اخراجات میں 17 فیصد کمی کے باوجود ریاستی اداروں کے بجٹ میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے قومی اسمبلی میں 28.8 کھرب روپے کے ضروری اخراجات کا بل پیش کر دیا، جو کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 17 فیصد کم ہے۔
یہ کمی بنیادی طور پر شرح سود میں نمایاں کمی کے باعث ہوئی ہے تاہم ایوانِ صدر، سپریم کورٹ، سینیٹ اور دیگر ریاستی اداروں کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں اخراجات کا یہ بل پیش کیا، جس کے تحت قرضوں کی ادائیگی، صدر، اعلیٰ عدلیہ، پارلیمنٹ اور دیگر ریاستی اداروں کے اخراجات پورے کیے جائیں گے، آئین کے تحت ان اخراجات پر قومی اسمبلی میں رائے شماری نہیں ہوتی ہے۔
دستاویزات کے مطابق تقریباً 1 کھرب روپے مختلف ریاستی اداروں کے لازمی اخراجات کے لیے مختص کیے گئے، جن میں قومی اسمبلی، سینیٹ، الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ، ایوان صدر، اسلام آباد ہائیکورٹ، وفاقی محتسب، ٹیکس محتسب، پاکستان پوسٹ اور دفتر خارجہ شامل ہیں۔ قرضوں کی اصل رقم اور سودکی ادائیگی کے لیے 27.
اس کمی کی بڑی وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 22 فیصد سے کم کرکے 11 فیصد تک لانا ہے۔ قومی اسمبلی کے بجٹ میں کمی کرتے ہوئے اسے 6.9 ارب روپے کر دیا گیا جبکہ سینیٹ کے بجٹ میں 19 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 6.2 ارب روپے کر دیا گیا۔
ایوانِ صدر کے اخراجات کے لیے 2.7 ارب روپے مانگے گئے ہیں، جو کہ 17 فیصد زائد ہیں، سپریم کورٹ کے لیے 6.6 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے، جو کہ 51 فیصد زیادہ ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا بجٹ بھی 15 فیصد بڑھا کر 2.2 ارب روپے کر دیا گیا۔ اسی طرح الیکشن کمیشن کو 9.9 ارب روپے، وفاقی محتسب کو 1.6 ارب اور ٹیکس محتسب کو 60 کروڑ 40 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریاستی اداروں کے قومی اسمبلی کے بجٹ میں کھرب روپے ارب روپے کے لیے کر دیا
پڑھیں:
مخصوص نشتوں پر بحال ہونے والے 18 اراکان قومی اسمبلی کی لاٹری ؛71 لاکھ روپے ملنے کا امکان
ویب ڈیسک : مخصوص نشستوں پر بحال ہوئے 18 اراکین قومی اسمبلی کو لاٹری نکلنے کا انتظار ہے، ان کی سال بھر کی تنخواہیں ایک ساتھ ملنے کا امکان ہے۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ تذبذب کا شکار ہے کہ بحال ہوئے ارکان کو پرانی تنخواہیں دینی ہیں یا نہیں؟ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نےفنانس ڈیپارٹمنٹ سے رائے مانگ لی اسپیکر کی منظوری کے بعد رواں اجلاس کے دوران فیصلہ متوقع ہے۔
جنوری 2025ء سے ایم این اے کی تنخواہ 7 لاکھ 30 ہزار ہوچکی ہے، منظوری کی صورت میں ہر ایم این اے کو 71 لاکھ روپے بقایاجات ملنے کا امکان ہے۔ 18ایم این ایز کو ادائیگیوں کیلئے مجموعی طور پر 12کروڑ78لاکھ روپے درکار ہیں۔
7 ماہ کے دوران لاہورکے مختلف علاقوں میں 204 افراد قتل
واضح رہے کہ 13 مئی 2024ء کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر 18 ارکان معطل کیے گئے تھے، 2 جولائی 2025ء کو سپریم کورٹ نے تمام ارکان کو بحال کردیا تھا، بحال ہونے والوں میں 15 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل ہیں۔