Jasarat News:
2025-11-10@13:20:10 GMT

تعلہ گولارچی میں پینے کے پانی کا شدید بحران

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

گولارچی (نمائندہ جسارت) تعلقہ گولارچی میں پانی کی شدید قلت سنگین صورت اختیار کر گئی ہے، جہاں دو سب ڈویژن سمیت 25 سے زائد شاخوں میں پانی نہ ہونے کے باعث لاکھوں ایکڑوں پر مشتمل مہنگے ہائبرڈ بیج کی فصلیں سوکھنے لگی ہیں۔ اس گھمبیر صورتحال پر گولارچی آبادگار فورم کے رہنماؤں نے المکہ رائس مل میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے تین دن کی مہلت دی ہے کہ اگر کوٹری سے نئون فلیل شاخ میں پانی کا بہاؤ نہ بڑھایا گیا تو گولارچی بائی پاس پر واقع مین تھر کول روڈ مکمل بند کر دیا جائے گا۔پریس کانفرنس سے ملک فضل اعوان،رفیق آرائیں ریاض آرائیں، ملک ناصر اعوان، حاجی ثنا اللہ جت، چوھدری آصف حمید ،غلام مصطفیٰ جت، ولایت لک ، اقبال آرائیں، نوید باجوہ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں دریاؤں میں پانی کی وافر مقدار موجود ہے، اس کے باوجود سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔ تونسہ اور چشمہ سے آنے والے پانی میں لائن لاسز زیادہ ہونے کے باعث گڈو بیراج تک کم پانی پہنچ رہا ہے، جس کے بعد سکھر بیراج پر سندھ کا پانی روک لیا جاتا ہے۔رہنماؤں نے الزام لگایا کہ سکھر بیراج پر ہمیشہ مکمل پانی اٹھایا جاتا ہے جبکہ کوٹری بیراج، جو کہ سندھ کے آخری حصے میں ہے، کو ہر سال نہ صرف پانی کی مصنوعی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ سیلاب کا بوجھ بھی یہی علاقہ برداشت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم بیج بوتے ہیں، اچانک آبپاشی محکمے کی جانب سے پانی کی مصنوعی قلت پیدا کر دی جاتی ہے اور ہر شاخ اور واہ پر وارہ بندی کے نام پر لاکھوں روپے رشوت طلب کی جاتی ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ اس وقت گولارچی کا پانی بدین اور ٹنڈو محمد خان کے سنگم پر واقع 30 میل کے مقام پر روک دیا گیا ہے، اور گولارچی کی 25 شاخوں میں دو فٹ تک پانی کا لیول کم کر دیا گیا ہے۔ روزانہ پانی کی سطح میں مزید کمی آ رہی ہے جس کے باعث اب ہم سڑکوں پر آنے پر مجبور ہیں، رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ کوٹری بیراج کی پچھلی ساحلی پٹی کے کسانوں کو سال بھر میں صرف چار ماہ کے لیے پانی دیا جاتا ہے، اس لیے فوری طور پر سکھر ڈاؤن سے 10 ہزار کیوسک پانی بڑھایا جائے تاکہ فصلیں بچائی جا سکیں۔ انہوں نے میڈیا کے توسط سے رکن سندھ اسمبلی محمد اسماعیل راہو اور رکن قومی اسمبلی حاجی رسول بخش چانڈیو سے اپیل کی کہ وہ اس اہم مسئلے کا فوری نوٹس لیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں پانی پانی کی

پڑھیں:

امریکا میں تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن کیوں ہے اور یہ بحران کب تک حل ہوگا!

واشنگٹن: امریکا میں بجٹ کے معاملے پر قانون سازوں کے درمیان تنازع کی وجہ سے بحرانی صورت حال اور تاریخ کا سب سے بڑا شٹ ڈاؤن جاری ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کا موجودہ شٹ ڈاؤن 36ویں روز میں داخل ہونے کے بعد  تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بن گیا ہے۔

شٹ ڈاؤن کیوں ہوا؟

یہ معاملہ بجٹ سے شروع ہوا جو بحرانی کیفیت اختیار کرگیا ہے اور اس کی وجہ قانون سازوں کے درمیان جاری شدید اختلافات ہیں اور یہ فوری حل ہوتے نظر بھی نہیں آرہے۔

شٹ ڈاؤن کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دونوں جماعتیں یکم اکتوبر سے وفاقی اخراجات کے بل پر اتفاق نہیں کر سکیں جبکہ گزشتہ بجٹ کی مدت یکم اکتوبر کو ختم ہوگئی تھی اور نیا میزانیہ پاس نہ ہونے کے باعث حکومتی اداروں کی فنڈنگ بند ہو گئی۔

کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت رکھنے والی ریپبلکن جماعت اخراجات میں کٹوتی کر کے بل منظور کرنا چاہتی ہے تاہم اس معاملے پر ڈیموکریٹس نے مخالفت کی اور مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ میں صحت و ٹیکس کریڈیٹس کی شرح میں کمی کی جائے۔

شٹ ڈاؤن کے دوران بند ہونے والی سروسز

شٹ ڈاؤن کے دوران صرف ضروری خدمات فراہم کی جارہی ہیں، جن میں بارڈر سیکیورٹی، امیگریشن، پولیس اور اسپتالوں کی ایمرجنسی سروسز کے محکمے شامل ہیں تاہم ڈیوٹی کرنے والے بیشتر ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ 

شٹ ڈاؤن کی وجہ سے فضائی آپریشن بری طرح سے متاثر ہے، ایئر ٹریفک کنٹرولرز تنخواہ کی عدم ادائیگی کے بغیر کام تو کررہے ہیں تاہم بد انتظامی کی وجہ سے ہزاروں پروازیں متاثر ہوچکی ہیں۔

فوڈ اسٹیمپ پروگرام کے لیے فنڈز بند کردیے گئے تھے تاہم وفاقی جج نے ہنگامی فنڈ سے اس کی بحالی کا حکم دیا جبکہ پارکس، عجائب گھر اور پری اسکولز شٹ ڈاؤن کی وجہ سے بند ہیں۔

کئی سرکاری و نجی ادارے بھی شٹ ڈاؤن سے متاثر ہوئے جنہوں نے ہزاروں ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ 

امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کے سنجیدہ افراد 27 نومبر (تھینکس گیونگ) سے پہلے معاملات کو حل کرنے کیلیے کاوشیں تو کررہے ہیں مگر بظاہر ابھی تک دونوں جانب سے کسی بھی جماعت نے اپنے مؤقف میں لچک نہیں دکھائی ہے۔

امریکی معیشت کو ہر ہفتے 15 ارب ڈالرز کا نقصان

امریکا کے معاشی ماہرین نے شٹ ڈاؤن طویل ہونے پر خبردار کیا اور کہا ہے کہ ہر ہفتے امریکی معیشت کو 15 ارب ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے، شٹ ڈاؤن کا معاملہ حل ہونے میں جتنی زیادہ تاخیر ہوگی اُس کا معیشت پر اتنا ہی گہرا اثر پڑے گا۔

شٹ ڈاؤن کا خاتمہ کب ہوگا؟

ان ساری باتوں کے باوجود امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں ہے تاہم نومبر کے آخر تک دونوں جماعتوں کے درمیان اگر بات چیت ہوتی ہے تو کوئی درمیانی راستہ نکل آئے گا۔

حالیہ شٹ ڈاؤن سے ملازمت پیشہ امریکی زیادہ پریشان کیوں ہیں؟

ویسے تو ماضی میں امریکا میں کئی بار شٹ ڈاؤن ہوچکے ہیں جس کے دوران سرکاری اداروں کے ملازمین کو بغیر تنخواہ ادائیگی کے کام کرنا پڑتا ہے اور معاملہ حل ہونے کے بعد واجبات کو حکومت ادا کرتی ہے۔

تاہم اس بار امریکی شہری اس وجہ سے پریشان ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ہے کہ ’شٹ ڈاؤن کے دوران کام کرنے والے تمام ملازمین کو واجبات ادا نہیں کیے جائیں گے‘‘۔ اُن کا اشارہ مخصوص لوگوں کو واجبات کی ادائیگی کی طرف اشارہ تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران میں خشک سالی شدید تر: تہران کے بعد مشہد میں پانی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا
  • ایران میں بدترین خشک سالی، تہران کے بعد مشہد میں بھی پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا
  • یونیورسٹی روڈ کومقامی حکومت کے محکمہ کی نگرانی میں نئی پینے کے پانی کی لائنوں کے نظام کی تعمیراتی کام جاری ہے واضح رہے کہ یونیورسٹی روڈ ٹریفک کے لیے 50دن کے لیے بند کردیاگیاہے
  • شدید خشک سالی: رواں سال بارش نہ ہوئی تو تہران کو خالی کرانا پڑسکتا ہے، صدر مسعود پزشکیان
  • سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ میں صحت سہولیات کی کمی پر سماعت
  • لائنز ایریا میں سیوریج اور پانی کی لائنوں کی ٹوٹ پھوٹ کے باعث علاقے کی سڑکیں کئی ماہ سے زیر آب ہیں، علاقہ مکینوں کو آنے اور جانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے
  • غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا
  • امریکا میں تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن کیوں ہے اور یہ بحران کب تک حل ہوگا!
  • جڑواں شہروں میں گندم اور آٹے کے بحران کا آغاز
  • سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت