امریکی حملوں کا الٹا اثر ہوا ہے، روس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
بیان میں دیمتری میدویدیوو نے کہا کہ امریکی حملوں کا الٹا اثر ہوا ہے، معاملہ یورینیئم کی افزودگی سے بڑھ کر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی جانب جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ روسی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے نائب سربراہ دیمتری میدیدیوو کا کہنا ہے کہ کئی ممالک ایران کو ایٹمی ہتھیار دینے کے لیے تیار ہیں۔ اپنے بیان میں دیمتری میدویدیوو نے کہا کہ امریکی حملوں کا الٹا اثر ہوا ہے، معاملہ یورینیئم کی افزودگی سے بڑھ کر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی جانب جائے گا۔ س سے قبل روس نے ایران پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کی۔ روسی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک خود مختار ریاست پر میزائل اور بم حملے کرنا ایک غیر ذمے دارانہ فیصلہ ہے، اس فیصلے کی کوئی بھی دلیل پیش کی جائے، یہ بین الاقوامی قانون، یواین چارٹر اور یواین سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم جارحیت کے خاتمے اور حالات کو سیاسی اور سفارتی راستے پر واپس لانے کی کوششوں میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی حملوں
پڑھیں:
روس، چین تعلقات میں پیش رفت: توانائی، ٹیکنالوجی اور خلائی تعاون کے متعدد معاہدے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روس کے وزیراعظم میخائل میشوستین نے کہا ہے کہ عالمی سیاست اور معیشت میں غیر یقینی حالات کے باوجود ماسکو اور بیجنگ کے درمیان تعاون مضبوط سے مضبوط تر ہورہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق چینی شہر ہانگزو میں چین روس وزرائے اعظم کے 30ویں باقاعدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میشوستین نے کہا کہ دونوں ممالک نے حالیہ عرصے میں بڑے پیمانے پر مشترکہ منصوبوں کا آغاز کیا ہے، جن میں تیل و گیس کے ذخائر کی ترقی، ہائی ٹیک آلات کی تیاری، توانائی، جوہری توانائی اور خلا و چاند کی تحقیق کے منصوبے شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ روس اور چین ہوا بازی، گاڑیوں کی تیاری، ٹرانسپورٹ راہداریوں کی تعمیر اور آرکٹک کے شدید موسمی حالات میں بھی مشترکہ کام کر رہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی لین دین میں ڈالر اور یورو کا استعمال اب اعدادوشمار کی غلطی کے درجے تک گر چکا ہے، جو ان کے قریبی مالی تعاون کی علامت ہے۔
روسی وزیر اعظم نے کہا کہ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان سیاحت کے شعبے میں تعاون بڑھایا جا رہا ہے اور روسی شہریوں کے لیے چین کا ویزا فری نظام نافذ ہوچکا ہے۔ ان کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن کی ہدایت پر روس بھی چینی شہریوں کے لیے اسی طرح کا اقدام کرنے پر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین میں روسی غذائی مصنوعات کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور روس ان مصنوعات کی فراہمی مزید بڑھانے کا خواہاں ہے۔
چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے ملاقات میں کہا کہ بیجنگ ماسکو کے ساتھ اسٹریٹجک روابط کو مضبوط بنانے، مشترکہ مفادات کے تحفظ، اور ترقی و سلامتی کے میدان میں تعاون بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے، دونوں ممالک کو نئے دور کے جامع اسٹریٹجک اشتراک کو مزید آگے بڑھانا چاہیے۔
اجلاس کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان متعدد اہم معاہدوں اور ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے گئے۔ روسی وزیراعظم نے لی چھیانگ کو ماسکو میں 17 اور 18 نومبر کو ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔