وزیراعلٰی نے اسطرح کی خبریں شائع کرنے پر میڈیا اداروں کی بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کون سے میڈیا ادارے کس کے ایماء پر اور کیوں ایسی بے بنیاد خبریں شائع کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ سیاستدانوں یا اسمبلی کے مفادات کے لیے نہیں بلکہ خطے کے عوام کے حقوق کے لیے ناگزیر ہے۔ عمر عبداللہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ رپورٹس میں ریاستی درجہ کی مشروط بحالی کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ ان خبروں میں دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی درجے کی بحالی اگلے اسمبلی انتخابات پر بحال کیا جائے گا۔ عمر عبداللہ نے زور دیا کہ اگر ہم یا ہماری حکومت ریاستی درجے کی بحالی میں آڑے آتے ہیں تو ہم عوامی مفادات کے لئے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار ہیں۔ عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ اگر واقعی ایسا ہے تو میں اگلے ہی دن گورنر سے اسمبلی کو تحلیل کرنے کا کہوں گا۔

انہوں نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ گمراہ کن بیانیے کا سہارا نہ لے، انہوں نے نام لئے بغیر اس طرح کی خبریں شائع کرنے پر میڈیا اداروں کی بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کون سے میڈیا ادارے کس کے ایماء پر اور کیوں ایسی بے بنیاد خبریں شائع کرتے ہیں، ریاستی درجہ ہمارا حق ہے، ہمیں من گھڑت کہانیوں سے ڈرانے کی کوشش نہ کریں۔ گلمرگ میں سیاحتی شعبے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے جاری کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے بتایا کہ دو بڑے منصوبے ایک نئی سکی لفٹ اور پانی ذخیرہ کرنے کے ٹینک کا سنگ بنیاد پہلے ہی رکھے جا چکے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سکی لفٹ آنے والے سیزن کے لئے تیار ہو جائے گی اور پانی کا ٹینک خطے میں پانی کی کمی کو دور کرے گا۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ نے خطے میں رابطے کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے پر بھی بات کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عمر عبداللہ نے ریاستی درجہ انہوں نے کے لئے

پڑھیں:

کالا جادو: ایک خاموش جرم یا ریاستی غفلت؟

’کسی نے  کچھ کروا دیا ہے‘، یہ جملہ ہم نے کتنی بار سنا ہے، جب کوئی اچانک بیمار ہو جائے، شادی ختم ہو جائے، کاروبار بیٹھ جائے یا ذہنی دباؤ میں آجائے۔ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ایسے حالات کو ’کالا جادو‘ یا ’سحر‘ سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

لیکن سوال یہ ہے:

کیا جادو صرف توہم پرستی ہے یا حقیقی خطرہ؟

کیا یہ ایک جرم ہے؟

ریاستیں اس کے خلاف کیا اقدامات کر رہی ہیں؟

اور کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟

آئیے، ان تمام سوالات کے جواب حقائق، قانون اور دین کی روشنی میں تلاش کرتے ہیں۔

 کالا جادو کیا ہے؟

کالا جادو، جسے عربی میں ’سحر‘ کہا جاتا ہے، ایسے خفیہ اور شیطانی اعمال، کلمات اور عملیات کا مجموعہ ہے جن کا مقصد کسی انسان کو جسمانی، ذہنی، معاشی یا روحانی نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔

اس کے عام طریقے:

محبت یا نفرت کا جادو

طلاق یا علیحدگی کے عمل

کاروباری بندش یا تباہی

بیماری یا موت کے لیے عملیات

جنات یا آسیب کا تسلط

اکثر یہ اعمال جعلی پیروں، عاملوں، یا خود ساختہ ’روحانی معالجین‘ کے ذریعے کروائے جاتے ہیں، جو کمزور عقیدے اور لاعلمی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

قرآن مجید کا حکم: جادو ممنوع اور گمراہ کن عمل ہے

قرآنِ حکیم میں جادو کو کھلا گناہ، فتنہ اور کفر کے قریب عمل قرار دیا گیا ہے:

 سورۃ البقرہ (آیت 102) ’اور لوگ ان چیزوں کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان (علیہ السلام) کی سلطنت کے بارے میں پڑھا کرتے تھے، اور وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے، اور وہ دونوں (ہاروت و ماروت) کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک نہ کہہ دیتے: ہم تو آزمائش ہیں، پس تُو کافر نہ بن‘۔

 سورۃ یونس (آیت 77) ’بے شک اللہ جادوگروں کے کام کو کامیاب نہیں ہونے دیتا‘۔

 سورۃ الفلق (آیت 4) ’اور ان عورتوں کے شر سے جو گرہوں پر پھونک مارتی ہیں‘۔

 احادیثِ نبوی ﷺ:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو، ان میں سے ایک جادو ہے‘۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)

مطلب یہ کہ جادو صرف دنیاوی جرم ہی نہیں، بلکہ دینی اعتبار سے مہلک اور ناقابلِ معافی گناہ بھی ہو سکتا ہے۔

 عالمی سطح پر جادو کے خلاف اقدامات

اقوام متحدہ نے 1992 میں قرارداد 47/8 منظور کی جس میں رکن ممالک کو ایسے توہماتی اور ظالمانہ اعمال کے خلاف قانون سازی کی ہدایت کی گئی جو انسانی حقوق پامال کرتے ہوں۔

گلف ممالک میں سخت اقدامات:

 سعودی عرب: جادو کو قابلِ گردن زدنی جرم قرار دیا گیا۔ متعدد عاملین کو سزائے موت دی گئی۔

متحدہ عرب امارات: جادو، تعویذ فروشی اور شیطانی عملیات پر قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں موجود ہیں۔

قطر: کالا جادو 7 سے 10 سال قید کے زمرے میں آتا ہے.

ان ممالک میں جادو کو ’عقیدہ‘ نہیں بلکہ فوجداری جرم سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان میں کالا جادو: جرم یا بےحسی؟

پاکستان میں جادوگر، عامل اور جعلی پیر دیہات سے شہروں تک ایک منظم نیٹ ورک کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

کوئی واضح قانون نہیں

پاکستانی قانون میں جادو کو بطورِ جرم تسلیم نہیں کیا گیا۔ البتہ مندرجہ ذیل دفعات کے تحت کچھ معاملات درج کیے جاتے ہیں:

دفعہ 420 – فراڈ

دفعہ 506 – دھمکیاں

دفعہ 302 – قتل

مگر ان دفعات سے صرف ثانوی جرائم کو کور کیا جاتا ہے، جادو کی اصل نوعیت کو نہیں۔

چند چونکا دینے والے کیسز:

لاہور (2018): ایک عورت کو ’جن نکالنے‘ کے بہانے زندہ جلا دیا گیا۔

کراچی (2021): بچی پر جادو کرنے کے بہانے زیادتی۔

فیصل آباد (2023): جادو کے شبہ میں ایک شخص کو قتل کر دیا گیا۔

پولیس افسر کیس (کراچی، 2024): ایک سینئر افسر نے اپنے ماتحت پر الزام لگایا کہ وہ اس پر کالا جادو کر رہا ہے تاکہ اس کی صحت، نیند اور فیصلہ سازی متاثر ہو۔ یہ ایف آئی آر ملکی میڈیا میں وائرل ہوئی اور ایک بنیادی سوال کھڑا کر گئی: ’جب قانون کے محافظ خود جادو سے خوفزدہ ہوں، تو عام شہری کیا کرے؟‘

ریاستی ناکامی کے اسباب: مذہبی اور سیاسی طبقات کی مزاحمت جادو کو ’عقیدے کا مسئلہ‘ سمجھ کر نظر انداز کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت کا فقدان جعلی پیروں اور عاملین کا اثر و رسوخ عوامی لاعلمی اور کمزور قانونی شعور  ہم کیا کر سکتے ہیں؟ (سفارشات) خصوصی قانون سازی: جادو کو بطور فوجداری جرم تسلیم کیا جائے۔ عاملین کی رجسٹریشن: ہر ’روحانی معالج‘ کی نگرانی کی جائے۔ خصوصی پولیس سیل: جادو، تعویذ فروشی، جعلی عاملین کے خلاف چھاپے اور تفتیش۔ عدلیہ و پولیس کی تربیت میڈیا کے ذریعے عوامی شعور کی بیداری UNO سے تعاون اور رپورٹنگ

کالا جادو محض توہم پرستی نہیں، بلکہ ایک خطرناک سماجی اور روحانی دہشتگردی ہے۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ حرام اور فتنہ انگیز عمل ہے، جبکہ دنیا کی کئی حکومتیں اسے قانونی جرم مان کر سخت سزائیں دے رہی ہیں۔

اگر پاکستان نے فوری اقدامات نہ کیے، تو جعلی پیر اور عامل معصوم ذہنوں، خاندانوں، اور معاشرے کو برباد کرتے رہیں گے۔

جب تک جادو کو جرم نہ مانا جائے،اور سخت ترین سزائیں نہ دی جایین یہ عاملین قانون سے بالا رہیں گے، ان کے بااثر supporters عوام  کو سحر کی زنجیروں میں جکڑتے رہیں گے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی خام خیالی
  • راولپنڈی: جرگے کے حکم پر غیرت کے نام پر لڑکی کا قتل، مقدمے میں مزید دفعات شامل
  • پوری دنیا ریکارڈ توڑ گرمی کی گرفت میں، ڈبلیو ایم او
  • کالا جادو: ایک خاموش جرم یا ریاستی غفلت؟
  • مستعفی ہونے کی خبریں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے آخرکار حقیقت بتادی
  • وزیراعلیٰ سندھ کی گاڑیوں کی رجسٹریشن سے تاریخی ورثے کی بحالی تک اہم اصلاحات کی منظوری
  • کشمیر میں کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے حقائق مٹ نہیں سکتے، میرواعظ عمر فاروق
  • شہر قائد میں موسم آج مرطوب اور مطلع جزوی ابرآلود رہنے کا امکان
  • بھارتی ریاست بہار کے الیکشن سے پتا چلے گا کہ بھارتی عوام کیا سوچتے ہیں، عبدالباسط
  • خواجہ آصف کے وزارت سے مستعفی ہونے کی خبریں، وزیر دفاع خود بول پڑے