محمد آصف ایشین 6 ریڈ چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
محمد آصف نے ایشین 6 ریڈ چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں قدم رکھ کر میڈل یقینی بنالیا۔ دفاعی چیمپئن اویس منیر اور سابق ایشین چیمپئن محمد سجاد کا سفر پری کوارٹر فائنل ہی میں ختم ہوگیا۔
سری لنکا کے شہر کولمبو سےموصولہ اطلاعات کے مطابق چیمپئن شپ کے تیسرے دن تین مرتبہ کے عالمی چیمپئن محمد آصف نے ایک جان توڑ مقابلے کے بعد ملائیشیا کے کھلاڑی کم کو لیونگ کو3-5 سے مات دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی۔
قبل ازیں پری کواٹر فائنل میں محمد آصف نے کمبوڈیا کے نیانگ ٹولہ کو ایک فریم کی قربانی دے کر 1-5 سے فتح پائی اور برانز میڈل کا حصول یقینی بنالیا۔تاہم، دیگر دونوں پاکستانی کیوئسٹ ناک آوٹ کے پہلے مرحلہ میں ہی شکست کھا کر ایونٹ سے باہر ہوگئے۔
پری کوارٹر فائنل میں اعزاز کے دفاع کے لیے کوشاں اویس منیر کو ہانگ کانگ کے منگ وا مان نے سخت مقابلے کے بعد 3-5 سےٹھکانے لگایا جبکہ سابق عالمی نمبر 2 محمد سجادکوسنگا پور کے سنی وانگ نے کسی دقت کے بغیر 0-5 سے شکست دےدی۔
سیمی فائنل میں بدھ کو محمد آصف کا مقابلہ ملائشیا کے تھور چوان لیونگ سے ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیمی فائنل میں
پڑھیں:
محمد عامر کی یادیں: دلشان کی وکٹ، عالمی چیمپئن بننے کی خوشی اور عوام کا پیار
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے اپنی کرکٹ سے جڑی خوبصورت یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ 2009 میں سری لنکن بلے باز دلشان بہترین فارم میں تھا۔ وہ ہر ٹیم کے بولرز کو مشکل میں ڈال رہا تھا، ٹاپ اسکورر بھی تھا، اور سری لنکا کو اوپر سے اچھا آغاز دے رہا تھا۔
اس وقت کے لیے 150 یا 160 کا اسکور بھی بڑا مشکل سمجھا جاتا تھا۔ ہمارا پلان یہی تھا کہ اگر دلشان کو جلدی آؤٹ کر دیا جائے تو ٹیم کے لیے فائدہ ہوگا۔
یونس بھائی کے ساتھ پلاننگ کے دوران انہوں نے بھی کہا کہ اگر ہم دلشان کو شروع میں آگے بال نہ کریں تو بہتر ہوگا کیونکہ اگر ہم اس کی وہ مخصوص شارٹ بند کروا دیں تو وہ دباؤ میں آ سکتا ہے۔ ہم نے سوچا کہ اسے بیک فٹ پر لے جانا ہمارے لیے فائدہ مند ہوگا۔
اگر آپ ویڈیوز دیکھیں تو میں نے دلشان کو شروع میں 3-4 باؤنسرز کیے تھے، جس کے بعد وہ بیک فٹ پر آ گیا۔ پھر ایک گیند پر اس نے زبردستی اپنا شارٹ کھیلنے کی کوشش کی اور مجھے کامیابی ملی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹی20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں گرین شرٹش کے منفرد ریکارڈز
محمد عامر نے کہا کہ جب آپ کوئی سیریز جیتتے ہیں تو بڑی خوشی ہوتی ہے، لیکن جب آپ ورلڈ چیمپئن بن جاتے ہیں تو یہ خوشی بیان سے باہر ہو جاتی ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جن کی وضاحت ممکن نہیں۔ جیسے اگر آپ 1992 کی ورلڈ چیمپئن ٹیم کے کسی رکن سے بات کریں تو ان کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے، میں جب اس بارے میں بات کرتا ہوں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کیونکہ آپ ورلڈ چیمپئن ٹیم کا حصہ بنتے ہیں، اور ایسے بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو یہ اعزاز حاصل کرتے ہیں، اور میں خوش نصیب تھا کہ ان میں شامل ہوا۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ پھر جو لوگوں کا پیار تھا، وہ کبھی نہیں بھولا جا سکتا۔ آج بھی یاد ہے جب ہم راولپنڈی ایئرپورٹ پر اترے اور مجھے گاؤں، گجر خان جانا تھا، تو راستے میں لوگوں نے جو استقبال کیا، وہ آج بھی میرے ذہن میں نقش ہے۔ میرے پاس آج بھی اس وقت کی ویڈیوز گھر میں محفوظ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ویرات کوہلی نے اپنے 300ویں ون ڈے میچ میں تاریخ رقم کردی
لوگ چھتوں پر کھڑے ہو کر پھول پھینک رہے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں تو وہ ساری عمر یاد رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
92 ورلڈ کپ پاکستان دلشان سری لنکن کرکٹر محمد عامر یونس