Daily Ausaf:
2025-11-09@05:56:01 GMT

جنرل عاصم منیر کا دورہ امریکہ

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ہمیشہ ایک پیچیدہ مگر ناگزیر حقیقت رہے ہیں۔ قیامِ پاکستان کے فوراً بعد سے لے کر آج تک، واشنگٹن کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات میں اتار چڑھائو آتے رہے، مگر ہر دور میں خواہ وہ جمہوری حکومت ہو یا عسکری اقتدار امریکہ کو ایک تزویراتی شراکت دار کے طور پر دیکھا گیا۔
1950 ء کی دہائی میں وزیر اعظم لیاقت علی خان کی جانب سے امریکہ کو پہلے دورے کی ترجیح دینا اس تعلق کی بنیاد کا اظہار تھا۔ جنرل ایوب خان، جنرل ضیاء الحق اور بعد ازاں جنرل مشرف نے بھی امریکہ سے فوجی و اقتصادی مفادات حاصل کرنے کے لیے سفارتی راستے اختیار کیے۔ ہر دورہ کسی نہ کسی داخلی بحران، بیرونی دبائو یا اسٹرٹیجک ضرورت کے پس منظر میں ہوا چاہے وہ سرد جنگ کے ایام ہوں یا نائن الیون کے بعد کی جنگی حکمتِ عملی۔اسی روایت کو جاری رکھتے ہوئے حالیہ دنوں میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کا دورہ امریکہ نہ صرف پاک امریکہ تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز ہے بلکہ یہ دورہ بدلتی ہوئی عالمی سفارتی فضا، خطے میں سٹرٹیجک تبدیلیوں اور پاکستان کی داخلی سیاسی و اقتصادی ضرورتوں کے تناظر میں بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔
یہ دورہ محض ایک رسمی ملاقات نہیں، بلکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک طرف پاکستان معاشی چیلنجز، دہشت گردی کی نئی لہر، اور بین الاقوامی تنہائی جیسے مسائل سے نبرد آزما ہے تو دوسری طرف عالم اسلام ایک دشوار گزار مرحلے سے گزر رہا ہے۔ چنانچہ یہ سوال اہم ہے کہ آیا یہ دورہ پاکستان کے لیے کچھ خاطر خواہ نتائج کا حامل بھی ہوگا یا صدر امریکہ اور پاکستان کے آرمی چیف کے درمیان ایک فوٹو سیشن چند ملاقاتوں وہ بھی صرف ’’دکھاوے‘‘ کی اور بس ۔ اس کے نتائج عملی طور پر بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں؟ اور کیا جنرل عاصم منیر اپنے پیش روں سے ہٹ کر کوئی نئی راہ متعین کر پائے؟
جنرل ایوب خان نے اس وقت امریکہ کا دورہ کیا جب پاک امریکہ اتحادی تھے تبھی صدر جان کینیڈی نے شاندار استقبالئے کا بھی اہتمام کیا یوں سیٹو اور سینٹو معاہدوں کے تحت پاکستان کے امریکہ سے دفاعی امداد اور اسلحہ لینے کی راہ ہموار ہوئی۔وہ ایک باوقار اور ثمر بار دورہ تھا۔آمر ضیا کی افغان جہاد کے تناظر میں امریکہ سے پینگیں بڑھیں یوں سی آئی اے اور آئی ایس آئی کی مشترکہ کاوشوں سے روس کے حلاف مزاحمت پروان چڑھی اور اقتصادی پیکیجز ،دفاع ‘کمک اور اسلحے کی آمد کا تسلسل دکھائی دیا۔
اس زعم میں امریکہ نے ضیا ء آمریت کی جمہوریت دشمنیوں سے بھی صرف نظر کیا۔آمر پرویز مشرف جمہوریت کو روندتا ہوا آیا تو اس نے مسلم لیگ (ن) کی جمہوری حکومت کی لاش پر کھڑے ہوکر امریکہ زندہ باد کا نعرہ لگایا اور متعدد بار امریکی دورے کئے اور وہ پاکستان کے لئے اربوں ڈالر کی فوجی اور اقتصادی امداد کے حصول میں کامیاب ہوا بھلے اس نے اپنی داخلی اور خارجی صورت حال کو نہ صرف دہشت گردی کے حوالے کیا بلکہ قو می سالمیت اور خود مختاری کے کئی سوالات کھڑے کر دیئے۔
بعد ازاں یہ ہوا کہ امریکہ خود ہی پیچھے ہٹتا چلا گیا۔تب پاکستان امریکہ کی قربت کی بہت ساری قیمت ادا کرچکاتھا ۔موجودہ جنرل عاصم منیر کایہ دورہ عالمی صف بندی کے تناظر میں ہوا ہے ۔ بظاہر اس میں کسی طرح کا کوئی امریکی مطالبہ منصہ شہود پر نہیں آیا ،انسداد دہشت گردی ،دفاعی رابطوں اور اقتصادی معاملات کے گر د میل ملاقات گھومتے رہے ،کہیں کہیں اعتماد کی بحالی کا تاثر بھی چہرہ نمائی کرتا رہا مگر اس دورے کے فوری امور و رموز کسی سطح پر دکھائی نہیں دیئے۔
علاقائی تناظر میں دورے کا بنظر غائر مطالعہ کیا جائے تو امریکہ آج سے نہیں اول دن سے بھارت کو چین کے خلاف اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر ڈیل کرتا رہا ہے یوں پاک امریکہ تعلق کا نیا سفر بھارت کے لئے یقینا گراں بار ۔ بھارت کبھی یہ نہیں چاہتا کہ کسی بھی فورم پر پاکستان کے کشمیریا دہشت گردی کے موقف کو قا بل سماعت گردانا جائے۔
جنرل عاصم منیر نے گو اس امرکا اعادہ کیا ہے کہ سی پیک اور چین کے ساتھ ناقابل تردید قومی مفادکا حصہ ہیں مگر امریکہ کی طرف پاکستان کے ایک بار پھر جھکائو کی روش اختیار کرنے پر پاک چین تعلقات میں ہلکی پھلکی سرد مہری کا خدشہ تو ہو ہی سکتا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کے یہ دورہ

پڑھیں:

جنرل ساحر شمشاد کا برونائی کا دورہ، علاقائی اور عالمی سلامتی امور پر تبادلہ خیال

تصویر، اسکرین گریب

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے برونائی دارالسلام کا دورہ کیا ہے اور سلطان حاجی حسن البلقیہ سے ملاقات کی ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق دونوں شخصیات کے درمیان علاقائی اور عالمی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ پاکستان اور برونائی کے درمیان دفاعی تعاون مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے دارالامن نیول بیس اور ڈیفنس اکیڈمی کا دورہ کیا۔ ڈیفنس اکیڈمی میں جنرل ساحر شمشاد مرزا نے علاقائی امن و استحکام میں پاکستان کے کردار کے موضوع پر خطاب کیا۔ 

انہوں نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کورس کے طلباء سے ملاقات کی اور 19 ممالک کے افسران سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقاتوں کے دوران عالمی اور علاقائی سیکیورٹی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے برونائی دارالسلام کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات کو اُجاگر کیا۔ ہیڈکوارٹر رائل برونائی آرمڈ فورسز پہنچنے پر چیئرمین جے سی ایس سی کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف سے ترک صدر کی ملاقات، فیلڈ مارشل بھی شریک
  • باکو: وزیر اعظم شہباز شریف ترکیے کے صدررجب طیب اردوان اورآذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کررہے ہیں ،فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود ہیں
  • آذربائیجان کے صدر الہام علییف سے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بہترین قیادت فراہم کی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • برطانوی چیف آف جنرل سٹاف کی جی ایچ کیو آمد، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات
  • صدر آصف علی زرداری سے الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کے ڈائریکٹر جنرل کی ملاقات؛جلدالجزیرہ کا اعلیٰ سطحی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا
  • برطانوی چیف آف جنرل اسٹاف کی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات
  • چیئرمین سی جے سی ایس سی کا برونائی کا دورہ، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • جنرل ساحر شمشاد کا برونائی کا دورہ، علاقائی اور عالمی سلامتی امور پر تبادلہ خیال
  • جنرل ساحر شمشاد کا دورۂ برونائی: دفاعی تعلقات کے فروغ پر اتفاق