PIAپنشنرز کے مسائل کب حل ہوں گے‘ سید طاہر حسن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وہ جو اوپر لوگ براجمان ہیں وہ حق اور انصاف کے نام سے بھی بے بہرہ اور عوام کے حقوق کی ادائیگی سے لاتعلق نظر آتے ہیں
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا
ایم پی اے، ایم این اے، سینیٹرز، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر اسمبلز وغیرہ جن کو عوام اپنے اور ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے منتخب کرکے اسمبلیوں اور ایوانوں میں بھیجتے ہیں وہ کیا کرتے ہیں۔ اب یہ سب کے سامنے کھل کر آچکا ہے۔ اپنی تنخواہیں چند لمحوں میں 500 فیصد تک بمعہ دیگر سہولیات گزشتہ کم و بیش نصف سال کے ایریئرز کے ساتھ بلاخوف و خطر بڑھادیتے ہیں۔ (سبحان اللہ کیا کفایت شعاری ہے) اور جب معاملہ آتا ہے عوام کا، غریبوں کا اور پنشنرز بالخصوص PIA پنشنرز کا جن کی پنشن پورے ملک میں سب سے کم ہے جو نہ ہر سال بجٹ کے موقع پر بڑھائی جاتی ہے اور نہ PIA ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے وقت بڑھائی جاتی ہے (گزشتہ 20 سالوں میں صرف 4 مرتبہ معمولی اضافہ کیا گیا اور گزشتہ 5 سال سے منجمد ہے۔ ملک بھر میں کم از کم پنشن 10 اور 12 ہزار روپے ماہانہ ہے جبکہ PIA میں دو اور چار ہزار روپے ماہانہ ہے۔ خود اندازہ لگالیں یہ دو، چار ہزار روپے کتنے دن کی ضروریات پوری کرتے ہوں گے)۔ ملک کے ذمہ داران کے ساتھ ساتھ PIA کے کرتا دھرتا جن میں چیئرمین، CEO، CHRO، CFO (ڈائریکٹران)، جنرل منیجر فنڈز مینجمنٹ، وغیرہ سب شامل ہیں مجرمانہ طور پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں اور حقوق کی پامالی کے وبال کی ذرہ برابر پرواہ نہیں کرتے۔ یہ صمُّم بُکم عُمی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ نہ خوف عوام ہے نہ خوف خدا ہے۔ آخر ظلم، ناانصافی، قارونیت اور کس کو کہتے ہیں۔
’’کون سنتا ہے صدائے طوطی خانہ نقار میں‘‘
یاد رہے کہ یہ ذمہ داران PIA پنشنرز کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کے مرتکب ہورہے ہیں جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔
تمام در کھٹکھٹائے پر کہیں سے نہ آواز آئی
مگر ہم پیارے (تمام پنشنرز) اس پر عمل پیرا ہیں کہ ’’کیے جائو کوشش میرے دوستو‘‘ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھتے ہوئے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکہ نے خود انڈیا کو روسی گیس درآمد کرنے کی ترغیب دی تھی.بھارت کا دعوی
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اگست ۔2025 )بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب تنقید اور دھمکیوں کو باضابط جواب دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے خود انڈیا کو روسی گیس درآمد کرنے کی ترغیب دی تھی قبل ازیں صدر ٹرمپ نے”ٹروتھ سوشل‘ ‘پر لکھا تھا کہ انڈیا کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ یوکرین میں روسی جنگی مشین کتنے لوگوں کو مار رہی ہے. امریکی صدر انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کر چکے ہیں اور اب انہوں نے اضافی محصولات لگانے کا عندیہ دیا ہے دہلی نے ٹرمپ کی دھمکی کو غیر منصفانہ اور غیر معقول قرار دیا ہے.(جاری ہے)
بھارتی جریدے کے مطابق وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے خود انڈیا کو روسی گیس درآمد کرنے کی ترغیب دی تھی تاکہ عالمی توانائی کی منڈیوں میں استحکام لایا جا سکے انہوں نے کہا کہ انڈیا نے روس سے درآمدات اس وقت شروع کیں جب روایتی ذرائع یورپ کی طرف منتقل ہو گئے.
انڈیا نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ انڈیا پر ٹیرف عائد کر رہا ہے جب کہ خود روس کے ساتھ تجارت جاری رکھے ہوئے ہے پچھلے سال امریکہ کی سخت پابندیوں اور محصولات کے باوجود روس سے اس کی اندازاً 3.5 ارب ڈالر مالیت کی تجارت ہوئی انڈین وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ہر بڑی معیشت کی طرح انڈیا بھی اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا. صدر ٹرمپ نے ”ٹروتھ سوشل“پرپیغام میں کہاکہ انڈیا نہ صرف بڑی مقدار میں روسی تیل خرید رہا ہے بلکہ اس میں سے اکثر تیل کو کھلی منڈی میں بھاری منافع کے ساتھ بیچ بھی رہا ہے واضح رہے کہ یوکرین روس تنازع کے بعد یورپ میں روسی گیس اور تیل کی سپلائی لائنوں میں اتارچڑھاﺅ آرہا ہے سردیو ں میں یورپ کو روس کی جانب سے فراہم کردہ ایندھن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ‘سپلائی کی بندہونے سے یورپ میں توانائی کی قیمتوں میں کئی سو گنا اضافہ ہوچکا ہے . بھارت نے صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روس اور ایران سے سستا تیل خرید کر یورپی ممالک کو فروخت کرکے اربوں ڈالرکا منافع کمایا ہے ‘بھارت نے پچھلی ایک دہائی میں سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر تیل صاف کرنے کے لیے دوبڑی ریفائنریاں قائم کی ہیں اور اس شعبہ میں وہ مزید سرمایہ کاری کررہا ہے دہلی میں مودی حکومت پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارت کے ارب پتی سرمایہ کاروں کوفائدہ پہنچانے کے لیے آئل ریفائنریوں‘نئی شپنگ کمپنیوں اور کارپوریٹ فارمنگ سمیت دیگر شعبوں میں بھارتی اور غیرملکی ارب پتیوں سے بھاری مالی فوائدحاصل کیئے ہیں . صدر ٹرمپ کے بیان سے قبل وائٹ ہاﺅس کے ڈپٹی چیف آف سٹاف سٹیفن ملر نے”فاکس نیوز“سے انٹرویو میں کہا کہ لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ انڈیا روس سے تیل خریدنے کے معاملے میں چین کے برابر ہے یہ حیران کن ہے انڈیا خود کو ہمارا قریبی دوست کہتا ہے لیکن ہماری مصنوعات نہیں خریدتا انڈیا امیگریشن میں بے ضابطگیاں پیدا کرتا ہے یہ امریکی کارکنوں کے لیے بہت خطرناک ہے اور روسی تیل بھی خریدتا ہے جو کہ قابل قبول نہیں ہے صدر ٹرمپ انڈیا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن ہمیں حقیقت کو سمجھنا ہوگا.