تعلہ گولارچی میں پینے کے پانی کا شدید بحران
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گولارچی (نمائندہ جسارت) تعلقہ گولارچی میں پانی کی شدید قلت سنگین صورت اختیار کر گئی ہے، جہاں دو سب ڈویژن سمیت 25 سے زائد شاخوں میں پانی نہ ہونے کے باعث لاکھوں ایکڑوں پر مشتمل مہنگے ہائبرڈ بیج کی فصلیں سوکھنے لگی ہیں۔ اس گھمبیر صورتحال پر گولارچی آبادگار فورم کے رہنماؤں نے المکہ رائس مل میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے تین دن کی مہلت دی ہے کہ اگر کوٹری سے نئون فلیل شاخ میں پانی کا بہاؤ نہ بڑھایا گیا تو گولارچی بائی پاس پر واقع مین تھر کول روڈ مکمل بند کر دیا جائے گا۔پریس کانفرنس سے ملک فضل اعوان،رفیق آرائیں ریاض آرائیں، ملک ناصر اعوان، حاجی ثنا اللہ جت، چوھدری آصف حمید ،غلام مصطفیٰ جت، ولایت لک ، اقبال آرائیں، نوید باجوہ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں دریاؤں میں پانی کی وافر مقدار موجود ہے، اس کے باوجود سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔ تونسہ اور چشمہ سے آنے والے پانی میں لائن لاسز زیادہ ہونے کے باعث گڈو بیراج تک کم پانی پہنچ رہا ہے، جس کے بعد سکھر بیراج پر سندھ کا پانی روک لیا جاتا ہے۔رہنماؤں نے الزام لگایا کہ سکھر بیراج پر ہمیشہ مکمل پانی اٹھایا جاتا ہے جبکہ کوٹری بیراج، جو کہ سندھ کے آخری حصے میں ہے، کو ہر سال نہ صرف پانی کی مصنوعی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ سیلاب کا بوجھ بھی یہی علاقہ برداشت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم بیج بوتے ہیں، اچانک آبپاشی محکمے کی جانب سے پانی کی مصنوعی قلت پیدا کر دی جاتی ہے اور ہر شاخ اور واہ پر وارہ بندی کے نام پر لاکھوں روپے رشوت طلب کی جاتی ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ اس وقت گولارچی کا پانی بدین اور ٹنڈو محمد خان کے سنگم پر واقع 30 میل کے مقام پر روک دیا گیا ہے، اور گولارچی کی 25 شاخوں میں دو فٹ تک پانی کا لیول کم کر دیا گیا ہے۔ روزانہ پانی کی سطح میں مزید کمی آ رہی ہے جس کے باعث اب ہم سڑکوں پر آنے پر مجبور ہیں، رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ کوٹری بیراج کی پچھلی ساحلی پٹی کے کسانوں کو سال بھر میں صرف چار ماہ کے لیے پانی دیا جاتا ہے، اس لیے فوری طور پر سکھر ڈاؤن سے 10 ہزار کیوسک پانی بڑھایا جائے تاکہ فصلیں بچائی جا سکیں۔ انہوں نے میڈیا کے توسط سے رکن سندھ اسمبلی محمد اسماعیل راہو اور رکن قومی اسمبلی حاجی رسول بخش چانڈیو سے اپیل کی کہ وہ اس اہم مسئلے کا فوری نوٹس لیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کو توانائی بحران سے نکالنے کا واحد حل تھرپارکر کا کوئلہ ہے: گورنر پنجاب
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان سے گورنر ہائوس لاہور میں پاکستان کول ایسوسی ایشن کے صدر محمد ثقلین عباس کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی ۔گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے تھر میں کوئلہ سے توانائی حاصل کرکے ملکی معیشت میں انقلاب برپا کیا،پاکستان کو توانائی کے بحران سے نکالنے کا واحد حل تھرپارکر کا کوئلہ ہے،شہید بی بی نے تھرکول پر کام شروع کیا، ان کی حکومت ختم ہوتے ہی کام بند کر دیا گیا، 2008 میں صدر زرداری نے شہید بی بی کے وژن کے تحت تھرکول پر کام کروایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے تھر کول بلاک 2 کے منصوبے سے اب تک 17000 سے زائد مقامی لوگوں کو روز گار مل چکا ہے۔پاکستان کوئلہ ایسوسی ایشن ملک بھر کی صنعتوں کو کوئلے کی بلا تعطل فراہمی کے لیے قابل تعریف کردار ادا کر رہی ہے۔ ریت سے توانائی چولستان نیا تھرکے مطابق اگر ان ذخائر کو بروئے کار لایا جائے تو اربوں روپے کی سرمایہ کاری ممکن ہے،چولستان کی ترقی نہ صرف توانائی بلکہ معاشی و سماجی خوشحالی کا ذریعہ بن سکتی ہے،چولستان کی ترقی سے یہ خطہ ایک صنعتی مرکز کے طور پر ابھر سکتا ہے۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ صحرا کی سیاحت کو جدید صنعتی ترقی کے ساتھ جوڑ کر نئی راہیں کھولی جا سکتی ہیں۔چولستان کا کوئلہ صرف ایک صنعتی منصوبہ نہیں، بلکہ پنجاب کی معاشی ترقی کا انقلابی موقع ہے۔وفد نے اپنے مسائل سے آگا ہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئلہ کی گاڑیوں کو پنجاب میں غیر ضروری چیکنگ اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے سپلائی متاثر ہوتی ہے اس کا مستقل سدباب ہونا چاہیے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ پاکستان کوئلہ ایسوسی ایشن کے مسائل کے فوری حل کے لیے گورنر ہاس اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔