چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لاہور کا دورہ کیا جس کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔

دورے کے دوران چیف جسٹس نے سپریم کورٹ لاہور برانچ رجسٹری میں آٹومیشن کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، عدلیہ کے درمیان روابط بڑھانے کا عزم

اعلامیہ کے مطابق، چیف جسٹس نے لاہور رجسٹری میں فیسلیٹیشن سینٹر کے قیام کا اعلان کیا جو وکلا اور سائلین کے لیے ون ونڈو سہولت فراہم کرے گا۔

چیف جسٹس نے وکلا کو ڈیجیٹل فائلنگ سسٹم اپنانے کی بھی ترغیب دی۔

مزید برآں چیف جسٹس نے مالی مشکلات کے شکار سائلین کو سرکاری خرچ پر وکیل فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

اعلامیہ کے مطابق، ایسے افراد کو مجسٹریٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک مفت قانونی معاونت میسر ہو گی۔

چیف جسٹس نے وکلا کے کردار اور بار کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ بار کے سیکریٹری سلمان منصور نے چیف جسٹس کے دورے کا خیر مقدم کیا۔

یہ بھی بڑھیں:جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟

اعلامیہ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی ڈیجیٹل کامیابیوں پر پنجاب آئی ٹی بورڈ نے چیف جسٹس کو تفصیلی بریفنگ دی۔ چیف جسٹس نے عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے مؤثر انضمام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اعلامیہ چیف جسٹس آف پاکستان لاہور لاہور ہائی کورٹ یحییٰ آفریدی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اعلامیہ چیف جسٹس ا ف پاکستان لاہور لاہور ہائی کورٹ یحیی ا فریدی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 7 ماہ میں 10 ہزار 780 مقدمات نمٹائے، اعلامیہ

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرانسفر کے بعد سے نمٹائے گئے مقدمات کی تفصیل جاری کر دی گئی۔ 

عدالت عالیہ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 7 ماہ میں 10 ہزار 780 مقدمات نمٹائے، گزشتہ سال اس مدت میں 8 ہزار 254 مقدمات نمٹائے گئے تھے۔

اعلامیہ کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر نے 12 فروری کو قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھایا، ان کے اقدامات سے عدالتی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ اعلامیہ کے مطابق نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کی ہدایات کے مطابق اصلاحات کی گئیں، 12 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 17 ہزار 756 تھی۔ 

اعلامیہ کے مطابق زیر التواء مقدمات کی تعداد 7 ماہ میں کم ہو کر 14 ہزار 590 رہ گئی، 7 ماہ میں 7,735 نئے مقدمات دائر ہونے کے باوجود زیر التواء مقدمات میں کمی آئی۔ 

اعلامیہ کے مطابق عدالتی نظام میں تاخیر اور زیرِ التواء مقدمات کے بڑھتے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے، زیر التوا مقدمات میں کمی عدالتی نظام کے فعال اور مؤثر سمت کی طرف بڑھنے کی عکاس ہے۔ 

اعلامیہ کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں اور بزرگ شہریوں کے مقدمات کے لیے خصوصی بینچ قائم کیے گئے، حبس بے جا میں رکھے جانے کے خلاف کیسز کی اسی دن سماعت کا انتظام کیا گیا۔ 

اعلامیہ کے مطابق تعلیم، ریونیو، ٹیکس اور ماحولیاتی معاملات کے لیے الگ بینچز تشکیل دیئے گئے، زیرِ التواء ٹیکس مقدمات میں نمایاں کمی اور ریونیو کی بروقت وصولی ممکن ہوئی۔ 

اعلامیہ کے مطابق 5 مئی 2025 سے 9 جون 2025 تک خصوصی ڈویژن بینچ نے 179 ٹیکس ریفرنسز نمٹائے، فروری تا ستمبر 2025 کے دوران ایک اور ڈویژن بینچ نے 175 ٹیکس ریفرنسز نمٹائے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں 2 اہم اپیلوں کی سماعتیں آئندہ ہفتے مقرر
  • سپریم کورٹ؛ سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے، واضح کرنے کی کیا ضرورت، آئینی بینچ
  • سپریم کورٹ ججز تبادلہ کیس: جسٹس نعیم اختر افغان کا 40 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جاری
  • ایس ایچ او تھانے کا کرتا دھرتا، کسی شہری کو بلاوجہ حوالات میں بند کرنا زیادتی ہے: جسٹس عقیل عباسی
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی چیف جسٹس سے ملاقات کی خواہش، سپریم کورٹ میں درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے 7 ماہ میں 10 ہزار 780 مقدمات نمٹائے، اعلامیہ
  • فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے
  • سپر ٹیکس کیس؛ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس
  • بادشاہت نہیں جو چاہیں کریں، قانون دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ