رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن کا بیٹا کراچی میں لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
دائیں تصویر میں مولانا ہدایت الرحمٰن بائیں تصویر میں ان کا کراچی میں لاپتہ ہونے والا 13 سالہ بیٹا عبدالباسط—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن کا بیٹا کراچی میں لاپتہ ہو گیا۔
اس حوالے سے مولانا ہدایت الرحمٰن نے بتایا کہ میرا 13 سالہ بیٹا عبدالباسط کراچی کے علاقے ملیر میں زیر تعلیم ہے، شام 5 بجے مدرسے سے نکلا تھا، لیکن ابھی تک گھر واپس نہیں پہنچا، بیٹے کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
ایس ایس پی کورنگی کا کہنا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کے بیٹے کے لاپتہ ہونے کی سوشل میڈیا پوسٹ دیکھ کر رابطہ کیا، کراچی میں ان کے رشتے داروں سے بھی فون پر بات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے مولانا ہدایت الرحمٰن عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کر رہے ہیںایس ایس پی کورنگی نے بتایا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کے بیٹے باسط کی گمشدگی کی رپورٹ اب تک درج نہیں کرائی گئی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے مولانا ہدایت الرحمٰن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان سے واقعے کی تفصیل دریافت کی۔
وزیرِ اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے رابطہ کر کے مولانا ہدایت الرحمٰن کے بیٹے کی گمشدگی سے متعلق گفتگو کی اور بچے کی بازیابی کے اقدامات کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا۔
بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پولیس اور متعلقہ اداروں کو کارروائی کی ہدایت کر دی ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن کے فرزند کی گمشدگی پر گہری تشویش ہے، بچے کی بازیابی کے لیے سندھ حکومت سے رابطے میں ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا ہدایت الرحم ن کے کراچی میں
پڑھیں:
کراچی، 5 روز سے لاپتہ بچے کی بوری بند لاش کچرا کنڈی سے مل گئی
کراچی کے علاقے لانڈھی میں پانچ روز سے لاپتہ بچے کی بوری بند لاش کچرا کنڈی سے مل گئی۔
ذرائع کے مطابق لانڈھی کے علاقے 36 بی لعل مزار گندی گلی میں کچرا کنڈی سے ایک بچے کی بوری بند لاش ملی جسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں بچے کی شناخت 7 سالہ سعد علی ولد سلمان علی کے نام سے ہوئی۔
پولیس کے مطابق مقتول بچہ 18 ستمبر کو تھانہ لانڈھی کی حدود بی ایریا نزد گوشت مارکیٹ سے لاپتہ ہوا تھا جس کی گمشدگی کا مقدمہ تھانہ لانڈھی میں درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ بچے کو قتل کیا گیا ہے یا کوئی اور معاملہ ہے تمام پہلوؤں سے دیکھا جارہا ہے۔
بچے کے والد کا کہنا ہے کہ مقتول سعد ان کا اکلوتا بیٹا تھا اور چند روز قبل بچے کا اسکول ایڈمیشن کروایا تھا، جس روز سعد لاپتہ ہوا میں اسے اسکول اور پھر ٹیوشن سے لے کر آیا تھا۔
بچہ گھر سے بیس روپے لے کر چیز لینے نکلا تھا اس کے بعد سے لاپتہ تھا، پانچ روز سے ہم مسلسل اسے تلاش کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، مجھے انصاف چاہیے۔
بچے کے ماموں خرم نے بتایا کہ پولیس نے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا، ہم پولیس کو کہتے رہے کہ کیمرے چیک کرے لیکن پولیس ہمیں کہتی رہی کہ ہم خود کیمرے چیک کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مزدور لوگ ہیں ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، وزیر اعلیٰ سندھ اور گورنر سندھ سے اپیل کی کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔
واقعے کے بعد علاقہ مکینوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سعد علی کے اغوا اور اس کے بے رحمانہ قتل میں ملوث سفاک قاتلوں کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔