سپریم کورٹ: ایس ایم لا کالج بند نہ کرنے اور ایل ایل بی پروگرام کا دورانیہ 4 سال کرنیکا کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ میں لیگل ایجوکیشن ریفارمز کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ایل ایل بی پروگرام کا دورانیہ 5 سال سے کم کرکے 4 سال کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:طلبا گروپوں میں تصادم، بولان میڈیکل کالج 2 ہفتوں کے لیے بند
عدالت نے بیرون ملک سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے سی لا ٹیسٹ ختم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ لا کالجز کا معیار بہتر کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے ایس ایم لا کالج سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایم لا کالج تو قیام پاکستان سے بھی پہلے کا ادارہ ہے۔اگر وہاں کوئی کمی ہے تو اسے پورا کیا جائے، کالج بند نہ کیا جائے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایس ایم لا کالج ایل ایل بی پروگرام جسٹس امین الدین خان جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس ایم لا کالج ایل ایل بی پروگرام جسٹس امین الدین خان جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ ایس ایم لا کالج کے لیے
پڑھیں:
ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے حکومتی انٹرا کورٹ اپیلوں کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس میں ملٹری ٹرائل کے 5 ججز کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا اور اپیل کے حق کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو 45 دن میں قانون سازی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 7 مئی کو انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کی تھیں۔ جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا۔
جسٹس امین، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال نے اضافی نوٹ سے اتفاق کیا، جبکہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔
مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئی سزاؤں کو درست قرار دے دیا
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ میں بنیادی ضابطہ موجود ہے، لیکن عام شہریوں کے لیے مناسب اپیل فورم کا فقدان ہے۔ فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ شہریوں کے لیے ہائی کورٹ میں آزادانہ اپیل کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے اور حکومت اس کے لیے 45 دن کے اندر قانون سازی کرے۔ کیس کے دوران اٹارنی جنرل نے کئی بار حکومتی ہدایات کے لیے وقت مانگا اور عدالت کو یقین دلایا کہ عدالتی حکم کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپیل کا حق سپریم کورٹ سزا یافتہ ملزمان ملٹری کورٹ