جموں و کشمیر کا وجود ختم کرنے کی سازشیں آج بھی جاری ہیں، فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
ڈورہ شاہ آباد کے ٹائون ہال میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جموں و کشمیر کا وجود ختم کرنے کی سازشیں ابھی تک بند نہیں ہوئیں اور ان مذموم سازشوں کو ناکام بنانا ہر ایک ذی شعورشہری کا فرض بنتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے، اسی لئے اسے یونین ٹیریٹوری بنایا گیا اور مسلم اکثریت ہونے کی وجہ سے ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا اور آج بھی رکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے ڈورہ شاہ آباد کے ٹائون ہال میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا وجود ختم کرنے کی سازشیں ابھی تک بند نہیں ہوئیں اور ان مذموم سازشوں کو ناکام بنانا ہر ایک ذی شعور شہری کا فرض بنتا ہے۔انہوں نے کہاںکہ ہم ہمیشہ خلوص دل کے ساتھ بھارتی حکومتوں کے ساتھ چلے لیکن اس خلوص کے بدلے ہمارے ساتھ دھوکے کئے گئے۔ ہمارے ساتھ وقت وقت پر وعدے کئے گئے لیکن بعد میں ان وعدوں سے انحراف کیا گیا۔ انہوں نے کہا میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم کسی کے غلام نہیں، ہم وقار، عزت، آبرو اور امن و سکون کے ساتھ زندگی گزارنے کے خواہاں ہیں۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارت کی تاریخ میں آج تک کوئی بھی ریاست یونین ٹیریٹوری نہیں بنی بلکہ ہم نے یونین ٹیریٹوریز کو ریاست بنتے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کی باقی ریاستوں میں خالی پڑی نشستوں کیلئے ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا تو جموں و کشمیر اسمبلی کی دو خالی نشستوں اور 4 راجیہ سبھا نشستوں کے انتخابات کیوں نہیں کرائے گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ نے کہا
پڑھیں:
یوم شہدائے جموں کے موقع پر کشمیر سینٹر لاہور کے زیر اہتمام خصوصی تقریب
مقررین نے کہا کہ ان شہداء نے اپنی جانیں اس یقین اور محبت کے ساتھ نچھاور کیں کہ ان کی آخری منزل پاکستان تھی۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر سنٹر لاہور کے زیراہتمام شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق تقریب سے سابق وزیر حکومت ناصر حسین ڈار، ممتاز کشمیری رہنما سید نصیب اللہ گردیزی، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنما انجینئر مشتاق محمود اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ یومِ شہدائے جموں منانے کا مقصدجموں کے ان اڑھائی لاکھ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جنہیں نومبر1947ء میں پاکستان ہجرت کرتے وقت شہید کر دیا گیا تھا۔ یہ پاکستان کی محبت میں قربانی کی سب سے بڑی مثال ہے جو جموں کے مسلمانوں نے پیش کی۔ ان شہداء نے اپنی جانیں اس یقین اور محبت کے ساتھ نچھاور کیں کہ ان کی آخری منزل پاکستان تھی۔ مقررین نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام طویل عرصے سے بھارتی غاصبانہ تسلط سے آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر صورت کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ان کی حمایت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور کوئی قوم اپنی شہ رگ دشمن کے حوالے نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پاکستان سے محبت کی وجہ سے بھارتی ظلم و ستم برداشت کر رہے ہیں، مگر انشاءاللہ بہت جلد یہ ظلم و جبر کی تاریک رات ختم ہو گی اور آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ مقررین نے کہا کہ کشمیری عوام اپنے شہداء کو پاکستانی قومی پرچم میں لپیٹ کر سپردِ خاک کرتے ہیں جو ان کی پاکستان کے ساتھ محبت کا واضح ثبوت ہے۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کی ہر ممکن حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ یوم شہدائے جموں کے موقع پر اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کریں۔
مولانا شفیع جوش، مقبول اعوان، انچارج کشمیر سنٹر لاہور انعام الحسن، سیکرٹری جنرل کشمیر ایکشن کمیٹی فاروق آزاد، بلال بٹ، چوہدری محمد صدیق، علامہ مشتاق قادری، قاضی انوار، علامہ خالد محمود، پروفیسر مظہر عالم، معروف دانشور نذر بھنڈر، نوید ملک اور دیگر نے تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر فاتحہ قرآن خوانی اور کشمیری شہداء کی بلندی درجات کیلئے دعا بھی کی گئی۔