مشرق وسطیٰ میں جنگ: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 3 فیصد سے زائد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
سنگاپور(نیوز ڈیسک)مشرق وسطیٰ میں جنگ میں شدت کے بعد عالمی منڈی میں کاروبار کے پہلے دن خام تیل کی قیمتوں میں 3 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل دوران ٹریڈنگ تقریباً 80 ڈالر جبکہ عالمی گیس قیمت 3 ڈالر 90 سینٹس فی ایم ایم بی ٹی یو میں فروخت ہورہی۔
اس کے علاوہ ڈبلیو ٹی آئی خام تیل 76 ڈالر فی بیرل کی سطح عبور کر گیا۔
واضح رہے کہ ایران اسرائیل جنگ کے باعث بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت بڑھنے سے پاکستانی معیشت بھی متاثر ہوگی۔
تجزیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان کےکرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا، تیل 75 ڈالرفی بیرل ہونے سے پاکستانی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں2.
رپورٹ کے مطابق تیل 85 ڈالر فی بیرل ہونے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر 3.1 ارب ڈالر منفی اثر ہوگا، تیل 90 ڈالر فی بیرل ہونے پرکرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 3.49 ارب ڈالر اضافہ ہوسکتا ہے۔
شامی دارالحکومت دمشق کے چرچ میں خودکش دھماکہ، 15 افراد ہلاک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اکاو نٹ خسارے ڈالر فی بیرل فی بیرل ہونے خام تیل
پڑھیں:
درآمدات زیادہ، برآمدات کم، تجارتی خسارے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
رواں مالی سال 2025-26 کے آغاز پر ہی پاکستان کو بیرونی تجارت میں شدید خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ادارہ شماریات کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2025 میں ملکی تجارتی خسارہ 3 ارب ڈالر کی سطح عبور کرگیا، جو ماہانہ بنیاد پر 16 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 44 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق جولائی کے دوران پاکستان نے 2 ارب 70 کروڑ ڈالر مالیت کی برآمدات کیں، جبکہ اسی مدت میں درآمدات کا حجم 5 ارب 45 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔اگرچہ برآمدات میں معمولی اضافہ دیکھا گیا. تاہم درآمدات میں کہیں زیادہ اضافہ ہونے کے باعث تجارتی خسارہ مزید بڑھ گیا۔ماہرین کے مطابق درآمدات میں تیزی سے اضافے کے سبب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھنے کا امکان ہے.جس کے نتیجے میں روپے کی قدر متاثر ہو سکتی ہے۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو کرنٹ اکاؤنٹ جو گزشتہ مہینوں میں سرپلس کی جانب جا رہا تھا، دوبارہ خسارے میں جا سکتا ہے۔تجارتی ماہرین اور پالیسی سازوں نے صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ برآمدات کو بڑھانے اور غیر ضروری درآمدات پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ معیشت کو ممکنہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور روپے کی مزید گراوٹ سے بچایا جا سکے۔