راولپنڈی(نیوز ڈیسک)ڈنمارک کے سفارت خانے کے 3 رکنی وفد نے اڈیالہ جیل میں منشیات برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار شہری سے ملاقات کی۔

رپورٹ کے مطابق سفارتی وفد اڈیالہ جیل میں حوالاتی مس روزا کونسل بلوم سے ملاقات کے لئے آیا، سفارتی وفد کی ملاقات ڈپٹی سپریٹنڈنٹ کے کمرہ میں کرائی جائے گی۔

حوالاتی مس روزا جونڈل بلوم منشیات برآمدگی کے مقدمہ میں گرفتار ہیں اور جیل میں بند ہیں، مس روزا جونڈل بلوم کے خلاف تھانہ اے این ایف اسلام آباد میں امتناع منشیات ایکٹ کی دفعہ 9سی کے تحت مقدمہ درج ہے۔

ڈنمارک سفارت خانہ کا وفد گیٹ 5 سے اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہو گیا، سفارتی وفد میں مس لونی،سیکورٹی آفیسر خرم اور لوکل قونصلر اعجاز صدیق شامل ہیں۔

دھاندلی کا الزام، سابق چیف الیکشن کمشنر گرفتار

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل

پڑھیں:

اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کا شیطانی گٹھ جوڑ

خطے میں ایک خطرناک اور مبینہ سازش آشکار ہوئی ہے جس میں بعض حلقے اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کی باغی قیادت (TTA) کو ایک محوری کردار میں جوڑنے کی بات کررہے ہیں، اور یہ الزام تب زور پکڑا جب پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹیجک دفاعی معاہدہ طے پایا جس نے پاکستان کو «محافظِ حرمینِ شریفین» کا مرتبہ دیا۔

اس منظرنامے کے حامی سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا 17 ستمبر کو طے پانے والا معاہدہ محض اتفاقی تبدیلیاں لا رہا تھا، یا اس نے اُن قوتوں کو متحرک کر دیا جو اس اتحاد کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ اُن کے مطابق مندرجہ ذیل خام نکات قابلِ غور ہیں:

مبینہ سفارتی رابطے اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات کا تسلسل مشکوک معلوم ہوتا ہے — جن میں بھارتی وزیراعظم اور اسرائیلی رہنماؤں کے رابطے، افغان طالبان قیادت کے دورے، اور پھر بعض سرحدی واقعات شامل ہیں۔

بیان کے مطابق بعض ملاقاتیں محض سفارتی گفتگو نہیں بلکہ دفاعی و انٹیلی جنس تعاون کی سمت میں پیش رفت تھیں، جسے مبصرین ایک عسکری محور سمجھتے ہیں۔

الزام ہے کہ تینوں فریقوں کے درمیان کرداروں کی تقسیم ہے: اسرائیل حکمتِ عملی اور خفیہ معلومات فراہم کرتا ہے، بھارت سیاسی و مالی معاونت کرتا ہے، اور مقررہ باغی عناصر سرحدی حملے یا پراکسی کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔

مقصد کے طور پر اُن کا دعویٰ یہ ہے کہ یہ سب پاکستان کے نئے کردار — خاص طور پر «محافظِ حرمینِ شریفین» کا عہدہ — کو کمزور کرنا اور مسلم اُمہ میں اتحاد کو ٹھیس پہنچانا ہے۔

اس طرح کے بیانات اس لیے خطرناک ہو سکتے ہیں کہ وہ تیزی سے تنازعہ انگیز روایات کو فروغ دیں اور بغیر تصدیق کے عوامی رائے تشکیل پائیں۔ اِس لیے ضروری ہے کہ:

جو بھی سنجیدہ دعوے کیے جائیں، اُن کے شواہد، ثبوت اور حوالہ جات ساتھ پیش کیے جائیں؛

معاملے کی تحقیقات مناسب اداروں کے ذریعے شفاف انداز میں کی جائیں؛

عوامی گفتگو میں ذمہ دارانہ انداز اپنایا جائے تاکہ کشیدگی اور اشتعال سے بچا جا سکے۔

آخر میں، چاہے کن سازشی نظریات کا نتیجہ کچھ بھی ہو، مؤقف رکھنے والوں کا ایمان ہے کہ پاکستان متحد، پراعتماد اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم، امن، استحکام اور خطے میں باہمی اعتماد کے فروغ کے لیے شواہد پر مبنی مباحثہ، سفارتی رابطے اور مل کر مسئلے کا حل تلاش کرنا ہی مفید راستہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اے این ایف کا ملک گیر کریک ڈاؤن؛ 18 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
  • اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کا شیطانی گٹھ جوڑ
  • قصور، پولیس کی بڑی کارروائی، ایک کروڑ مالیت کی وائیٹ کرسٹل ہیروئن برآمد، 7 ملزمان گرفتار
  • عاقل خان کو منشیات کیس میں20سال قید اورجرمانے کی سزا
  • ڈمپر کی ٹکرسے شہری کی ہلاکت‘گرفتار ڈرائیور کی ضمانت منظور
  • شہری کو قتل کرکے لاش کو تیزاب سے مسخ کرنے والا سفاک شخص گرفتار
  • محراب پور: ڈکیتی کی وارداتیں بڑھ گئیں،شہری موٹرسائیکل سے محروم
  • پیرو کے میکسیکو سے سفارتی تعلقات منقطع
  • علیمہ خان نے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری پر دستخط کردیے
  • کاش ایسی عینک بن جائے جو اڈیالہ کے مجاوروں کو کے پی کی صورتحال دکھا سکے، عظمیٰ بخاری