data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران نے امریکی بمباری کے جواب میں قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے “العُدید ایئربیس” پر میزائل حملہ کر دیا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی میزائلوں نے العُدید ایئربیس کو نشانہ بنایا۔

حملے سے کچھ دیر قبل قطر نے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جب کہ تین روز قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ امریکا نے العُدید اڈے سے اپنے 40 جنگی طیارے منتقل کر دیے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق، العُدید ایئربیس قطر کے دارالحکومت دوحہ کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور 60 ایکڑ پر محیط یہ اڈہ مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کا ایک مرکزی عسکری مرکز ہے۔

یہ ایئربیس تقریباً 10 ہزار سے زائد امریکی اور اتحادی افواج کی میزبانی کرتی ہے اور امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کا فارورڈ ہیڈکوارٹر بھی یہیں قائم ہے۔ یہ اڈہ 1996 میں قطر اور امریکا کے درمیان دفاعی تعاون کے معاہدے کے تحت قائم کیا گیا تھا۔

العُدید بیس عراق، شام اور افغانستان میں امریکا کی فضائی کارروائیوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہاں B-52 بمبار طیاروں سمیت دیگر بڑے جنگی طیاروں کے لیے خصوصی رن وے بھی موجود ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: الع دید

پڑھیں:

ایرانی حملے کا نشانہ بننے والا قطر میں امریکی ایئر بیس العدید سے متعلق اہم معلومات

ایران نے قطر میں ایئر بیس العدید پر میزائل حملہ کیا ہے جس کی امریکا کے لیے اسٹریجک اہمیت اور اس کا کلیدی کردار خصوصی حیثیت کا حامل ہے۔ 

قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب واقع العدید ایئر بیس مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائی آپریشنز کا مرکزی صدر دفتر ہے، جہاں تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔

العدید ایئر بیس دوحہ کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور بعض اوقات اسے "ابو نخله ایئرپورٹ" بھی کہا جاتا ہے۔

یہ فوجی اڈّہ  امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کی فضائی کارروائیوں کا ہیڈکوارٹر ہے، جو عراق، شام، افغانستان اور دیگر علاقوں میں فوجی مشن کی نگرانی کرتا ہے۔

اس امریکی فوجی اڈّے کی اسٹریٹیجک حیثیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ برطانوی فوجی بھی وقفے وقفے سے اس اڈے پر تعینات رہتے ہیں۔

العدید ایئر بیس کی ایک اور خاص بات یہاں سب سے طویل فضائی لینڈنگ پٹی (رن وے) کا ہونا ہے جو اسے بڑے عسکری طیاروں کے لیے بھی موزوں بناتی ہے۔

یاد رہے کہ قطر نے سنہ 2000 میں امریکہ کو العدید بیس تک رسائی دی تھی جبکہ 2001 میں امریکی فوج نے بیس کا انتظام سنبھالا۔

دسمبر 2002 میں قطر اور امریکا کے درمیان ایک سرکاری معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت اس بیس پر امریکی موجودگی کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔

بعد ازاں 2024 میں CNN نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکا اور قطر کے درمیان فوجی موجودگی میں مزید 10 سال کی توسیع کا معاہدہ طے پایا ہے۔

جس کے بعد سے العدید ایئر بیس اس وقت امریکا کی خطے میں فوجی حکمت عملی اور لاجسٹک سپورٹ کا کلیدی مرکز ہے۔

یہ بیس نہ صرف امریکی بلکہ اتحادی افواج کے لیے بھی اہم ہے، اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال میں اس کا کردار مزید بڑھتا جا رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایران کے امریکی فوجی اڈوں پر حملے(قطر، بحرین، کویت،شام اور عراق میں میزائل برسا دیے )
  • ایرانی حملے کا نشانہ بننے والا قطر میں امریکی ایئر بیس العدید سے متعلق اہم معلومات
  • ’ صدر ٹرمپ خلیج فارس میں مزید کسی فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے‘، امریکی سیکیورٹی اہلکار
  • ایران کے قطر میں فوجی اڈے پر حملے، وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے تشویش کا اظہار
  • ہمارا ہدف امریکی ایئربیس تھا، برادر ملک قطر اور اس کے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں، ایرانی نیشنل سیکیورٹی کونسل
  • جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ،قطر کی جانب سے امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی مذمت
  • شام میں امریکی فوجی اڈے پر مارٹر گولوں سے حملہ
  • ایران کا امریکی حملے پر جوابی وار؛ پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی
  • خلیج میں ایران کے نشانے پر موجود امریکی فوجی تنصیبات، کون کون سے ملک لپیٹ میں آئیں گے؟