ملک میں ہائبرڈ سسٹم نہیں مارشل لاء ہے(عمران خان)
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
باہر کے ممالک شہباز شریف کو جانتے نہیں ہوں گے نہ زرداری سے بات کرتے ہیں،میری مشاورت کے بغیر کے پی کا بجٹ منظور نہیں ہونا چاہیے تھا، سابق وزیر اعظم
کرنل صاحب فیصلہ کرتے ہیں کون جیل کے اندر ملاقات کیلئے جائے گا، بیرسٹر سیف پسند ہیںان کو ملاقات کی اجازت ملتی ہے، بہنوں کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو
عمران خان کا کہنا ہے کہ باہر کے ممالک شہباز شریف کو جانتے بھی نہیں ہوں گے نہ آصف زرداری سے بات کرتے ہیں، ٹرمپ نے عاصم منیر کو بلا کر بات کی، اس کا مطلب میں ملک میں ہائبرڈ سسٹم نہیں مارشل لاء ہے۔ تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ میری مشاورت کے بغیر کے پی کا بجٹ منظور نہیں ہونا چاہیے تھا، سپریم کورٹ کی اجازت سے بجٹ میں وہ تبدیلیاں کرنی ہوں گی جو میں چاہوں گا یہ میرا حتمی فیصلہ ہے۔کرنل صاحب فیصلہ کرتے ہیں کہ کون جیل کے اندر ملاقات کے لیے جائے گا، تیمور جھگڑا، سلمان اکرم اور علی امین کو اجازت نہیں ملتی لیکن بیرسٹر سیف کو ملاقات کی اجازت ملتی ہے، کرنل صاحب جو فیصلہ کرتے ہیں ان کو بیرسٹر سیف ہی پسند ہیں۔اڈیالہ جیل میں عمران خان سے بہنوں کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ ڈاکٹر عظمی اور نورین نیازی کی بانی سے ملاقات ہوئی مگر یہ مجھے نہیں جانے دیتے، بانی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا مشکل وقت میں عوام کی آواز بنا ہوا ہے، بانی نے کہا کہ بیرسٹر سیف بھیجے گئے تھے انھوں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ بجٹ اتنی جلدی اور مجبوری میں کیوں پیش کیا گیا، کہا کہ علی امین گنڈا پور کو میرے پاس بہت پہلے آجانا چاہیے تھا۔علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ پہلے 5 رکنی ٹیم میرے پاس مشاورت کیلئے آئے، اگر بجٹ پیش کر دیا ہے تو سپریم کورٹ جائیں اور بتائیں کہ آئی ایم ایف کیسے قبول کرے گا پارٹی ہیڈ کی مشاورت کے بغیر یہ بجٹ منظور نہیں ہونا چاہیے تھا، اب سپریم کورٹ جائیں اجازت لیں، وہی مشاورتی ٹیم میرے پاس آئے، دیکھوں گا جو تبدیلیاں کرنا پڑی گی۔علیمہ خان نے کہا کہ بانی سرپلس بجٹ پر بالکل خوش نہیں تھے اور کہا کہ آپ نے سرپلس کیوں دکھایا یہ وفاقی حکومت کو بینیفٹ کرتا ہے، اب وہ چاہتے ہیں سپریم کورٹ سے اجازت لے کر تبدیلیاں لائیں وہ جو تبدیلیاں کہیں گے وہ کرنا ہوں گی، یہ ان کا حتمی فیصلہ ہے یہ نہیں ہو سکتا کہ یہ وہ بجٹ قبول کرلیں جو بہت جلدی تین گھنٹے میں پاس کر دیا گیا۔علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا ہمیشہ سے ڈرونز کے خلاف ہیں لیکن جو بھی حملے کر رہا ہے اس کے خلاف ایف آئی آرز درج کرائیں یہ اب وکلاء بتائیں گے، بانی نے ہمیشہ کہا جب آپ بے گناہ لوگوں کو ماریں گے تو اس سے دہشت گردی بڑھے گی، بانی نے کہا اس وقت ملک میں کوئی ہائبرڈ سسٹم نہیں ہے، بانی کہتے ہیں میں ان سے بات کروں گا جن کے ہاتھ میں سب کچھ ہے اس کا ثبوت یہ ہے کہ ٹرمپ نے عاصم منیر کو بلا کر بات کی، اس کا مطلب میں ملک میں ہائبرڈ سسٹم نہیں مارشل لاء ہے، باہر کے ممالک شہباز شریف کو جانتے بھی نہیں ہوں گے نہ صدر زرداری سے بات کرتے ہیں۔علیمہ خان کے مطابق بانی کہنا چاہ رہے ہیں کہ جب عوام اپنا رد عمل دیتی ہے آپ کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ خلاف ہے بلکہ آپ کو ان کی آواز سننا چاہیے، یہاں پر کرنل صاحب فیصلہ کرتے ہیں کہ کون جیل کے اندر ملاقات کے لیے جائے گا، تیمور جھگڑا، سلمان اکرم اور علی امین کو اجازت نہیں ملتی لیکن بیرسٹر سیف کو ملاقات کی اجازت ملتی ہے، کرنل صاحب جو فیصلہ کرتے ہیں ان کو بیرسٹر سیف ہی پسند ہیں۔علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ اور ایران اکٹھے مل کر سیز فائر کرکے فیصلے کرلیں گے، ہمیں اپنے ملک کی فکر کرنی چاہیے، ایران بڑی مضبوط قوم ہے ان سے سیکھنا چاہیے، ہمیں ملک میں قانون کی حکمرانی، اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: علیمہ خان کے مطابق ہائبرڈ سسٹم نہیں فیصلہ کرتے ہیں خان نے کہا کہ بانی نے کہا بیرسٹر سیف سپریم کورٹ ہونا چاہیے چاہیے تھا ملاقات کی ملاقات کے کی اجازت ملک میں سے بات
پڑھیں:
کوئٹہ، ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین کی ڈی آئی جی کوئٹہ عمران شوکت سے ملاقات
ملاقات میں علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں موجود جوئے کے اڈوں، منشیات فروشوں، گیم زونز، مہاجرین کیساتھ ناروا سلوک اور شہر کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنماء اور امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی کی سربراہی میں ایم ڈبلیو ایم کے وفد ڈی آئی جی کوئٹہ عمران شوکت سے اہم ملاقات کی۔ جس میں علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں موجود جوئے کے اڈوں، منشیات فروشوں، گیم زونز، مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک اور شہر کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں حاجی الطاف حسین، سید ضیاء، حاجی دولت، ہادی آغا، حاجی علی یاور، ڈاکٹر فراز، سید زمان اور حیدر علی شامل تھے۔ اس موقع پر ایس ایس پی آپریشن کیپٹن (ر) آصف خان اور ایس ایس پی ایڈمن دوستین محمد بھی موجود تھے۔
علامہ علی حسنین نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو علاقے کے عوام کو درپیش مسائل پر توجہ دلاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پولیس معاشرتی برائیوں کی روک تھام میں کردار ادا کرے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان تمام مسائل پر سنجیدگی سے توجہ دیتے ہوئے ان کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور جہاں کہیں بھی قانون شکنی یا جوا جیسے جرائم کا مشاہدہ ہو، وہاں کی ویڈیوز یا تصاویر بنا کر متعلقہ تھانے کے افسران کو فراہم کریں، اور اگر 24 گھنٹوں کے اندر ایکشن نہ لیا جائے، تو شکایات ڈی آئی جی آفس میں جمع کرائیں۔