اسرائیلی حملوں میں اب تک ایران کا کتنا جانی نقصان ہوچکا؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسرائیل کے ایران پر فضائی حملوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 950 افراد شہید اور 3,450 زخمی ہو چکے ہیں، یہ اعداد و شمار واشنگٹن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ’ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس‘ نے پیر کے روز جاری کیے۔
انسانی حقوق سے وابستہ امریکی تنظیم کے مطابق جان بحق ایرانیوں میں 380 عام شہری اور 253 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں، یہ اعداد و شمار پورے ایران سے متعلق ہیں۔ تنظیم نے مزید بتایا کہ یہ معلومات مقامی رپورٹس کو ایران کے اندر موجود اپنے ذرائع سے جانچنے کے بعد مرتب کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر حملے سے چند گھنٹے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو کیا پیغام دیا تھا؟
واضح رہے کہ ایرانی حکومت اس تنازعے کے دوران باقاعدہ ہلاکتوں کے اعداد و شمار جاری نہیں کر رہی اور ماضی میں بھی جانی نقصان کو کم ظاہر کیا جاتا رہا ہے، ہفتے کے روز ایرانی وزارت صحت نے بتایا تھا کہ اب تک تقریباً 400 ایرانی شہری شہید اور 3056 زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی پیر کے روز ماسکو پہنچے جہاں وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے اہم ملاقات کرنے والے ہیں۔ یہ ملاقات ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی بنکر بسٹر بموں کے بڑے حملوں کے 48 گھنٹے بعد ہو رہی ہے۔
روس ایران کا اہم اتحادی ہے، لیکن 13 جون کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے ماسکو نے کھل کر تہران کا ساتھ نہیں دیا ہے، ایران کی جانب سے ان حملوں کے جواب میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی باتیں شروع، ایران پر حملے کے بعد امریکی صدر مشکل میں
اگرچہ روس نے اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت کی ہے، تاہم اس نے ایران کے ساتھ چند ماہ قبل طے پانے والے تذویراتی معاہدے کے تحت فوجی مدد فراہم کرنے سے گریز کیا ہے۔
روسی سرکاری میڈیا کے مطابق ماسکو پہنچنے کے بعد عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اس نئی اور خطرناک صورتحال میں روس کے ساتھ ایران کی مشاورت بے حد اہمیت کی حامل ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران ایرانی وزیر خارجہ تذویراتی معاہدے روسی صدر عباس عراقچی ماسکو ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس‘ واشنگٹن ولادیمیر پیوٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران ایرانی وزیر خارجہ تذویراتی معاہدے عباس عراقچی ماسکو واشنگٹن ولادیمیر پیوٹن حملوں کے کے بعد
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔