وفاقی بجٹ میں ملکی معیشت کو مستحکم اور عام آدمی کو ریلیف دینے کے اقدامات شامل ہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
قومی اسمبلی اجلاس میں اس وقت شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی جب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر بحث سمیٹ رہے تھے۔ پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے مسلسل نعرے بازی، شور شرابے اور وزیر خزانہ کی جانب بڑھنے کی کوششوں پر ایوان میں کشیدگی پیدا ہوگئی، جس کے پیش نظر حکومتی ارکان نے وزیر خزانہ کے گرد حفاظتی حصار بنا لیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی تقریر میں کہا کہ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے متوازی، پائیدار اور ترقی پسند بجٹ پیش کیا ہے، جس میں ملکی معیشت کو مستحکم کرنے اور عام آدمی کو ریلیف دینے کے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بجٹ میں حکومتی اخراجات کو قابو میں رکھا اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ کو کم کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کے لیے بجٹ میں متعدد تجاویز دی گئی ہیں۔ کاروباری ماحول میں نمایاں بہتری لانے اور برآمدات بڑھانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ جلد نئی صنعتی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ ٹیکس قوانین میں بہتری، ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور ڈیجیٹائزیشن کے فروغ کے لیے اصلاحات کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان معیشت کی بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا ہارورڈ کانفرنس میں خطاب
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے بجٹ کو 716 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا ہے۔ بینظیر ہنرمند پروگرام کو بھرپور تعاون دیا جائے گا۔ کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے اور فصل کی انشورنس کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے سولر پینلز کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سولر پینلز کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ازخود قیمتیں بڑھانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں صرف معمولی اضافہ تجویز کیا گیا ہے، اور عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ایف بی آر نادہندگان کے خلاف تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ 5 کروڑ روپے تک کے ٹیکس مقدمات میں بغیر وارنٹ گرفتاری نہیں ہو سکے گی۔ گرفتار نادہندگان کو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازمی ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر کو حاصل اختیارات کا ازسرنو جائزہ لیا گیا ہے تاکہ شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے کو خوشخبری سنادی
دورانِ تقریر اپوزیشن ارکان، خاص طور پر پی ٹی آئی، نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے سخت احتجاج کیا۔ ایوان میں نعرے بازی اور شور شرابے کے باعث وزیر خزانہ کو کئی بار رُکنا پڑا۔ تاہم حکومتی ارکان کی مداخلت سے وزیر خزانہ نے اپنی تقریر مکمل کی۔
آخر میں وزیر خزانہ نے بجٹ کی تیاری پر وزارتِ خزانہ اور متعلقہ اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ قومی معیشت کو مستحکم، شفاف اور خود انحصار بنایا جائے، اور بجٹ اسی وژن کی عکاسی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ قومی اسمبلی ماحولیاتی آلودگی وزیر خزانہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی ماحولیاتی آلودگی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
جائزہ مذاکرات: وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کر دی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا۔ اضافی ٹیکسوں کیلئے منی بجٹ کی تجویز زیر غور نہیں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سالانہ ٹیکس ریونیو کے ہدف میں ردوبدل کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ردوبدل ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کو جائزہ مذاکرات کے دوران منی بجٹ کے بجائے ٹیکس انفورسمنٹ کے ذریعے آمدن بڑھانے کے پلان سے آگاہ کیا جائے گا۔ سیلابی نقصانات کے بارے میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے سیلاب کے نقصانات کی وجہ سے فلڈ لیوی لگانے کی تجویز پر غور کیا تھا۔ آئی ایم ایف کو منی بجٹ کے بجائے ٹیکس انفورسمنٹ کے ذریعے آمدن بڑھانے کے پلان سے آگاہ کیا جائے گا۔ منی بجٹ کی بجائے ٹیکس اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کرکے آمدن بڑھانے پر آئی ایم ایف کو آمادہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کردی۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو سیلاب کے نقصانات کی وجہ سے ریلیف پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی۔ آئی ایم ایف سے سیلاب متاثرین کیلئے ستمبر میں بھی بجلی بلوں میں ریلیف کی کوشش کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق سیلاب متاثرین کے لیے زرعی قرضوں کی ادائیگی میں بھی ریلیف کی کوششیں کی جائیں گی۔ آئی ایم ایف سے ایف بی آر کے ٹیکس ہدف میں کمی کی کوشش بھی کی جائے گی۔ آئی ایم ایف کو ایف بی آر کے ٹیکس شارٹ فال، سیلاب کی وجہ سے ٹیکس آمدن متاثر ہونے پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔ آئی ایم ایف سے معاشی ترقی کی شرح کے ہدف میں معمولی کمی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف سے مزید ٹیکس نہ لگانے پر بھی رعایت کی کوشش کی جائے گی۔