ڈومیسٹک کرکٹ کو نظر انداز کرنے پر یہ کھیل زوال پذیرہے،صبیح اظہر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
راولپنڈی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ صبیح اظہر نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ گزشتہ دو سے تین برسوں سے زوال کا شکار ہے، جس کی بنیادی وجہ ڈومیسٹک کرکٹ کو مسلسل نظر انداز کرنا اور سسٹم میں بار بار تبدیلیاں ہیں، جب تک نچلی سطح پر کرکٹ کے ڈھانچے کو مضبوط نہیں کیا جاتا، اس وقت تک پاکستان کرکٹ کی بہتری ممکن نہیں۔
گوجر خان میں سکلز کرکٹ اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صبیح اظہر کا کہنا تھا کہ بابراعظم اور محمد رضوان کو ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے نکالنے کا فیصلہ یقیناً ٹیم مینجمنٹ نے حکمت عملی کے تحت کیا ہوگا، تاہم دونوں کھلاڑی پاکستان کرکٹ کا قابلِ فخر سرمایہ ہیں اور وہ مستقبل میں دوبارہ قومی ٹیم کا حصہ بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑی کرکٹ ٹیمیں ایک مربوط اور پائیدار سسٹم کے تحت کام کر رہی ہیں، جہاں ایک ہی فارمیٹ کے کھلاڑیوں کو مختلف ٹیموں میں تقسیم نہیں کیا جاتا، جبکہ پاکستان میں تینوں فارمیٹس کے لیے مختلف اسکواڈ تشکیل دینا تسلسل کی کمی اور کارکردگی میں خلل کا باعث بن رہا ہے۔
صبیح اظہر نے کرکٹ کے ڈھانچے میں بار بار تبدیلی، کوچز اور چیئرمین کی بار بار تبدیلی کو بھی قومی ٹیم کی ناکامی کا سبب قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ایک تسلسل اور اعتماد کا کھیل ہے، لیکن یہاں ہر نئے دور میں پالیسی، ٹیم اور قیادت کو بدل دیا جاتا ہے، جس کا نقصان کھلاڑیوں اور ٹیم کی کارکردگی کو ہوتا ہے۔
انہوں نے گوجر خان میں سکلز کرکٹ اکیڈمی کی جانب سے نوجوانوں کو مفت ٹریننگ اور سہولیات کی فراہمی کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے پلیٹ فارمز مستقبل کے اسٹار کرکٹرز پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صبیح اظہر نے اکیڈمی کی انتظامیہ کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ نچلی سطح پر ٹیلنٹ کی تلاش اور اسے نکھارنے کے لیے ایسے اقدامات قابلِ تقلید ہیں۔
سابق کوچ نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک واضح اور دیرپا پالیسی اپناتے ہوئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ قومی ٹیم ایک بار پھر عالمی میدانوں میں فتوحات کے جھنڈے گاڑ سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ
پڑھیں:
‘اجے دیوگن میری اداکاری اور انداز کی نقل کرتے ہیں،’ سینیئر اداکار توقیر ناصر کا بڑا انکشاف
حال ہی میں سینیئر پاکستانی اداکار توقیر ناصر کی سالگرہ کے موقع پر ان کے گھر پر تقریب منعقد کی گئی جس میں انہوں نے اپنے کیرئر سے متعلق سوالوں کے جواب دیے۔
انٹرویو میں توقیر ناصر نے انکشاف کیا کہ بالی ووڈ کے معروف اداکار اجے دیوگن ان کی اداکاری اور انداز سے متاثر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: توقیر ناصر کا صبا قمر کو آڈیشن میں مسترد کرنے کا انکشاف
توقیر ناصر نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ میری نقل کیوں کرتے ہیں لیکن وہ برسوں سے یہ کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے مجھے بتایا کہ اجے دیوگن نے انٹرویوز میں میرا نام بھی لیا ہے جو کہ ایک بڑی بات ہے کیونکہ یہاں لوگ شاذ و نادر ہی اپنے انسپائریشن کا ذکر کرتے ہیں۔ یہ ان کی عظمت ہے کہ انہوں نے میرا نام لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں نے جب مجھے بتایا تو میں نے ان کی چند فلمیں دیکھیں، جن میں اومکارا بھی شامل ہے۔ مجھے واقعی اپنی اداکاری سے مماثلت محسوس ہوئی، خاص طور پر آنکھوں کے ذریعے جذبات کے اظہار میں۔ آنکھیں اداکاری کا سب سے طاقتور ہتھیار ہیں کیونکہ وہ سب سے زیادہ اثر ڈالتی ہیں۔ اداکاری کوئی مذاق نہیں ہے۔
توقیر ناصر نے اپنے فن کے سفر پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ خود پاکستان کے سپر اسٹار وحید مراد سے بے حد متاثر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بولی وڈ بادشاہ شاہ رخ خان کا ’کبھی الوداع نہ کہنا‘ کا کردار ان کے ڈرامے کے کردار کی کاپی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اجے دیوگن کی جگہ کوئی سکھ پاکستانی کھلاڑیوں سے ملتا تو اسے غدار کہا جاتا‘، بھارتی غصے سے پھٹ پڑے
پاکستان کے سینئر ٹیلی وژن اور فلم اداکار توقیر ناصر، جنہوں نے یاد پیاس کی آئے، تھکن، کشکول، سونا چاندی، پناہ، ایک حقیقت ایک افسانہ، سمندر اور دہلیز جیسے مقبول ڈراموں میں شاندار اداکاری کی، اپنے فن اور خدمات کے اعتراف میں تمغہ امتیاز اور ستارہ امتیاز حاصل کرچکے ہیں۔
وہ پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں اور اس وقت پاکستان سنسر بورڈ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں