امریکی حملے کے بعد ایرانی فردو جوہری سائٹ کی کیا صورتحال ہے؟ سربراہ آئی اے ای اے کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ امریکی حملے کے بعد ایران کی فردوجوہری سائٹ پر بڑے بڑے گڑھے دیکھے گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے بتایا کہ امریکی حملے میں اصفہان نیوکلیئرکمپلیکس کی سرنگ کے داخلی راستوں کونشانہ بنایاگیا، ان سرنگوں کو افزودہ مواد کے اسٹوریج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
آئی اے ای اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکی حملوں میں نطنز میں فیول افزودگی پلانٹ کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا جب کہ حملے کے بعد ایران کی فردوجوہری سائٹ پر بڑے بڑے گڑھے دیکھے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی عہدیدار نے دعویٰ کیا تھا کہ تینوں مقامات پرآف سائٹ تابکاری کی سطح میں اضافہ نہیں ہوا، امریکی حملے میں جوہری تنصیبات کے بیرونی حصوں کو نقصان پہنچا۔
ایرانی عہدیدار کے مطابق امریکی حملے سے پہلے تینوں جوہری تنصیبات کوخالی کرایاگیا تھا، نشانہ بنائے گئے سائٹس میں کوئی مواد نہیں تھا جو تابکاری کاباعث بنے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی حملے
پڑھیں:
امریکی حملے پر سعودی عرب، عمان، قطر اور عراق کا ردعمل بھی سامنے آگیا
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے سخت ردعمل دیا ہے۔ سعودی عرب، عمان، قطر اور عراق نے امریکی کارروائی کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری طور پر کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے فضائی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مزید کشیدگی سے گریز کریں۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے: ’’مملکت سعودی عرب، اسلامی جمہوریہ ایران میں ہونے والی تازہ پیش رفت، خصوصاً امریکی فضائی حملوں میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کو گہری تشویش کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ: ’’ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام فریق تحمل کا مظاہرہ کریں، تناؤ کم کرنے کے لیے اقدامات کریں، اور مزید بگاڑ سے بچیں۔‘‘
سعودی عرب نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ سفارتی حل کی جانب پیش رفت کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے، تاکہ خطے میں امن و استحکام بحال کیا جا سکے۔
عمان، جو حالیہ دنوں میں امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات میں ثالثی کرتا رہا ہے، نے امریکی حملے کو ’’غیر قانونی جارحیت‘‘ قرار دیا ہے۔ عمانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سلطنت ’’انتہائی فکرمند‘‘ ہے اور خبردار کیا کہ یہ کارروائی خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی کی بھی نشاندہی کی۔
قطر نے امریکی حملوں کے بعد بڑھنے والی خطرناک کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ’’ہولناک اثرات‘‘ نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ قطری وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’موجودہ صورتحال کی بگاڑ‘‘ تشویشناک ہے اور تمام فریقین کو فوری طور پر عسکری کارروائیاں روک کر بات چیت اور سفارتی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
عراق نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔ عراقی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ فوجی کارروائی علاقائی امن و سلامتی کے لیے ’’سنگین خطرہ‘‘ ہے۔