مانسہرہ: کار گہری کھائی میں جا گری، میاں بیوی جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
مانسہرہ میں کاغان کے قریب کار گہری کھائی میں جاگری جس سے میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو کے مطابق سیاحوں کی کار کاغان کے قریب ڈرائیور سے بے قابو ہو کر گہری کھائی میں جا گری۔
اوکاڑہ میں تیز رفتار کار بے قابو ہو کر نہر میں جاگری
حادثے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو کے عملے نے مقامی لوگوں کی مدد سے گہری کھائی سے میاں بیوی کی لاشیں اور محفوظ رہنے والے دو سالہ بچے کو نکال کر قریبی اسپتال منتقل کردیا۔
جاں بحق ہونے والے جوڑے کا تعلق حضرو اٹک سے تھا اور وہ ہانگ کانگ میں رہائش پذیر تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گہری کھائی
پڑھیں:
بنگلا دیش میں ڈینگی بے قابو‘ 24 گھنٹے میں 12 اموات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا (انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلا دیش میں ڈینگی کے کیس تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور صحت کے حکام نے اس سال اموات اور اسپتال میں داخلوں میں سب سے زیادہ یومیہ اضافہ رپورٹ کیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے بتایا گیا کہ 24 گھنٹوں میں 12 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ 740 نئے مریض مچھر سے پھیلنے والی اس بیماری کے باعث اسپتالوں میں داخل ہوئے۔ اس سال ڈینگی کم از کم 179 افراد کی جان لے چکا ہے اور ملک بھر میں تقریباً 42 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔بچوں کی بڑی تعداد اسپتالوں کے وارڈز میں نظر آنے لگی ہے جن میں سے اکثر تیز بخار، دانے اور پانی کی کمی کے ساتھ آرہے ہیں، کچھ بچوں میں سنگین پیچیدگیاں بھی پیدا ہو رہی ہیں۔ ماہرین حشریات کا کہنا ہے کہ بدلتے موسمی حالات اس وبا کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔ جہانگیر نگر یونیورسٹی کے علمِ حیوانیات کے پروفیسر کبیرال بشار نے کہا کہ مون سون عام سے زیادہ طویل ہو رہا ہے، جس سے ہر جگہ پانی جمع ہو رہا ہے، یہ طویل برسات مچھروں کو افزائش نسل کے لیے زیادہ وقت اور جگہ دے رہی ہے، اسی وجہ سے یہ وبا شدت اختیار کر رہی ہے۔ بنگلا دیش کی پھیلتی شہری آبادی، ناقص کچرا مینجمنٹ اور تعمیراتی مقامات پر جمی ہوئی پانی کی سطح نے بھی مچھر کی افزائش کے لیے مواقع بڑھا دیے ہیں۔ اسپتالوں پر دباؤ بڑھنے اور انفیکشن کے مسلسل اضافے کے باعث ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ آنے والے ہفتوں میں یہ بحران مزید گہرا ہو جائے گا۔ ماہر امراضِ اطفال اے بی ایم عبداللہ نے کہا کہ بچے تیزی سے پانی کی کمی اور شاک کا شکار ہو سکتے ہیں، جو انہیں شدید ڈینگی کے لیے نہایت خطرناک بنا دیتا ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ ابتدائی علامات جیسے مسلسل بخار یا مسوڑھوں سے خون آنے کو ہرگز نظر انداز نہ کریں۔ بنگلا دیش کے لیے بدترین سال 2023 ء رہا، جب ڈینگی نے ایک ہزار 705 افراد کی جان لے لی تھی اور 3 لاکھ 21 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے تھے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر مؤثر حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو اس طرح کا مہلک سلسلہ جاری رہے گا۔