اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جون2025ء) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت، سفارتی اور بیانیہ کی جنگ میں اسے شکست دی ہے، پاکستان اور بھارت کو پائیدار مذاکرات کی طرف آنا ہو گا، اس کے بغیر دہشت گردی اور علاقائی عدم استحکام کے خطرات مزید وسیع ہوں گے، دنیا نے پاکستان کے کشمیر، بھارتی جارحیت اور دہشت گردی کیخلاف جنگ کے بیانیہ کو پذیرائی بخشی ہے، پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان بجٹ پر ہونے والے مذاکرات کے بعد ہم خوشی خوشی اس کے حق میں ووٹ دیں گے، وزیراعظم اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے جس نے ہمارے تحفظات دور کئے اور ہماری تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا، اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ جنگ کے مترادف ہو گا۔

(جاری ہے)

پیر کو بیرون ملک پاکستان کے پارلیمانی وفد کی سربراہی کرتے ہوئے سفارتکاری کے بعد قومی اسمبلی میں پہلی بار آمد کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف ہم نے عسکری اور سفارتی ہر محاذ پر بھرپور کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں، ایران کی سالمیت اور علاقائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی۔

ان کی ملٹری قیادت اور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا، ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس کے نتیجہ میں ممکنہ تابکاری سے نہ صرف ایران بلکہ پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک میں بھی نقصانات ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے ایران پر حملہ کر دیا جس کی خود امریکا کے عوام بھی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وزیر خارجہ کو فعال کرے اور وہ اس حوالے سے سفارتکاری کریں اور ہم خیال ممالک کے وزرا خارجہ کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھائیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت روکی جانی چاہئے، اسرائیل ایران کے ساتھ اپنی غیر قانونی جنگ روکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، ہمارے خطے میں بنجمن نیتن یاہو کی ایک سستی کاپی ہے جسے ہم نے جنگ، سفارکاری اور بیانیہ کی جنگ میں شکست دی، ہم نے پاکستان کا موقف اور بیانیہ پیش کیا، ہمارے پیچھے انڈیا بھی آیا، ہمارا بیانیہ امن تھا، ہم جنگ جیت چکے تھے، ہم مستقل امن کی بات کر رہے تھے کہ یہ جنگ نہ ہی بھارت اور نہ پاکستان کے عوام کے حق میں ہے، ہم نے کشمیر کا مسئلہ اٹھایا جو ایک دیرینہ مسئلہ ہے اور کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کا حل ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی یکطرفہ اقدام کے بعد ہمارے اس وقت کے وزیر اعظم یہ کہہ رہے تھے کہ میں کیا کروں، بھارت پر حملہ کر دوں؟ وہ کشمیر ہائی وے کو سری نگر ہائی وے اور ہر جمعہ کو آدھ گھنٹہ کھڑے ہو کر کشمیر کے لئے آواز اٹھا رہے تھے لیکن موجودہ حکومت نے بھارتی جارحیت کے بعد اس کے 6 جہاز گرائے اور اسے منہ توڑ جواب دیا، 2019ء کے اقدامات کے بعد تب بھارت یہ کہتا تھا کہ کشمیر ان کا اندرونی معاملہ ہے اب وہ عالمی تنازعہ بن چکا ہے، یہ کشمیریوں کی بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب امریکی صدر اور دیگر دنیا بھی اس پر ثالثی کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جو طریقہ کار غزہ میں اپنایا ویسا ہی کشمیر میں بھارت نے پیدا کرنے کی کوشش کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم کشمیریوں کو ان کا حق دلانے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ سفارتکاری کا ہمارا دوسرا نکتہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خاتمہ کی بھارتی دھمکی تھی، یہ غیر قانونی ہے، یہ عالمی معاہدہ ہے، یہ بھارت کسی طور پر یکطرفہ ختم نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت پاکستان کے حصے کے پانی اور دریا پر قبضہ کرتا ہے تو اس کو پاکستان کے خلاف جنگ کے مترادف سمجھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ کی پاسداری نہیں کرے گا تو چھ دریائوں کا پانی پاکستان کے حصے میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کوشش کی کہ دہشت گردی کا الزام پاکستان پر لگائے اور اسے دہشت گرد ریاست قراردے لیکن وہ اس میں بھی ناکام ہوا، اس نے ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی پلس، آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکیج کی مخالفت کی لیکن اسے ہر محاذ پر شکست ہوئی۔

ایک سیاسی جماعت نے بھی یہ کوشش کی اسے بھی شکست ہوئی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہاقوام متحدہ میں پاکستان نے اپنا موقف پیش کیا، بھارت نے بھی اپنا موقف پیش کیا،اقوام متحدہ نے فیصلہ کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے معاملات کا جائزہ لینے والی کمیٹی کی سربراہی کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں بھارتی اور اسرائیلی لابی نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے ہرممکنہ ہتھکنڈے استعمال کئے،یہاں بھی ہم نے اس کو شکست دی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا میں پاکستان کو دہشت گردی پھیلانے کا ذمہ دار قرار دینا چاہتا تھا لیکن امریکی حکام نے دہشت گردی کے خاتمے کے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے بہترین اتحادی قراردیا اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کا اعلان کرایا۔انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو نہ صرف سرکاری ظہرانہ دیا گیا بلکہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے اعزاز میں یہ تقریب رکھی،یہ پاکستان کی فتح کا اقرار تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعدامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات دیکھ لیں، بھارت ہار چکا ہے، پاکستان جیت چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس خطے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے پاکستان اور بھارت میں رابطہ ضروری ہے، بھارت کو کوشش ہے کہ دہشت گردی کا مسئلہ سیاسی طور اپنا کر پاکستان کو بدنام کیا جائے، ہمارے فارن آفس اور وزیر اعظم کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس میدان میں بھی پاکستان کی فتح ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سیز فائر ناکافی ہے،اس خطے کے لئے ضروری ہے کہ امن قائم کیاجائے،بھارت کے مقابلہ میں پاکستان میں دہشت گردی کے دس گنا زیادہ واقعات ہوتے ہیں جس میں بھارت ملوث ہوتا ہے اگر اس کی بنیاد پر ہم بھی بھارت پر چڑھائی کردیں تو یہ دہشت گردوں کی فتح ہے،ہم ایسا نہیں کرسکتے،دونوں ملکوں کے عوام کا فائدہ امن میں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ کشمیر کی طرح پانی پر بھی ہم لڑتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سفاتکاری کے پیچھے وزیر اعظم کی موثر حکمت عملی بھی تھی جس کی تعریف کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے مہنگائی میں کمی آئی ہے اس کو ہم سراہتے ہیں۔انہوں نے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ ہماری جماعت وفاقی بجٹ کو سپورٹ کرتی ہے۔وزیر اعظم،وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ نے اس سال بجٹ پر ہم سے مشاورت کی جس کو سراہتے ہیں، انہوں نے ہماری تجاویز بجٹ میں شامل کیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت غیر معمولی حالات ہیں ۔ایسے میں دفاعی بجٹ میں اضافہ اہم ہے۔بھارت دھمکیاں دے رہا ہے اس لئے ہم نے تیار رہنا ہے۔انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 20 فیصد اضافہ پر وزیر اعظم اور ٹیم کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ موقف اختیار کیا کہ تنخواہوں اور پنشن میں معقول اضافہ ہو،اس بار ٹیکس کی شرح میں کمی احسن اقدام ہے۔

انکم ٹیکس چھوٹ تاریخی ریلیف ہے اس پر وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے شکر گزار ہیں ۔ تنخواہوں میں ہم مزید اضافہ چاہتے ہیں تاہم جو اضافہ کیا اسے سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ مشکل حالات میں ورکرز کے لئے ریلیف ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں جنوبی پنجاب کے لئے 30 فیصد بجٹ مختص کرنے کی ہم نے بات کی۔ آئندہ بجٹ سے قبل اس پر اتفاق کیاگیا ہے کہ اس پر بات ہو۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی جنگ دل اور دماغ جیتے بغیر نہیں جیتی جاسکتی،ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ان دونوں صوبوں کے عوام مدد کرے۔وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ مل بیٹھ کر ایسی حکمت عملی بنائیں کہ دہشت گردوں کو ہر طرح سے شکست دے سکیں، بھارت ان علاقوں میں دہشت گردوں پر رقوم خرچ کر رہا ہے، ہم نے اپنے لوگوں کا دل جیتنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، معاشی خوشحالی اور غذائی تحفظ کے لئے اس شعبہ میں خطیر سرمایہ کاری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکس میں بہت جلدی میں بڑا اضافہ کیاگیا، کاشتکاروں کو سپورٹ پرائس نہ دینے کا کہا گیا، اس پر نظرثانی کرنی پڑے گی۔ ان نقصانات کو درست کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل کو 800 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

150 ارب روپے سندھ کے کاشتکاروں کو نقصان ہوا ہے۔پنجاب میں 622 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے تاکہ زراعت کو بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہماری معاشی ٹیم سے بھرپور رابطہ رکھا، ڈیجیٹل ٹیکس واپس لیا گیا، سولر پر 18 فیصد ٹیکس کی تجویز تھی اس میں کمی کرکے 10 فیصد تک لے آئے ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ آگے چل کر مزید کمی ہو، ہمیں گرین انرجی کی طرف جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی ڈویژن نے اعلیٰ تعلیم کا بجٹ آدھا کردیا تھا لیکن وزیر اعظم اور اس کی ٹیم نے یہ فیصلہ لے لیا۔انہوں نے کہا کہ یہی فرق ہوتا ہے مثبت اور منفی سیاست میں، ہم قوم کے نمائندے ہیں اور ان کے مسائل کے حل کے لئے یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہم ایسی چیزیں شامل کروا چکے ہیں کہ اب ہم خوشی خوشی اس بجٹ کے حق میں ووٹ دیں گے۔

انہوں نے اپوزیشن سے بھی کہا کہ وہ اپنی مثبت تجاویز پر حکومت سے بات چیت کرے۔ان کی دلچسپی صرف ایک قیدی کی رہائی میں ہے، ہم دہشت گردی، امن، ترقی، بھارتی جارحیت کی بات کرتے ہیں تو ان کی دلچسپی قیدی کی رہائی میں ہے، اگر یہ عوامی دلچسپی کے امور پر بات کریں تو اس کے مثبت نتائج ہوں گے۔انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ مشاورت سے فیصلے کرے،سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے بھارتی اقدامات کو سنجیدہ لیاجائے۔

اس ملک میں ایک لابی ہے جو ہر مسئلہ کا حل ڈیم بنانے میں دیکھتا ہے،جہاں تکنیکی اور سیاسی اتفاق رائے سے ڈیم بن سکتے ہیں، ضرور بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرز پر اگر ہم یہاں ایسے اقدامات اٹھائیں گے تو پھر قوم متحد نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں جن ڈیموں کے لئے فنڈز رکھے ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔ہم پہلے ہی قلت کا شکار ہے،ہمیں فلڈ ایریگیشن سے سمارٹ ایری گیشن کی طرف جانا ہوگا، ہمیں اس پرابھی سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔اس سے چولستان اور تھر کو فائدہ ہو سکتا ہے، بچا ہوا پانی وہاں پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے مبارکباد دی کی جنگ،سفارتی اور بیانیہ کی جنگ میں بھارت کو شکست ہوچکی ہے،پاکستان جیت چکا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور بیانیہ کی جنگ میں انہوں نے کہا کہ بھارت بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اس ہے انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ اسرائیل بھارتی جارحیت ہیں انہوں نے نے کہا کہ ہم پاکستان کے میں بھارت اور وزیر کرتے ہیں اعظم اور بھارت کو کے عوام پر حملہ کے لئے میں ہے بات کر اور اس کے بعد چکا ہے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی تسلط (آخری حصہ)

اس جبری اقدام کے خلاف کشمیریوں کی آواز دبانے اور ان کی ممکنہ مزاحمت روکنے کے لیے پوری مقبوضہ وادی کو فوجی محاصرے میں دینے کے بھی آج چھ سال مکمل ہوگئے مگردس لاکھ فوجیوں کی موجودگی میں بھی کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد میں کمی نہیں آئی‘ بھارتی مظالم کے آگے اپنے حوصلے پست نہیں ہوئے‘ کشمیری عوام نے، جنھوں نے کشمیر کو خودمختاری دینے کا بھارتی چکمہ بھی کبھی قبول نہیں کیا اور بھارتی تسلط سے آزادی کی صبرآزما اور جانی و مالی قربانیوں سے لبریز بے مثال تحریک گزشتہ پون صدی سے جاری رکھی ہوئی ہے۔

 اس بھارتی جبری اقدام کو بھی یکسر مسترد کیا ہے اس وقت مقبوضہ وادی بھارتی فوج کے محاصرے میں ہے اور باہر کی دنیا سے ان کے رابطے منقطع کرنے کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی ان کی دسترس سے نکال لی جب کہ کشمیریوں پر نئے مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے تحت کشمیر میں کرفیو نافذ کرکے عوام کا گھروں سے باہر نکلنا بھی ناممکن بنا دیا گیا چنانچہ کشمیری عوام اپنے معمولات زندگی سے محروم ہو گئے۔ ان کا روزگار اور کاروبار چھن گیا۔

 ان کے بچوں کا تعلیمی اداروں میں جانا ناممکن ہوگیا اور مریضوں کو اسپتال لے جانا اور ان کے لیے ادویات تک خریدنا ناممکنات میں شامل ہوگیا۔ اس طرح کشمیری عوام انتقال کرجانے والے اپنے عزیزوں کی تدفین اپنے گھروں کے صحنوں میں دفنانے پر مجبور ہوگئے۔ تاہم اس خوف و جبر کے ماحول میں بھی کشمیریوں نے ہمت نہیں ہاری اور ملک سے باہر مقیم کشمیریوں نے دنیا کے چپے چپے میں تحریک آزادی کا پیغام پہنچا کر عالمی برادری کو بھارتی مظالم سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کرنا شروع کر دیا۔ پاکستان نے بھی سفارتی ذرایع اور کوششیں بروئے کار لاکر سلامتی کونسل، یورپی اسمبلی، امریکی کانگریس اور برطانوی پارلیمنٹ سمیت ہر نمایندہ عالمی اور علاقائی فورم تک مظلوم کشمیریوں کی آواز پہنچائی اور بھارتی چہرہ بے نقاب کیا جس سے دنیا کو کشمیر ایشو، اس کے حل کے لیے موجود سلامتی کونسل کی قراردادوں اور ہٹ دھرمی پر مبنی بھارتی اقدامات سمیت بھارتی جبر و تسلط اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہی ہوئی۔

چنانچہ دنیا بھر میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار اور ان کے حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یواین سلامتی کونسل کے تین ہنگامی اجلاس ہوئے جن میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اس کی قراردادیں روبہ عمل لانے کا تقاضا ہوا اور دنیا بھر میں مختلف نمایندہ فورموں کی جانب سے مقبوضہ وادی کی 5 اگست 2019ء سے پہلے کی آئینی حیثیت کی بحالی کے مطالبات بیک آواز سامنے آنے لگے۔ اسی دوران امریکا کے اس وقت کے صدر ٹرمپ نے چار مختلف مواقع پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کے کردار کی پیشکش کی مگر ہٹ دھرم مودی سرکار اقوام عالم کے کسی احتجاج اور عالمی قیادتوں و نمایندہ عالمی اداروں کے کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لائی۔

اس کے برعکس اس نے پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھالی اور سرجیکل اسٹرائیکس جیسی گیدڑ بھبکیاں لگانا شروع کر دیں مگر پاکستان نے کشمیر پر اپنے دیرینہ اصولی موقف میں فرق نہیں آنے دیا۔ مودی سرکار نے پاکستان اور کشمیریوں کے یکجہت ہو کر آواز اٹھانے اور عالمی برادری کے سخت دباؤ کے باوجود کشمیر کو مستقل ہڑپ کرنے کے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں جس کے خلاف کشمیری عوام نے گزشتہ سال بھی 5 اگست کو مقبوضہ وادی کے علاوہ دنیا بھر میں یوم استحصال اور یوم سیاہ منایا اور آج 5 اگست کو بھی وہ اسی تناظر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کرتے ہوئے دنیا بھر… میں یومِ استحصال منا رہے ہیں اور پاکستان کی جانب سے مکمل ہم آہنگی سے کشمیریوں کی جدوجہد کا ساتھ نبھایا جارہا ہے۔

آج 5 اگست کا دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ سیاہ کے طور پر منایا جائے گا اور کشمیری عوام لال چوک کی جانب مارچ کریں گے اور احتجاجاً بلیک آؤٹ کریں گے اس موقع پر ہر جگہ سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے۔ پاکستان کے عوام کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ مکمل یکجہت ہیں اور آج پاکستان میں بھی بھارتی تسلط و مظالم کے خلاف بھرپور انداز میں یومِ استحصال منایا جارہا ہے جس کے لیے ملک بھر میں مظاہروں، ریلیوں اور سیمینار کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کی سول اور عسکری قیادتیں آج بھی کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے اسی جذبے سے سرشار ہیں۔ پاکستان کے عوام آج بھی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے ایسے ہی جذبے سے معمور ہیں جب کہ بھارتی جبروتسلط کے خلاف آج پوری دنیا کشمیری عوام کے جذبات کے ساتھ ہم آہنگ ہو چکی ہے۔ یہ صورتحال اس امر کی عکاس ہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم مستقل طور پر برقرار نہیں رہ سکتے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بالآخر کامیابی سے ہمکنار ہونا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر نوبیل امن انعام کے حقدار ہیں، بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو سے امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سینئر ڈائریکٹر کی ملاقات
  • امریکا سے حالیہ تجارتی معاہدے خطے میں ترقی و خوشحالی کا نیا باب کھول سکتے ہیں، بلاول بھٹو
  • ’’بھارتی پارلیمنٹ میں ہمارے لوگ بیٹھے ہیں‘‘؛ بلاول بھٹو کے بیان کی حقیقت
  • بھارت کے مشرق میں گہرائی تک حملہ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا بھارتی جارحیت پر دو ٹوک موٴقف سامنے آگیا
  • یوم استحصال کشمیر، یوم سیاہ منایا گیا، مظاہرے، ریلیاں، بھارتی غیر قانونی اقدامات کیخلاف قوم یکجا: مذمتی قراردادیں منظور
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی تسلط (آخری حصہ)
  • بھارت اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، سید مصطفی کمال
  • آج کا دن بھارتی ظلم، بربریت اور مودی سرکار کی فاشسٹ سوچ کا ثبوت ہے
  •  یومِ استحصال: وفاقی وزرا کی بھارتی اقدامات کی مذمت، کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی