اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جون 2025ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ مائنس عمران خان کی باتیں مفروضوں پر مبنی ہیں اور جو یہ باتیں کر رہے ہیں انہیں عقل نہیں ، میرے حوالے سے ایسی باتیں کرنا بیوقوفی ہے۔ سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کیا باتیں کر رہے ہو؟ عمران خان کو کون مائنس کرسکتا ہے؟ اس کی بہن کہہ رہی ہے تو اس کی بہن سے جا کر پوچھ لو، میں صرف عمران خان کو جوابدہ ہوں، عمران خان اگر حکومت ختم کرنا چاہتے ہیں تو ایک دفعہ کہہ دیں میں حکومت ختم کر دوں گا لیکن ان کے حکم کے بغیر حکومت کیسے ختم کر سکتا تھا؟ کیوں کہ اختیار ان کے پاس ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کہتے ہیں کہ بجٹ پیش ہوگیا، منہ کالا ہوگیا اور سازش ناکام ہوگئی، جتنے بجٹ پیش ہوئے ہیں سب سے بہترین بجٹ ہمارا ہے، بجٹ پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ویژن کیا ہے یہ تو سب کو معلوم ہے، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت تھی کہ ہم سپریم کورٹ آئیں، اس لیے آج سپریم کورٹ آیا ہوں۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور اپنے وکیل لطیف کھوسہ اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ شاہ فیصل کے ہمراہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کی عدالت میں پیش ہوئے، لطیف کھوسہ نے کہا ’ایک ارجنٹ مسئلہ درپیش ہے، خیبرپختونخواہ اسمبلی کا بجٹ سیشن چل رہا ہے، عمران خان سے ملاقات کی درخواست ارجنٹ سنی جائے‘، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے روسٹرم پر آکر مؤقف اختیار کیا کہ ’اس وقت بجٹ منظوری کا عمل جاری ہے لیکن ہماری بجٹ کمیٹی کو پارٹی سربراہ سے ملاقات کی فوری ضرورت ہے تاکہ اہم فیصلے کیے جا سکیں‘۔

بتایا جارہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے کیس سننے سے معذرت کرلی اور کہا کہ ’یہ معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، جوڈیشل سائیڈ پر ہم کچھ نہیں کرسکتے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی یا رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کریں، یہی بہتر طریقہ ہے اس سے آپ کا وقت بچے گا کیون کہ آپ نے غلط دروازہ کھٹکھٹایا ہے، بہتر یہ ہے کہ آپ رجسٹرار سپریم کورٹ یا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے رجوع کریں‘۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپریم کورٹ علی امین باتیں کر

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر

حکومت کی جانب سے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی۔  سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 184(3) اور 199 کے تحت عدالتی جائزے کے اختیارات آئین کا بنیادی ستون ہیں۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی جائزے کے اختیارات کو ختم، معطل یا متوازی نظام سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست کا مقصد 27ویں ترمیم سے پہلے اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ اختیار کو محفوظ بنانا ہے۔ ترمیم منظور ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس آئینی معاملات نہیں سن سکیں گی۔ عدالت عظمیٰ میں سینئر وکیل بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے عدالتی نظام مفلوج اور عدالتیں غیر مؤثر ہو جائیں گی۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اپنے اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا تحفظ کرے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ترمیم کے دیگر حصے بعد میں جائزے کے لیے رہ سکتے ہیں، مگر عدالتی خودمختاری متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ عدالتی اختیار کا تحفظ عالمی جمہوری اصول ہے ۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں بین الاقوامی عدالتی مثالیں بھی شامل کی گئی ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر
  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج
  • این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • سپریم کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
  • آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیش رفت
  • ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
  • پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت
  • سپریم کورٹ میں ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد، آفس آرڈر جاری
  • اٹھارویں ترمیم کا رول بیک تو ممکن ہی نہیں، ایسی کسی تجویز کی حمایت نہیں کر سکتے ، شازیہ مری
  • عمران خان کے کیسز سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے پر پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں احتجاج