نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر یکطرفہ بمباری کے فیصلے کے خلاف نیویارک کے وسطی علاقے مڈٹاؤن مین ہیٹن میں اتوار کی سہ پہر سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ٹائمز اسکوائر میں زور دار احتجاج کیا۔

مظاہرین نے اس اقدام کو غیر ضروری، تباہ کن اور مشرق وسطیٰ میں ایک اور نہ ختم ہونے والی جنگ کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ 28 جون کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی جانب مارچ کریں گے۔

ٹائمز اسکوائر کا منظر گویا 1970ء کی ویتنام مخالف تحریک یا 2003ء کی عراق جنگ سے قبل احتجاجی لہر کی یاد دلا رہا تھا۔ مظاہرین نے پرانے دور کے اینٹی وار نغمے بجائے، پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور “No War!” کے فلک شگاف نعرے لگائے۔

Massive anti-war / Anti-Trump protests breaking out in New York and DC.

pic.twitter.com/z2KCMBrSfz

— Brian Krassenstein (@krassenstein) June 22, 2025


شدید گرمی میں پسینہ بہاتے شہریوں نے صدر ٹرمپ پر تنقید کی کہ انہوں نے گزشتہ انتخابی مہم میں نئے جنگی تنازعات سے بچنے کا وعدہ کیا تھا، مگر اب وہی وعدے توڑ کر ملک کو ایک اور ہمیشہ کی جنگ میں دھکیل رہے ہیں۔

نیشنل ایران امریکن کونسل کے نمائندہ ایتان مابوراخ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک قابلِ گریز جنگ ہے، جو ایران، اسرائیل اور خود امریکی فوجیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ ہم متاثرہ ہر فرد کے ساتھ کھڑے ہیں۔

امریکی کانگریس کے رکن ڈین گولڈمین اور سینیٹر کرسٹن گلیبرینڈ نے بھی صدر ٹرمپ کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے آئین اور وار پاورز ریزولوشن کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ڈین گولڈ مین نے کہا کہ اگرچہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ کارروائی جنگ کا آغاز ہے یا اسے روکنے کی کوشش، لیکن صدر کا بغیر کانگریس کو اعتماد میں لیے کارروائی کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہیں 48 گھنٹوں میں کانگریس کو مکمل معلومات فراہم کرنا ہوں گی۔

سینیٹر گلیبرینڈ نے زور دیا کہ صدر کو امریکی عوام کو اس کارروائی کی حکمت، اس کے قانونی جواز اور مستقبل کی پالیسی پر فوری بریفنگ دینی چاہیے، تاکہ ملک ایک اور مشرق وسطیٰ کی جنگ میں نہ الجھے۔

مظاہرین نے اعلان کیا کہ وہ اگلا بڑا احتجاج 28 جون کو واشنگٹن ڈی سی میں کریں گے، اور وائٹ ہاؤس کا گھیراؤ کرکے صدر سے جواب طلب کریں گے کہ آخر امریکا کو ایک اور جنگ میں کیوں جھونکا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پہلی مرتبہ الیکٹرک پرواز کا کامیاب تجربہ، کرایہ بھی انتہائی کم

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایک اور

پڑھیں:

کرک، نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 4ایف سی اہلکار شہید

کرک (نیوز ڈیسک) کرک میں تھانہ گڑھی کی حدود میں دہشت گردی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی، واقعے میں 4 اہلکار شہید ہوگئے۔
نامعلوم حملہ آوروں نے ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر امان کوٹ توےکے علاقے میںاس وقت فائرنگ کردی جب ایف سی اہلکار فیلڈ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تھے اور گاڑی میں سوار ہونے ہیلگےتھے کہ پہاڑ کی چوٹی پر گھات لگائے بیٹھے مسلح افراد نے اچانک حملہ کردیا۔ شدید آگ کے نتیجے میں چار اہلکار شہید ہوگئے۔

شہید ہونے والوں کا تعلق لکی مروت اور ٹانک سے ہے۔ کرک کے ڈی پی شہباز الٰہی کے مطابق واقعے کے فوری بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے پہاڑی علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے تاکہ حملہ آوروں کو فرار ہونے کا موقع نہ ملے۔

Post Views: 12

متعلقہ مضامین

  • سانحۂ دریائے سوات: غفلت کے مرتکب افسران و اہلکاروں کیخلاف کارروائی شروع
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • ایران امریکہ-پاکستان کی شراکت داری کے بارے میں کتنا فکرمند ہے؟
  • کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • فیلڈ مارشل کے صدر بننے کی خبر جھوٹ، حملے پر جوابی کارروائی بھارت کے اندر گہرائی سے شروع ہو گی: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • مستونگ دہشتگرد حملہ: میجر اور 2 اہلکار شہید، جوابی کارروائی میں 4 دہشتگرد ہلاک
  • جنوبی وزیرستان میں ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر حملہ، دو پولیس اہلکار زخمی
  • ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں نیوکلئیر سائنسدان سمیت دو افراد کو پھانسی دے دی
  • کرک، نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 4ایف سی اہلکار شہید
  • کراچی میں ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی، چینی اور چاول کے ہزاروں تھیلے برآمد