مانسہرہ: کار گہری کھائی میں جا گری، میاں بیوی جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
مانسہرہ میں کاغان کے قریب کار گہری کھائی میں جاگری جس سے میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو کے مطابق سیاحوں کی کار کاغان کے قریب ڈرائیور سے بے قابو ہو کر گہری کھائی میں جا گری۔
اوکاڑہ میں تیز رفتار کار بے قابو ہو کر نہر میں جاگری
حادثے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو کے عملے نے مقامی لوگوں کی مدد سے گہری کھائی سے میاں بیوی کی لاشیں اور محفوظ رہنے والے دو سالہ بچے کو نکال کر قریبی اسپتال منتقل کردیا۔
جاں بحق ہونے والے جوڑے کا تعلق حضرو اٹک سے تھا اور وہ ہانگ کانگ میں رہائش پذیر تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گہری کھائی
پڑھیں:
غزہ نسل کشی پر مودی کی گہری خاموشی نے ہندوستان کا اخلاقی و سیاسی وقار مجروح کردیا، کانگریس
سونیا گاندھی نے کہا کہ مودی نے اسرائیل کیساتھ ساتھ ایک آزاد فلسطین کے تصور پر مبنی بھارت کی دیرینہ اور اصولی وابستگی کو ترک کر دیا ہے، جو ایک پرامن دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی اس تباہی پر گہری خاموشی نے بھارت کے اخلاقی اور سیاسی وقار کو مجروح کر دیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری (مواصلات) جئے رام رمیش نے اپنے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف امریکہ اسرائیل جنگ کے حوالے سے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن غزہ میں ابھی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہوئی جہاں اسرائیل کی نسل کشی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ نریندر مودی کی اس تباہی پر خاموشی، جو گزشتہ اٹھارہ ماہ سے زائد عرصے سے فلسطینیوں پر مسلط ہے، گہری ہے اور اس نے بھارت کے اخلاقی اور سیاسی وقار کو مجروح کر دیا ہے۔
جئے رام رمیش کا یہ پوسٹ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی کے چند روز قبل دئے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے غزہ اور ایران میں اسرائیل کی تباہی پر بھارت کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اسے نہ صرف آواز کا نقصان بلکہ اقدار کو مجروح کرنا قرار دیا تھا۔ سونیا گاندھی نے اپنے مضمون "ابھی بہت دیر نہیں ہوئی کہ بھارت کی آواز سنی جائے" میں مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ ساتھ ایک آزاد فلسطین کے تصور پر مبنی بھارت کی دیرینہ اور اصولی وابستگی کو ترک کر دیا ہے، جو ایک پرامن دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے اپنے مضمون میں، جو دی ہندو میں شائع ہوا کہا کہ نئی دہلی کی غزہ کی تباہی اور اب ایران کے خلاف بلا اشتعال جارحیت پر خاموشی ہماری اخلاقی اور سفارتی روایات سے ایک پریشان کن انحراف کو ظاہر کرتی ہے، یہ نہ صرف آواز کا نقصان ہے بلکہ اقدار کو مجروح کرنا بھی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ابھی بہت دیر نہیں ہوئی، بھارت کو واضح طور پر بات کرنی چاہیئے، ذمہ داری سے عمل کرنا چاہیئے اور مغربی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے اور گفت و شنید کی طرف واپسی کے لئے ہر ممکن سفارتی چینل کا استعمال کرنا چاہیئے۔