اقوام متحدہ میں امریکی حملے پر عالمی ردعمل کی ایک جھلک
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
نیویارک:
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران ایران-اسرائیل تنازعے میں امریکی مداخلت پر بحث ہوئی۔
اجلاس میں روس، چین اور پاکستان نے سلامتی کونسل کے 15 ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے ایک قرارداد منظور کریں۔
اسرائیل کے مستقل مندوب ڈینی ڈینون
ڈینی ڈینون نے کہا کہ پوری دنیا کو شکریہ کہنا چاہیے ٹرمپ کا، جنہوں نے ایران پر حملہ کیا۔ انہوں نے ایران پر الزام لگایا کہ ایران نے مذاکرات کو تھیٹر میں تبدیل کر دیا تھا اور ٹرمپ نے وہ اقدام کیا جس کی ضرورت تھی۔
ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایراوانی
ایراوانی نے امریکی کھلی جارحیت کی مذمت کی اور کہا کہ واشنگٹن نے من گھڑت اور بے بنیاد بہانے کے تحت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ حملہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستانی مستقل مندوب، عاصم افتخار نے پاکستان کے اصولی مؤقف کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یواین چارٹر کے مطابق عالمی امن اور سلامتی کے فروغ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتا رہے گا۔
چین کے مستقل مندوب فو کانگ
فو کانگ نے کہا کہ بیجنگ شدید مذمت کرتا ہے امریکی حملوں کی اور چین اس تنازعے میں امن کی کوششوں کو ترجیح دیتا ہے۔ چین نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ امریکہ کے حملے کی جانچ پڑتال کی جائے۔
روس کے مستقل مندوب ویسلی نیبینزیا
نیبینزیا نے کہا کہ امریکہ نے پینڈورا باکس کھول دیا ہے اور واشنگٹن واضح طور پر سفارتکاری میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں مزید عدم استحکام پیدا ہو گا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس
انتونیو گوتریس نے امریکی حملوں کو ایک ایسی خطے میں ایک خطرناک موڑ قرار دیا جو پہلے ہی بے چین ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری ایک اور تباہی کے چکر کو ختم کرے اور فوری طور پر امن کی کوششوں کو دوبارہ شروع کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مستقل مندوب اقوام متحدہ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
امریکی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، دفاع کے تمام آپشن محفوظ ہیں: ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے حالیہ فضائی حملوں پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کاروائی بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس کے "ہمیشہ یاد رکھے جانے والے نتائج" ہوں گے۔
عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا: "امریکہ، جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، نے ایران کی پرامن نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کر کے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور NPT کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ آج صبح کے واقعات ناقابلِ برداشت، غیر قانونی اور مجرمانہ فعل ہیں، اور دنیا بھر کے تمام اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو اس خطرناک حرکت پر شدید تشویش ہونی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ: "ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔"
یہ عراقچی کا امریکی حملوں کے بعد پہلا عوامی بیان ہے، جو عالمی سطح پر امریکہ کے اقدامات پر ردِعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔