کینیڈا نے مینز ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کیلئے کوالیفائی کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیڈا نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) مینز ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کیلئے کوالیفائی کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈا نے ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہاماس کو یکطرفہ مقابلے میں شکست دے کر میگا ایونٹ میں اپنی جگہ پکی کرلی۔
کینیڈین ٹیم نے نہ صرف بہاماس کو محض 57 رنز پر ڈھیر کیا بلکہ ہدف کو صرف 5.
کینیڈا کوالیفائر مرحلے میں تمام پانچ میچز جیت کر ناقابلِ شکست رہا اور اسی تسلسل کے ساتھ اب وہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کا حصہ بن گیا ہے۔
اب تک ایونٹ کے لیے کینیڈا سمیت 12 ٹیمیں کوالیفائی کر چکی ہیں جن میں بھارت، سری لنکا، آسٹریلیا، افغانستان، بنگلادیش، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، امریکا، ویسٹ انڈیز، آئرلینڈ، نیوزی لینڈ اور پاکستان شامل ہیں۔
باقی سات ٹیموں کا انتخاب ایشیا، افریقہ اور یورپ کے علاقائی کوالیفائنگ راؤنڈز کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 بھارت اور سری لنکا کی میزبانی میں کھیلا جائے گا، جس میں مجموعی طور پر 20 ٹیمیں ایکشن میں نظر آئیں گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹی 20 ورلڈ کپ 2026
پڑھیں:
محمد عامر کی یادیں: دلشان کی وکٹ، عالمی چیمپئن بننے کی خوشی اور عوام کا پیار
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے اپنی کرکٹ سے جڑی خوبصورت یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ 2009 میں سری لنکن بلے باز دلشان بہترین فارم میں تھا۔ وہ ہر ٹیم کے بولرز کو مشکل میں ڈال رہا تھا، ٹاپ اسکورر بھی تھا، اور سری لنکا کو اوپر سے اچھا آغاز دے رہا تھا۔
اس وقت کے لیے 150 یا 160 کا اسکور بھی بڑا مشکل سمجھا جاتا تھا۔ ہمارا پلان یہی تھا کہ اگر دلشان کو جلدی آؤٹ کر دیا جائے تو ٹیم کے لیے فائدہ ہوگا۔
یونس بھائی کے ساتھ پلاننگ کے دوران انہوں نے بھی کہا کہ اگر ہم دلشان کو شروع میں آگے بال نہ کریں تو بہتر ہوگا کیونکہ اگر ہم اس کی وہ مخصوص شارٹ بند کروا دیں تو وہ دباؤ میں آ سکتا ہے۔ ہم نے سوچا کہ اسے بیک فٹ پر لے جانا ہمارے لیے فائدہ مند ہوگا۔
اگر آپ ویڈیوز دیکھیں تو میں نے دلشان کو شروع میں 3-4 باؤنسرز کیے تھے، جس کے بعد وہ بیک فٹ پر آ گیا۔ پھر ایک گیند پر اس نے زبردستی اپنا شارٹ کھیلنے کی کوشش کی اور مجھے کامیابی ملی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹی20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں گرین شرٹش کے منفرد ریکارڈز
محمد عامر نے کہا کہ جب آپ کوئی سیریز جیتتے ہیں تو بڑی خوشی ہوتی ہے، لیکن جب آپ ورلڈ چیمپئن بن جاتے ہیں تو یہ خوشی بیان سے باہر ہو جاتی ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جن کی وضاحت ممکن نہیں۔ جیسے اگر آپ 1992 کی ورلڈ چیمپئن ٹیم کے کسی رکن سے بات کریں تو ان کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے، میں جب اس بارے میں بات کرتا ہوں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کیونکہ آپ ورلڈ چیمپئن ٹیم کا حصہ بنتے ہیں، اور ایسے بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو یہ اعزاز حاصل کرتے ہیں، اور میں خوش نصیب تھا کہ ان میں شامل ہوا۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ پھر جو لوگوں کا پیار تھا، وہ کبھی نہیں بھولا جا سکتا۔ آج بھی یاد ہے جب ہم راولپنڈی ایئرپورٹ پر اترے اور مجھے گاؤں، گجر خان جانا تھا، تو راستے میں لوگوں نے جو استقبال کیا، وہ آج بھی میرے ذہن میں نقش ہے۔ میرے پاس آج بھی اس وقت کی ویڈیوز گھر میں محفوظ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ویرات کوہلی نے اپنے 300ویں ون ڈے میچ میں تاریخ رقم کردی
لوگ چھتوں پر کھڑے ہو کر پھول پھینک رہے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں تو وہ ساری عمر یاد رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
92 ورلڈ کپ پاکستان دلشان سری لنکن کرکٹر محمد عامر یونس