لیے تھے، لیکن قانونی ماہرین کے مطابق غزہ پر قبضہ تکنیکی طور پر برقرار رہا، کیونکہ اسرائیل اب بھی غزہ کی فضائی حدود، سمندری حدود اور بارڈر کنٹرول پر قابض ہے۔

2023 کی جنگ کے بعد اسرائیل کی دائیں بازو کی حکومت نے غزہ میں دوبارہ بستیوں کے قیام اور فوجی موجودگی کا مطالبہ کیا۔
نیتن یاہو نے کئی مواقع پر فلسطینیوں کو مکمل طور پر غزہ سے بےدخل کرنے کا عندیہ دیا — جو کہ نسل کشی (ethnic cleansing) کے زمرے میں آتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی رواں سال فروری میں اس تصور کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ:

’غزہ کو خالی کر کے اسے مشرق وسطیٰ کی ریویرہ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔‘

انسانی امداد میں رکاوٹیں اور امریکا کا کردار

مارچ 2025 سے اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان کا داخلہ تقریباً مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ امریکا کی مالی معاونت سے چلنے والے GHFمراکز ہی واحد ذریعہ ہیں جہاں سے فلسطینی خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں — اس دوران کئی افراد اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے فلسطین باقی نہ رہا تو تسلیم کیا ہوگا؟ آسٹریلوی وزیر خارجہ کا انتباہ

اگرچہ اقوامِ متحدہ نے بارہا مطالبہ کیا کہ اسے امداد کی تقسیم کی اجازت دی جائے، امریکا بدستور GHF کو امداد فراہم کر رہا ہے۔

منگل کو ایک مرتبہ پھر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے غزہ کے لیے 60 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے، جس میں سے 30 ملین ڈالر GHF کو دیے گئے۔
انہوں نے کہا:

’ہم نے خوراک کے لیے بہت بڑی رقم دی ہے۔ اسرائیل اور عرب ریاستیں اس خوراک کی ترسیل میں ہماری مدد کریں گی۔‘

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتائج

اب تک اسرائیلی کارروائیوں میں 61,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اور غزہ کا بیشتر علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے ماہرین نے ان حملوں کو نسل کشی قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو امریکا ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ کی نئی اقتصادی حکمت عملی: روسی تیل پر پابندیاں، خود امریکا کو خطرہ؟
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی
  • پلاسٹک آلودگی کے خلاف عالمی معاہدہ، جنیوا میں مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل
  • سید عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نئے دور میں داخل، دنیا بھی معترف
  • دنیا مسجد اقصی کی بے حرمتی پر خاموش نہ رہے، اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے، پاکستان کا مطالبہ
  • چین اور امریکہ کے عالمی نظریات کا تہذیبی فرق اور انسانیت کا مستقبل
  • دنیا مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پر خاموش نہ رہے، اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے: پاکستان
  • پاک بھارت جنگ میں کامیابی اور بہترین سفارتکاری سے پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر!!
  • موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل
  • موضوع: بلوچستان....... پاکستان ایران دوستی کا پُل