متحدہ عرب امارات کی ایران کے قطر پر حملے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
متحدہ عرب امارات نے ایران کی جانب سے قطر میں واقع العدید ایئربیس پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ قطر کی خودمختاری، فضائی حدود، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے قطر میں امریکی اڈے پر میزائل داغ دیے، ردعمل کا حق رکھتے ہیں، دوحہ کی مذمت
بیان میں کہا گیا کہ متحدہ عرب امارات قطر کی حکومت، عوام اور وہاں مقیم افراد کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور ہر طرح کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
امارات نے خطے میں بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ فوری طور پر تناؤ کو ختم کیا جائے اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی ذرائع کو ترجیح دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی ایران کے قطر پر حملے کی مذمت، مکمل یکجہتی کا اعلان
واضح رہے کہ ایرانی فوج نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے ہیں۔ جس کی قطر کی جانب سے مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا ایران فوجی اڈے قطر متحدہ عرب امارات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران فوجی اڈے متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی آئی کی ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت
اسلام آ باد:اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر مبینہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران پر پہلا براہِ راست حملہ خطے میں خطرناک کشیدگی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم اس تنازع کے فوری خاتمے اور کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو غیر ملکی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔
واضح رہے کہ آج صبح امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جس کے بعد خطے میں جاری کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
اگرچہ اس حملے کی نوعیت اور مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں، تاہم ماہرین اسے خطے کے امن کے لیے ایک خطرناک موڑ قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان میں سیاسی و عوامی حلقوں کی جانب سے بھی اس کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور خطے میں امن و استحکام کی بحالی پر زور دیا جا رہا ہے۔