Jasarat News:
2025-11-06@20:48:54 GMT

PIAپنشنرز کے مسائل کب حل ہوں گے‘ سید طاہر حسن

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وہ جو اوپر لوگ براجمان ہیں وہ حق اور انصاف کے نام سے بھی بے بہرہ اور عوام کے حقوق کی ادائیگی سے لاتعلق نظر آتے ہیں
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا
ایم پی اے، ایم این اے، سینیٹرز، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر اسمبلز وغیرہ جن کو عوام اپنے اور ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے منتخب کرکے اسمبلیوں اور ایوانوں میں بھیجتے ہیں وہ کیا کرتے ہیں۔ اب یہ سب کے سامنے کھل کر آچکا ہے۔ اپنی تنخواہیں چند لمحوں میں 500 فیصد تک بمعہ دیگر سہولیات گزشتہ کم و بیش نصف سال کے ایریئرز کے ساتھ بلاخوف و خطر بڑھادیتے ہیں۔ (سبحان اللہ کیا کفایت شعاری ہے) اور جب معاملہ آتا ہے عوام کا، غریبوں کا اور پنشنرز بالخصوص PIA پنشنرز کا جن کی پنشن پورے ملک میں سب سے کم ہے جو نہ ہر سال بجٹ کے موقع پر بڑھائی جاتی ہے اور نہ PIA ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے وقت بڑھائی جاتی ہے (گزشتہ 20 سالوں میں صرف 4 مرتبہ معمولی اضافہ کیا گیا اور گزشتہ 5 سال سے منجمد ہے۔ ملک بھر میں کم از کم پنشن 10 اور 12 ہزار روپے ماہانہ ہے جبکہ PIA میں دو اور چار ہزار روپے ماہانہ ہے۔ خود اندازہ لگالیں یہ دو، چار ہزار روپے کتنے دن کی ضروریات پوری کرتے ہوں گے)۔ ملک کے ذمہ داران کے ساتھ ساتھ PIA کے کرتا دھرتا جن میں چیئرمین، CEO، CHRO، CFO (ڈائریکٹران)، جنرل منیجر فنڈز مینجمنٹ، وغیرہ سب شامل ہیں مجرمانہ طور پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں اور حقوق کی پامالی کے وبال کی ذرہ برابر پرواہ نہیں کرتے۔ یہ صمُّم بُکم عُمی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ نہ خوف عوام ہے نہ خوف خدا ہے۔ آخر ظلم، ناانصافی، قارونیت اور کس کو کہتے ہیں۔
’’کون سنتا ہے صدائے طوطی خانہ نقار میں‘‘
یاد رہے کہ یہ ذمہ داران PIA پنشنرز کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کے مرتکب ہورہے ہیں جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔
تمام در کھٹکھٹائے پر کہیں سے نہ آواز آئی
مگر ہم پیارے (تمام پنشنرز) اس پر عمل پیرا ہیں کہ ’’کیے جائو کوشش میرے دوستو‘‘ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھتے ہوئے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عزیزآباد پولیس کی ناک کے نیچے گٹکا و ماوا کھلے عام فروخت

تھانے کی پیچھے والی گلی میں گٹکا و ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی کے کارندے مال بیچنے میں مگن
ڈیلرطاہر عرف بوبی کے کیبن سمیت کئی کیبن عزیزآباد کی حدود میں موجود، ویڈیو موصول

(رپوٹ/ایم جے کے )عزیزآباد پولیس کی ناک کے نیحے گٹکا و ماوا کی سپلائی و فروخت کھلے عام جاری، تھانے کے پیچھے والی گلی میں گٹکا و ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی کے کارندے مال بیچنے میں مگن، ویڈیو
موصول، ڈیلرطاہر عرف بوبی کے اس کیبن سمیت کئی کیبن عزیزآباد کی حدود میں موجود، پولیس خاموش تماشائی۔ علاقہ ذرائع کے مطابق ضلع وسطی تھانہ عزیزآباد کی حدود میں منشیات و گٹکا ماوا اول نمبر ڈیلر طاہر عرف بوبی کا کھلے عام گٹکا و ماوا علاقے کے تمام کیبنوں پر فروخت ہورہا ہے جسے باقاعدہ طور پر عزیزآباد پولیس اور خاص کر ایس ایچ او وقار قیصر اور خاص بیٹر ہیڈ کانسٹیبل سہراب کی سرپرستی حاصل ہے ، عزیزآباد حسین آباد کی حدود میں طاہر عرف بوبی نے جگہ جگہ اپنے ذاتی 12 سے 15 کیبن لگا رکھے ہیں جہاں وہ اپنے ذاتی کارخانے سے گٹکا و ماوا تیار کرکے اسے پیک کرواکر اپنے ان کیبنوں پر سپلائی کرتا ہے (جس کی ویڈیو بھی موصول ہوئی) اور اس کے کارندے جن میں جواد، آصف نیاپو، دانیال مالا، عمران کاکا، شاہریب اور عدیل نامی اشخاص کھلے عام فروخت کرتے ہیں، ذرائع سے نمائندہ جرات کو جو اب نئی ویڈیو موصول ہوئی وہ ویڈیو تھانہ عزیزآباد کی پیچھے والی گلی کی ہے جہاں طاہر عرف بوبی کا کارندہ جواد کھلے عام گٹکا و ماوا فروخت کرنے میں مگن ہے ، حیرت کی بات یہ ہے کہ تھانے کے پیچھے والی گلی مطلب یہ ہوا کہ عزیزآباد پولیس کی ناک کے نیچے ہی گٹکا اور ماوا فروخت ہو رہا ہے ، ذرائع سے یہ بھی پتہ چلا کہ طاہر عرف بوبی اپنے تمام گٹکا و ماوا کیبنوں کی مد میں ایس ایچ او وقار قیصر کے خاص بیٹر ہیڈ کانسٹیبل سہراب کو چار لاکھ روپے ہفتہ دیتا ہے جس حوالے سے محکمہ پولیس کے اعلی افسران کو آگاہ بھی کیا گیا پر اب تک ڈی آئی جی ویسٹ زون اور ایس ایس پی سینٹرل کی جانب سے ثبوت (ویڈیو، تصاویر) اور جگہ کی نشاندہی کے باوجود بھی ایس ایچ او عزیزآباد وقار قیصر اس کا خاص بیٹر ہیڈ کانسٹیبل سہراب اور عزیزآباد کا سب سے بڑا منشیات و گٹکا ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی کے خلاف کاروائی نہیں کرسکے ، کچھ دن قبل اسپیشل برانچ کی کرپٹ پولیس افسران، اہلکاروں اور بیٹروں کے حوالے سے مرتب کردہ رپورٹ آئی جی سندھ کو ارسال کی گئی اس لسٹ میں عزیزآباد ایس ایچ او وقار قیصر کا 99 نمبر ہے ، علاقہ مکین عزیزآباد نے آئی جی سندھ، کراچی پولیس چیف اور سندھ رینجرز سے مطالبہ کیا ہے کہ فلفور ایس ایچ او عزیزآباد وقار قیصر اور اس کے خاص بیٹر ہیڈ کانسٹیبل سہراب کو سسپینڈ کر کے ہیڈ کوارٹر بی کمپنی بھیجا جائے اور ساتھ ہی علاقہ عزیزآباد میں زہر کی شکل میں گٹکا و ماوا فروخت کرنے ، کروانے والا طاہر عرف بوبی کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیرہ اسماعیل خان، پولیس کی بروقت کارروائی، 14 مغوی بازیاب
  • پاکستان منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑاہے: سینیٹر اعظم نذیر تارڑ
  • عزیزآباد پولیس کی ناک کے نیچے گٹکا و ماوا کھلے عام فروخت
  • اسلامی انقلاب ایرانی عوام میں مکتبِ فاطمیہ کی حقیقت طلبی کی تجلی ہے، آیت اللہ جنتی
  • اسلامی انقلاب ایران عوام میں مکتبِ فاطمیہ کی حقیقت طلبی کی تجلی ہے، آیت اللہ جنتی
  • اسلام آباد کانفرنس میں بنگلہ دیشی مشیر کا عوام کو ترقی کا محور بنانے کا مطالبہ
  • مسائل و بحرانوں کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے‘ مولانا عبد الماجد
  • ورجینیا میں نائب گورنر کا الیکشن، غزالہ ہاشمی توجہ کا مرکز
  • 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا
  • جسارت میڈیا گروپ کی ڈیجیٹل شعبے کی تقریب سے سی ای او ڈاکٹر واسع شاکر خطاب کر رہے ہیں،جبکہ نمایاں کارکردگی پر کارکنان کو سر  ٹیفکیٹ دیے جارہے ہیں‘ چیف ایڈیٹر شاہنواز فاروقی اور سید طاہر اکبر ودیگربھی موجود ہیں