اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بہت سخت ہے، جھڑپیں شدید ہیں اور بوجھ ناقابل برداشت ہے۔

 معروف اسرائیلی اخبار’ دی ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے ہلاک ہونے والے 7 فوجیوں کی ہلاکت پر کہا ہے کہ یہ ’انتہائی دردناک صبح ہے‘۔

انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ غزہ میں جنگ بہت سخت ہے، لڑائیاں شدید ہیں، اور یہ بوجھ ناقابلِ برداشت ہوتا جا رہا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے غزہ میں جھڑپوں کے دوران اسرائیل کے 7 فوجی ہلاک

یاد رہے کہ منگل کے روز غزہ میں حماس کے القسام بریگیڈ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران اس کے 7 فوجی ہلاک ہو گئے۔
فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام اہلکاروں کی عمریں 19 سے 21 برس کے درمیان تھیں اور ان کا تعلق اسرائیلی فوج کی 605ویں کامبیٹ انجینئرنگ بٹالین سے تھا۔ ان میں سے ایک پلاٹون کمانڈر بھی تھا۔

غزہ کے علاقے خان یونس میں حماس کے القسام بریگیڈ کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 7 اسرائیلی فوجی

فوج نے ہلاک ہونے والے 6 اہلکاروں کے نام جاری کر دیے ہیں، جب کہ ساتویں اہلکار کا نام تاحال ظاہر نہیں کیا گیا کیونکہ اس کے اہلِ خانہ کو ابھی اطلاع نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے غزہ میں اسرائیل کا سب سے بڑا جانی نقصان، ایک ہی دن میں 24 اسرائیلی فوجی ہلاک

اسرائیلی فوج کی طرف سے بیان میں مزید بتایا گیا کہ اسی یونٹ کا ایک اور اہلکار شدید زخمی ہوا ہے، جسے طبی امداد کے لیے اسرائیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

یہ واقعہ غزہ میں جاری حالیہ جھڑپوں اور فوجی کارروائیوں کے دوران پیش آیا ہے، جہاں اسرائیلی افواج اور فلسطینی گروہوں کے درمیان کئی ہفتوں سے شدید لڑائی جاری ہے۔ اسرائیل کو غزہ میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے، جب کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد اب تک 430 اسرائیلی فوجی غزہ میں مارے جاچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی صدر اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتیں غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی صدر ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجی اسرائیلی فوج اسرائیلی صدر

پڑھیں:

اسرائیلی جارحیت میں شدت ،غزہ میں فوجی دستے داخل،تازہ کارروائیوں میں 75 فلسطینی شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250923-01-1
غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /نیویارک /روم /لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک/اے پی پی /صباح نیوز /آن لائن) اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں مزید فوجی دستے داخل کرتے ہوئے رہائشی عمارتوں، پناہ گزین اسکولوں اور خیموں پر حملے تیز کردیے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 3 مختلف ڈویژنز غزہ سٹی میں پیش قدمی کر چکی ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں میں حملے آخری اطلاعات تک جاری تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق صہیونی فوج نے تازہ حملوں میں شاتی پناہ گزین کیمپ سمیت مختلف رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا‘ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک روز میں مزید 75فلسطینی شہید ہوگئے، خان یونس میں امداد کے منتظر 3 فلسطینی بھی اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔دوسری جانب چینی وزیر خارجہ وانگ یی کا کہنا ہے کہ چین غزہ میں جنگ بندی کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری 2 ریاستی حل کے تحت فلسطین کی اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کی حمایت کرے۔ایک بیان میں وانگ یی کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے عالمی برادری کو 3 ناگزیر اقدامات پر عمل کرنا چاہیے جس میں غزہ میں فوری جامع جنگ بندی، فلسطینیوں کی اپنے علاقے پر حکمرانی اور دو ریاستی حل کو مضبوطی سے قائم رکھنا شامل ہے۔فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بعد برطانیہ میں فلسطینی مشن کو سفارت خانے کا درجہ مل گیا جبکہ عمارت کے باہر فلسطینی پرچم بھی لہرا دیا گیا۔ فلسطین کے برطانیہ میں سفیر حسام زملوط نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیے ہم سب مل کر فلسطین کا پرچم بلند کریں، جس کے رنگ ہماری قوم کی نمائندگی کرتے ہیں، سیاہ رنگ سوگ، سفید رنگ ہماری امید، سبز رنگ ہماری زمین اور سرخ رنگ ہمارے عوام کی قربانیوں کی علامت ہے۔ حسام زملوط نے کہا کہ ہمارے عوام پرغزہ میں بھوک اور بمباری مسلط کردی گئی ہے اور وہ اپنے ہی گھروں کے ملبے تلے دفن ہو رہے ہیں، ہمارے لوگ مغربی کنارے میں نسلی تطہیر، ریاستی دہشت گردی، زمینوں کی چوری اور جبر کا روزانہ سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ پرچم اس عہد کے ساتھ بلند کرتے ہیں کہ فلسطین ہمیشہ رہے گا، فلسطین سر بلند ہوگا اور فلسطین آزاد ہوگا۔امریکا نے مختلف مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلانات کو نمائشی اقدام قرار دیدیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی ترجیح سنجیدہ سفارت کاری ہے نمائشی اعلانات نہیں، امن، اسرائیل کی سیکورٹی اور یرغمالیوں کی رہائی ہماری ترجیح ہے۔ محکمہ خارجہ نے کہا کہ خطے میں امن و خوشحالی صرف حماس کے بغیر ممکن ہے جب کہ برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگرکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا محض نمائشی اقدام ہے۔ اٹلی میں غزہ کی صورتحال کے خلاف مزدوروں کی جانب سے ملک گیر ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ احتجاج کے باعث بندرگاہوں، ریلویز، اسکولوں اور پبلک سروسز میں کام متاثر ہے، اطالوی ٹریڈ یونین کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل سے تعلقات فوری ختم کیے جائیں اور غزہ میں جاری نسل کشی پر واضح ردعمل دیا جائے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق احتجاج کرنے والے اطالوی ڈاک ورکرز کا کہنا تھا کہ وہ یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اٹلی کو اسرائیل کے لیے اسلحہ اور دیگر ساز و سامان کی ترسیل کے اڈے کے طور پر استعمال نہ کیا جا سکے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق میلان کے مرکزی اسٹیشن کے قریب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا، جنوبی شہر نیپلز میں بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جہاں مظاہرین زبردستی مرکزی ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوگئے۔ کچھ مظاہرین مختصر وقت کے لیے پٹریوں پر بھی پہنچ گئے، جس کے باعث ٹرین سروسز میں تاخیر ہوئی۔ ہزاروں افراد نے دیگر اطالوی شہروں میں بھی احتجاج کیا۔ شمال مغربی شہر جینووا میں مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرایا، لیورنو میں بھی بندرگاہ کے داخلی راستے کو احتجاجی مزدوروں نے بلاک کر دیا جبکہ شمال مشرقی شہر ٹریئسٹ میں بھی اسی نوعیت کا احتجاج کیا گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ بندی کے بدلے ٹرمپ سے گارنٹی کا مطالبہ کر دیا۔ حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھا ہے جس میں صدر ٹرمپ سے 60 روزہ جنگ بندی کی شرط رکھ دی اور کہا کہ آدھے یرغمالی چھوڑیں گے لیکن جنگ بندی یقینی بنائیں۔ حماس نے خط میں کہا کہ وقتی نہیں، بااعتماد امن کی ضمانت چاہیے، انسانی بنیادوں پر امن کو یقینی بنایا جائے۔ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے بھارت کی فلسطین پالیسی کو شرمناک اور اخلاقی بزدلی قرار دے دیا۔ بھارتی کانگریس رہنما پریانکا گاندھی نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت 1988ء میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں شامل تھا، لیکن پچھلے20 ماہ میں بھارت فلسطین پر اپنے بہادرانہ مؤقف سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے بھارتی پالیسی انتہائی قابلِ افسوس ہوگئی ہے‘ یہ ہمارے پہلے کے بہادرانہ مؤقف کا افسوسناک تنزل ہے۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے ضلع بنت جبیل میں ڈرون حملہ کیا جس کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اسرائیلی ڈرون حملے میں گاڑی اور موٹرسائیکل کو نشانہ بنایا گیا۔ لبنان کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے تازہ حملے میں 2 شہری زخمی بھی ہوئے۔ لبنان کے صدر جوزف عون اور اسپیکر پارلیمنٹ نبیح بری نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور اسرائیلی حملے کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ اقوام متحدہ سب کے لیے ہے، صرف طاقتوروں کے لیے نہیں ہے، اقوام متحدہ کو مضبوط، مؤثر اور سب کے لیے بنانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جنگ رکنی چاہیے، انسانی جانیں بچانا سب کی ذمہ داری ہے، یوکرین، فلسطین، افریقا سمیت کئی خطے جنگ کی لپیٹ میں ہیں۔ کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ لیو نے غزہ سے فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی کی مذمت کی ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز ویٹی کن سٹی میں ہفتہ وار عبادات کے دوران پادریوں کے ساتھ کہا کہ وہ اس بات کو دہراتے ہیں کہ تشدد اور انتقام پر مبنی جبری انخلا کا کبھی مستقبل نہیں ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے مزید امدادی سامان روانہ کر دیا ہے۔ اس امدادی سامان کی23 ویں کھیپ، جس کا وزن 100 ٹن ہے، الخدمت فاؤنڈیشن کے تعاون سے روانہ کی گئی ہے۔ سامان میں راشن بیگ، آٹا، چاول، کوکنگ آئل، چنے، تیار کھانا اور ڈبہ بند فروٹ شامل ہیں۔ یہ امدادی سامان خصوصی پرواز کے ذریعے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ سے روانہ کیا گیا ہے۔ اب تک 23 امدادی کھیپوں کے ذریعے مجموعی طور پر2227 ٹن سامان فلسطین بھیجا جا چکا ہے۔ سامان روانگی کی تقریب میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جبکہ این ڈی ایم اے کے افسران اور الخدمت فاؤنڈیشن کے نمائندگان بھی موجود تھے۔ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے بین الاقوامی بحری کارواں گلوبل صمود فلوٹیلا ایک ہفتے بعد غزہ کے ساحل تک پہنچے گا‘ 11 ستمبر کو تیونس کے ساحل سے عالمی صمود فلوٹیلا غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ “طوفان الاقصیٰ نے فلسطینی کاز کو ایک بار پھر عالمی ایجنڈے کے مرکز میں لا کھڑا کیا ہے‘اسرائیل کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بعض مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا مثبت اور درست سمت میں اہم قدم ہے لیکن صرف اعتراف کافی نہیں، اصل ضرورت زمین پر عملی اقدامات کی ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق الجزیرہ مباشر کو دیے گئے بیان میں حمدان نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام فلسطینی عوام کا فطری اور جائز حق ہے جسے عالمی قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں میں تسلیم کیا گیا ہے‘ ماضی میں اس حقیقت کو تسلیم نہ کرنا ایک سنگین خطا اور جرم تھا۔ ویسٹ بنک کی مشہور فلسطینی درس گاہ بئرزیت یونیورسٹی(Birzeit University) پر اسرائیلی فوج نے حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی ہے‘ اسرائیلی فوج نے پیر کی صبح علی الصبح بھاری لشکر کشی کے ساتھ بئرزیت یونیورسٹی پر دھاوا بولا۔ فوجی گاڑیوں، درجنوں صہیونی فوجیوں اور فضائی فوٹیج لینے والے ڈرون کے ذریعے اس حملے کو انجام دیا گیا۔ قابض اسرائیلی فوج نے یونیورسٹی کے داخلی دروازے توڑ دیے اور یونیورسٹی کے محافظ عملے کو یرغمال بنانے کے بعد ہر سمت سے کیمپس پر قبضہ کر لیا‘ صہیونی فوجیوں نے پانچ سکیورٹی اہلکاروں پر تشدد کیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • لداخ میں بی جے پی کا دفتر اور بھارتی فوجی گاڑی نذرِ آتش؛ 4 مظاہرین ہلاک، 70 زخمی
  • یتیموں اور بیواؤں کی زمینوں پر قبضہ ناقابلِ برداشت، کیس کا فیصلہ 90 روز میں ہوگا، وزیراعلیٰ پنجاب
  • گروسی امریکہ و اسرائیل کیلئے جاسوسی میں مشغول ہے، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی کا برملاء اعتراف
  • منی پور میں بھارتی فوجی قافلے پر بڑا حملہ‘ کئی اہلکار ہلاک و زخمی
  • ترکی کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کے امکان میں اضافہ
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • بے قابو اسرائیل خطے کے امن کیلیے خطرہ بن گیا، مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا؛ ترک صدر
  • منی پور میں بھارتی فوجی قافلے پر بڑا حملہ، کئی اہلکار ہلاک و زخمی
  • اسرائیلی جارحیت میں شدت ،غزہ میں فوجی دستے داخل،تازہ کارروائیوں میں 75 فلسطینی شہید
  • مقبوضہ کشمیر ‘ جھڑپ کے دوان بھارتی فوجی ہلاک‘ 3 زخمی