ایران اسرائیل تصادم: دنیا کے سر پر تیسری جنگ عظیم کا خطرہ منڈلا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور امریکا کی جانب سے ایران پر نیوکلیئر حملے کے بعد، کئی مبصرین اور شہریوں کو خدشہ ہے کہ یہ تنازع تیسری عالمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل تصادم کے درمیان چین کہاں کھڑا ہے؟
تہران اور یروشلم دونوں میں خوف، اشتعال اور غیر یقینی صورتحال غالب ہے، اور عام لوگ بھی عالمی سطح پر تباہ کن جنگ کے امکانات پر بات کرنے لگے ہیں۔
ایرانی ردعمل: قومی خودمختاری پر حملہتہران میں لوگوں نے امریکی حملے کو ظالمانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا۔ شہریوں نے کہا کہ امریکا نے ایران کی سالمیت پر براہِ راست حملہ کیا ہے، اور ایران کو حق حاصل ہے کہ وہ پوری طاقت سے جواب دے۔ کئی افراد نے اسے ’صیہونی-امریکی اتحاد‘ کی جانب سے ایک منظم جنگی اقدام قرار دیا۔
یروشلم میں اسرائیلی شہریوں کی آرا ملی جلی ہیں۔ بعض نے ایران کو براہِ راست خطرہ قرار دیا اور امریکی کارروائی کی حمایت کی، مگر کچھ نے یہ بھی کہا کہ یہ حملے خطرناک حد تک اشتعال انگیز ہیں جو ایران کی جوابی کارروائی کو دعوت دے رہے ہیں۔ شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اسرائیل کو سب سے پہلے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
سیاسی بیانیہ: دونوں اطراف میں نفسیاتی جنگایران اور اسرائیل دونوں میں میڈیا اور سیاسی بیانات میں سخت زبان استعمال کی جا رہی ہے، جس سے دشمنی مزید گہری ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی برتری کا خاتمہ، مغرب کا چہیتا ملک زوال کا شکار
ایران میں حکومت اور عوام امریکی حملے کو ’جوہری بلیک میلنگ‘ سمجھتے ہیں، جبکہ اسرائیل میں ایران کو مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
عالمی خطرہ: ایٹمی جنگ اور توانائی بحرانماہرین نے خبردار کیا کہ اگر کشیدگی بڑھتی رہی تو دنیا ایٹمی جنگ، عالمی توانائی بحران اور عالمی تجارتی نظام کے انہدام کی طرف جا سکتی ہے۔
اس صورتِ حال سے روس، چین، امریکا اور نیٹو کے براہِ راست شامل ہونے کا خطرہ ہے، جس سے ایک بھرپور عالمی تصادم جنم لے سکتا ہے۔
لوگ جنگ نہیں امن چاہتے ہیںعوام چاہے تہران میں ہوں یا یروشلم میں، امن، استحکام، اور سفارتی حل چاہتے ہیں۔ لیکن حکومتوں کی پالیسیوں اور عالمی طاقتوں کے مفادات کے بیچ یہ خواہشیں کہیں دبتی دکھائی دیتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:‘This will end in World War III’ہائر اسکول آف اکنامکس کی ماہر سے وابستہ روسی سیاسی صحافی ’الیزاویتا نومووا‘، کے مضمون بعنوان
کی تلخیص
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران تیسری جنگ عظیم جنگ عظیم چین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران تیسری جنگ عظیم چین قرار دیا
پڑھیں:
اسرائیل کا ایران پر حملہ عالمی معیشت کیلئے خطرہ، موجودہ بجٹ ڈیڈ آن ارائیول ہے، اپوزیشن لیڈر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کاکہنا ہے کہ کویت اور ایران میں دنیا کے سب سے بڑے تیل کے ذخائر موجود ہیں اور اگر جنگ شدت اختیار کرتی ہے تو عالمی منڈی میں توانائی کا بحران پیدا ہو جائے گا۔
اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کا حملہ ایک دہشت گردی ہے، ایران کی لیڈر شپ کو نشانہ بنایا گیا جبکہ جنگ بندی کے عمل میں لیڈر شپ ہی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ دنیا میں روزانہ 10 کروڑ 40 لاکھ بیرل تیل استعمال ہوتا ہے لیکن عالمی ذخیرہ محض 12 دنوں کا ہے، جو ایک بڑے تنازع کے نتیجے میں ناکافی ثابت ہو سکتا ہے، جاپان سمیت مشرق بعید کے کئی ممالک مشرق وسطیٰ پر انحصار کرتے ہیں، اور جنگ کا دائرہ بڑھا تو عالمی معیشت کو زبردست دھچکا لگے گا۔
اپوزیشن لیڈر نے موجودہ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا معیشت پر انحصار “غلط ماڈل” پر مبنی ہے، پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس سے فراہم کردہ ڈیٹا ناقابلِ اعتماد ہے کیونکہ لیبر فورس سروے ہی نہیں کیا گیا، جس کی بنیاد پر بجٹ اور ترقیاتی اہداف طے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ درحقیقت ڈیڈ آن ارائیول ہے، 6,500 ارب روپے کا خسارہ بتایا گیا ہے، جس میں سے 3,000 ارب پرائیویٹ بینکوں سے قرض لیا جائے گا۔ صنعت و محنت کشوں کو کہاں سے ریلیف ملے گا؟
عمر ایوب نے مزید کہا کہ محض 55 کروڑ روپے خیبرپختونخوا کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جو انتہائی ناانصافی ہے، موجودہ بجٹ نے ملک میں بینک مالکان کو کھرب پتی بنانے کی بنیاد رکھی ہے، جبکہ عام آدمی اور کاروباری طبقہ مزید دباؤ کا شکار ہو گا۔
عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے سے ملک پر واجب الادا سود کی رقم مزید بڑھے گی، اور حکومت کو آنے والے مہینوں میں شدید مالی دباؤ کا سامنا ہو گا۔
اپوزیشن لیڈر نے واضح کہا کہ وہ اس بجٹ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے ایوان کے اندر اور باہر بھرپور مزاحمت جاری رکھیں گے۔