امریکی ٹی وی سی این این نے کہا ہے کہ امریکی صدر خلیج فارس میں مزید کسی فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے۔

سی این این کے مطابق سینیئر امریکی سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ ایران کے قطر میں امریکی ایئربیس پر داغے گئے میزائل ہدف پر نہیں گرے، نہ ایرانی میزائل حملوں سے کوئی جانی نقصان ہوا ہے، میزائلوں کو راستے میں ہی روک لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے قطر میں امریکی اڈے پر حملے سے قبل قطر کو آگاہ کر دیا تھا، نیویارک ٹائمز کا دعویٰ

اہلکار کا کہنا ہے کہ ترمپ انتظامیہ کو ایران کی کارروائی کا اندازہ تھا، اس لیے امریکا نے قطر ایئربیس 3 روز قبل ہی خالی کردیا تھا، ایران نے 2020 میں بھی اسی طرح کا ردعمل ظاہر کیا تھا، جب امریکا نے ایرانی جنرل قاسم سیلیمانی کو فضائی حملے میں ہلاک کیا تھا۔

 امریکی اہلکار کا مزید کہنا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کشیدگی بڑھانے پر تیار ہیں، صدر ٹرمپ قومی سلامتی کے حکام سے بھی بات چیت کریں گے جس کے بعد ان کے خیالات تبدیل بھی ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارا ہدف امریکی ایئربیس تھا، برادر ملک قطر اور اس کے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں، ایرانی نیشنل سیکیورٹی کونسل

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ قطر میں امریکی ایئربیسز پر حملے سے آگاہ ہیں، وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ دفاع صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایرانی فوج نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے ہیں۔ جس کی قطر کی جانب سے مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکی ایئربیس ایران دوحہ ڈونلڈ ٹرمپ قطر میزائل حملہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی ایئربیس ایران ڈونلڈ ٹرمپ میزائل حملہ امریکی ایئربیس قطر میں امریکی

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا اہم ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا بہت ضروری ہے جس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانا ہے کیونکہ یہ خطے میں امن کو یقینی بنائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ اب جبکہ ایران کی بنائی گئی ایٹمی ہتھیاروں کی مکمل تباہی ہو چکی ہے میرے لیے یہ بہت اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیم معاہدے میں شامل ہوں.

’ابراہیم معاہدہ‘ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران طے پایا تھا، جس میں چار مسلم اکثریتی ممالک نے امریکی ثالثی کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا۔

معاہدے کو مزید وسیع کرنے کی کوششیں غزہ میں بڑھتے ہوئے ہلاکتوں اور قحط کے باعث پیچیدہ ہو گئی ہیں۔

غزہ میں جاری جنگ میں  60ہزار سے زائد افراد  شہید ہو چکے ہیں جو عالمی سطح پر غم و غصے کا باعث بنی ہے۔ کینیڈا، فرانس اور برطانیہ نے حال ہی میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی

ٹرمپ کی انتظامیہ آذربائیجان اور وسطی ایشیائی دیگر اتحادیوں کو ابراہام معاہدے میں شامل کرنے کے امکان پر سرگرم مذاکرات کر رہی ہے تاکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ابراہام معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ اور اسرائیل ٹرمپ اور غزہ

متعلقہ مضامین

  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان
  • مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا اہم ہے
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • امریکی فوجی اڈے پر ڈیوٹی پر تعینات اہلکار کی فائرنگ سے پانچ فوجی زخمی
  • ٹرمپ کا بھارت پر بڑا معاشی وار: مزید ٹیرف اور سخت پابندیوں کی دھمکی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا؛ جرمانہ بھی ہوگا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25فیصد ٹیرف لگا دیا، مجموعی طور پر ٹیرف 50فیصد ہوگیا
  • مستونگ میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ، ایف سی کےافسر سمیت تین اہلکار شہید
  • ٹرمپ کی ٹیرف دھمکیاں؛ بھارت کی اسٹاک مارکیٹس زمین بوس
  • بھارت باز نہ آیا تو آئندہ 24 گھنٹوں میں ٹیرف میں نمایاں اضافہ کردیں گے؛ ٹرمپ