اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب کی ایران پر امریکی حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اقوام متحدہ :اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے دائرہ کار میں آنے والی جوہری تنصیبات پر حملوں کی سخت مذمت کی۔پیر کے روزانہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال شدید کشیدہ ہو چکی ہے، چین کو شدید تشویش لاحق ہے کہ حالات بے قابو ہو سکتے ہیں۔ تنازع کے فریقین، خاص طور پر اسرائیل کو فوری طور پر جنگ بندی کرنی چاہیے، تاکہ صورتحال کو مزید کشیدہ ہونے سے روکا جا سکے ۔ چین کو تنازع کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی اموات پر گہرا دکھ ہے۔تنازع کے فریقین کو بے گناہ شہریوں کا تحفظ اور شہری بنیادی ڈھانچے پر حملے سے گریز کرنا چاہیے۔ فو چھونگ نے کہا کہ طاقت کے استعمال سے مشرق وسطی میں امن نہیں لایا جا سکتا، مکالمہ اور مذاکرات ہی بنیادی حل ہیں۔ روس، چین اور پاکستان نے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی ہے، جس میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ، بین الاقوامی قانون کی پاسداری، اور مذاکرات کی پیشکش کی گئی ہے۔ چین پر امید ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے، اس قرارداد کی حمایت کریں گے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔اسی روز سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے قبل، فو چھونگ نے چائنا میڈیا گروپ کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایک بار پھر ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کی۔انہوں کہا کہ یہ جوہری تنصیبات بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی کے تحت ہیں۔ امریکہ کا یہ عمل اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ فو چھونگ نے واضح کیا کہ اگرچہ ایران کو نقصان پہنچا ہے، لیکن امریکہ کی اپنی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے ، چاہے وہ ایک ملک کے طور پر ہو یا کسی بھی بین الاقوامی مذاکرات میں شریک کے طور پر۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اقوام متحدہ غزہ میں عالمی سیکیورٹی فورس کے قیام کی منظوری دے،امریکا
امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (آئی ایس ایف) کے قیام کی منظوری طلب کرلی ہے، جس کا مینڈیٹ کم از کم 2 سال کے لیے ہوگا۔
امریکی ویب سائٹ ’ایکسِیوس‘ نے منگل کو رپورٹ کیا کہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے کئی رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد بھیجی ہے، جس میں غزہ کی پٹی میں سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے مجوزہ فورس کے قیام کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
ایکسِیوس (نے اس ڈرافٹ کی ایک کاپی حاصل کی) کے مطابق یہ قرارداد حساس مگر غیر خفیہ قرار دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرارداد امریکا اور دیگر شریک ممالک کو غزہ کے نظم و نسق کے لیے 2027 کے اختتام تک سیکیورٹی فورس تعینات کرنے کا وسیع اختیار دیتی ہے، اور اس مدت میں توسیع کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔
یہ فورس ’غزہ بورڈ آف پیس‘ کے مشورے سے قائم کی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق یہ بورڈ بھی کم از کم 2027 کے اختتام تک قائم رہے گا۔
تاہم، ایک امریکی عہدیدار نے ’ایکسِیوس‘ کو بتایا کہ آئی ایس ایف پرامن مشن نہیں بلکہ نفاذی فورس ہوگی، ہدف یہ ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں قرارداد پر ووٹنگ ہو جائے اور پہلے فوجی جنوری تک غزہ پہنچا دیے جائیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ ڈرافٹ سلامتی کونسل کے ارکان کے درمیان آئندہ مذاکرات کی بنیاد بنے گا، اس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ کی سرحدوں کی سیکیورٹی (اسرائیل اور مصر کے ساتھ)، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، ایک نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت اور شراکت داری کی ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔
ڈرافٹ کے مطابق آئی ایس ایف غزہ میں سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے ذمہ دار ہوگی، جس میں غزہ پٹی کو غیر عسکری بنانا، عسکری و دہشت گرد انفرااسٹرکچر کی تباہی اور دوبارہ تعمیر کی روک تھام، غیر ریاستی مسلح گروہوں کے ہتھیار مستقل طور پر ضبط کرنا شامل ہوگا۔
ایکسِیوس کے مطابق اس سے اشارہ ملتا ہے کہ فورس کا مینڈیٹ حماس کو غیر مسلح کرنے تک پھیلا ہوا ہے، اگر وہ خود ایسا نہیں کرتی تو عالمی فورس یہ کام کرے گی۔
مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ میں ’بورڈ آف پیس کو قابلِ قبول متحدہ کمان‘ کے تحت تعینات کیا جائے گا اور مصر و اسرائیل کے ساتھ قریبی مشاورت و تعاون کیا جائے گا۔
مجوزہ فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین، خصوصاً انسانی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔
ایکسِیوس کے مطابق آئی ایس ایف کا مقصد عبوری دور میں غزہ میں سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، جس دوران اسرائیل بتدریج مزید علاقوں سے انخلا کرے گا اور فلسطینی اتھارٹی اپنے اصلاحاتی اقدامات کے ذریعے طویل المدتی طور پر غزہ کا انتظام سنبھالنے کے قابل ہوگی۔
ڈرافٹ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ بورڈ آف پیس کو عبوری انتظامی ادارے کے طور پر اختیارات تفویض کیے جائیں گے، اس کے تحت بورڈ ایک غیر سیاسی، ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کی نگرانی کرے گا جو غزہ کی سول انتظامیہ اور روزمرہ معاملات کی ذمہ دار ہوگی۔
قرارداد میں یہ بھی شامل ہے کہ امداد کی ترسیل بورڈ آف پیس کے تعاون سے اقوام متحدہ، ریڈ کراس، اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے کی جائے گی، اور اگر کوئی تنظیم اس امداد کا غلط استعمال یا انحراف کرے تو اسے پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔