ریاض:

پاکستان سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ حاجی کو دوران حج 5 مرتبہ دل کا دورہ پڑا تاہم سعودی عرب کی وزارت صحت کے پروفیشنل ماہرین نے ہنگامی بنیادوں پر بہترین علاج فراہم کرتے ہوئے ان کی جان بچائی۔

پی ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کے ادارے مکہ ہیلتھ کئیر کلسٹر کے حکام نے بتایا کہ پاکستانی شہری کو دوران حج اچانک دل کا دورہ پڑا تھا اور انہیں مشرقی عرفات اسپتال میں انتہائی تشویش ناک حالت میں منتقل کیا گیا۔

سعودی صحت کے حکام نے بتایا کہ ڈاکٹروں کی مسلسل کوششوں کے باوجود حاجی کا دل کئی مرتبہ غیرفعال ہوگیا تھا اور اسی لیے انہیں انتہائی نگہداشت سیکشن میں رکھا گیا۔

حکام کے مطابق ایمرجنسی میڈیکل اسٹاف نے مریض کی حالت بہتر کرنے کے لیے کوششیں کیں اور انہیں ایکسٹراکورپورئیل میمبرین آکسیجینیشن (ای سی ایم او) مشین میں منتقل کیا تاکہ ان کے اعضا کو درکار طبی امداد پہنچائی جائی۔

بعد ازاں مریض کو ہوائی جہاز کے ذریعے کنگ عبداللہ میدیکل سٹی مکہ منتقل کیا گیا جہاں انہیں اس وقت بھی وینٹیلیٹر میں رکھا گیا اور ان کی حالت بدستور تشویش ناک تھی۔

سعودی عہدیداروں نے بتایا کہ جب مریض کو ایمرجنسی میں لایا گیا تو دل کے امراض کی ماہر پروفیشنل ٹیم نے ایمرجنسی میں ان کی اینجوپلاسٹی کی تاکہ دل کی بند شریانی کھل جائیں اور مزید ان کے دل کے علاج کے لیے ڈاکٹروں نے ڈیوائس بھی نصب کی تھی تاکہ دل کا تشویش ناک دورہ پڑنے کی صورت میں ان کے خون کی روانی برقرار رکھی جائے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہری کا دل کی بیماری کے ساتھ ساتھ نمونیا کا بھی علاج کیا گیا اور وقت کے ساتھ ساتھ ان کی حالت بتدریج بہتر ہوئی اور انہیں ای سی ایم او اور وینٹی لیٹر سے ہٹایا گیا۔

سعودی صحت کے حکام نے بتایا کہ مذکورہ اقدامات کےمریض مکمل طور پر ہوش میں آگئے اور معمول کے مطابق سانس لینے لگے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 17 جون کو ڈاکٹروں نے ان کی مکمل صحت یابی کا پروانہ جاری کیا اور بتایا کہ اب کو بہتری کے مرحلے میں ہیں، جس کے لیے ان کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہے اور معمول کی زندگی کی طرف گامزن ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے بتایا کہ کے مطابق اور ان

پڑھیں:

حزب اللہ کی سعودی عرب کو رابطوں اور تعلقات کی اعلانیہ دعوت

اسلام ٹائمز: شیخ نعیم قاسم نے جمعہ کے روز ایک تقریر میں کہا کہ عرب خلیجی ملک قطر پر صیہونی دشمن کے حملے کے بعد کا مرحلہ اب پہلے کے مقابلے مختلف ہے، اس حملے کے بعد مزاحمت، حکومتیں، قومیں اور ہر وہ جغرافیائی اور سیاسی رکاوٹ جو "گریٹر اسرائیل" نامی منصوبے کی راہ میں حائل ہے، اب صیہونی حکومت کے ہدف بن چکا ہے اور اب اسرائیلی اھداف میں فلسطین، لبنان، اردن، مصر، شام، عراق، سعودی عرب، یمن اور ایران سب شامل ہیں۔ اسرائیلی حکومت مرحلہ بہ مرحلہ پر قدم بڑھا رہی ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ:

لندن سے اپ ڈیٹ ہونے والے الیکٹرانک عربی زبان اخبار رائے الیووم نے پیر کے روز خالد الجیوسی کی ایک تجزیاتی رپورٹ شائع کی ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ شاید وقت ہی کلیدی عامل ہے جس کی وجہ سے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے سعودی عرب کو اپنے ایک عمومی خطاب میں آشکار طور پر "مفاہمت" کی دعوت دی، کیونکہ سعودی عرب اسرائیل کے خلاف نئے اتحاد بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اور اسرائیل کے حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوشش کے طور پر دوحہ پر ہونیوالے حالیہ حملوں کے بعد اسلام آباد اور ریاض کے درمیان دفاعی معاہدہ اس کا ثبوت ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے جمعہ کے روز ایک تقریر میں کہا کہ عرب خلیجی ملک قطر پر صیہونی دشمن کے حملے کے بعد کا مرحلہ اب پہلے کے مقابلے مختلف ہے، اس حملے کے بعد مزاحمت، حکومتیں، قومیں اور ہر وہ جغرافیائی اور سیاسی رکاوٹ جو "گریٹر اسرائیل" نامی منصوبے کی راہ میں حائل ہے، اب صیہونی حکومت کے ہدف بن چکا ہے اور اب اسرائیلی اھداف میں فلسطین، لبنان، اردن، مصر، شام، عراق، سعودی عرب، یمن اور ایران سب شامل ہیں۔ اسرائیلی حکومت مرحلہ بہ مرحلہ پر قدم بڑھا رہی ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے پس پردہ چینلز کے بجائے اپنی تقریر میں سعودی عرب سے حزب اللہ کے ساتھ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کرنے کو ترجیح دی۔ انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ بات چیت پر زور دیا جس سے مسائل حل ہوں، خدشات رفع ہونگے اور باہمی مفادات بھی ملحوظ رہیں۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح طور پر کہا کہ یہ عوامی سطح پر دی گئی دعوت اور بیانیہ ایک ایسی تجویز ہے، جس کی ماضی میں مثال موجود نہیں۔ شیخ نعیم قاسم نے اس بات پر زور دیا کہ اس کا مقصد امت اسلامیہ کے روشن مستقبل کے لیے جدوجہد کرنا اور خطے میں تقسیم اور تسلط کے صیہونی منصوبوں کا مقابلے کرنے کے لئے اپنی آزادی اور وقار کا تحفظ کرنا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے سعودی عرب سے اختلافات کو پس پشت ڈالنے کے لیے نہیں کہا، بلکہ اس غیر معمولی مرحلے پر "اسرائیل" کا مقابلہ کرنے اور اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے ان اختلافات کو "منجمد" کرنے کا کہا۔ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے اسرائیلی دباؤ کے درمیان شیخ نعیم قاسم کی یقین دہانی قابل ذکر تھی کیونکہ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت کے ہتھیار اسرائیلی دشمن کے خلاف ہیں اور ان کا ہدف صیہونی حکومت ہے، نہ کہ لبنان، سعودی عرب یا دنیا کا کوئی ادارہ یا ملک۔ 

سعودی عرب فلسطینی ریاست کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کرنے کی مہم کی قیادت کر رہا ہے اور اسے اپنے ایجنڈے میں شامل کر رہا ہے، لیکن ساتھ ہی وہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے اور اقتدار سویلین اتھارٹی کو منتقل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اسی دوران شیخ نعیم قاسم نے اپنی تقریر میں یاد دلایا کہ مزاحمت پر دباؤ مکمل طور پر اسرائیل کے مفاد میں ہے اور مزاحمت کی عدم موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ باری دوسرے  ممالک کی ہوگی جنہیں اسرائیلی حکومت کی طرف سے حملوں کا نشانہ بنایا جائیگا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کی دعوت کے دوران اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا کہ مذاکرات کی بنیاد مشترکہ دشمن "اسرائیل" کیخلاف مزاحمت ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے یاد دلایا کہ فلسطین میں مزاحمت اس (خطے میں) مزاحمت کا حصہ ہے اور اسرائیلی توسیع پسندی کے خلاف ایک اعلیٰ رکاوٹ ہے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ قطر پر صیہونی حملے کے بعد کا مرحلہ اس سے مختلف ہے جو  صورتحال پہلے تھی۔ شاید شیخ نعیم قاسم کا اندازہ کسی حد تک سعودی عرب کے وژن سے متصادم ہو، کیونکہ سعودی عرب نئے اسلامی اتحاد کے ذریعے اپنی پوزیشن بہتر بنانا چاہتا ہے۔ 

سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کے لیے شیخ نعیم قاسم کی کال سعودیہ ایران تعلقات میں ہونے والی مثبت پیش رفت سے جدا نہیں ، جس میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ملاقات اور اس کے بعد ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی کا دورہ ریاض شامل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ لاریجانی نے کہا ہے کہ ریاض کے دورے کے دوران ایران اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان سرگرمیوں کو پہلے مرحلے میں وفود اور گروہوں کی سطح پر اور بعد میں انشاء اللہ اداروں اور محکموں کی سطح پر جاری رکھا جائیگا۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد عرب ممالک اور ان کے حکام کے نقطہ نظر اور حکمت عملی میں کوئی تبدیلی آئی ہے، لاریجانی نے کہا کہ ہاں، یقیناً ہمارے سعودی دوست پہلے ہی اس پیش رفت کے بارے میں نسبتاً واضح نظریہ رکھتے تھے، اور اب یہ مزید واضح ہو گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ خطے کے مختلف ممالک محسوس کرتے ہیں کہ ایران جس راستے پر پہلے یقین کیساتھ گامزن تھا، اب ایک زیادہ ٹھوس شکل میں خطے میں یہ راستہ طے ہوگا اور کسی کو عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ہر صورت میں یہ عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کی تشکیل میں ایک غیر معمولی پیش رفت ہے، جن میں سے سبھی مشترکہ طور پر "گریٹر اسرائیل" کے خطرے کو محسوس کرتے ہیں۔ یہ اتحاد اور معاہدے، عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان سیاسی اور فرقہ وارانہ تنازعات سے فائدہ اٹھانے والے اسرائیل کے لئے مایوسی کا باعث ہیں۔ تاہم، جب عملی طور پر ان اتحادوں اور معاہدوں کی کامیابی اور انکے نتیجے میں ڈیٹرنس کےاندازے لگانے کیساتھ یہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ ابھی تو آغاز ہے، اور ایک مشہور چینی کہاوت ہے کہ ہزار میل کا سفر ایک قدم سے شروع ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ سیلابی صورتِ حال میں پاکستانی حکومت اور عوام کیساتھ: جین میریٹ
  • پاکستانیوں کی سعودیہ میں خدمات مثالی تعلقات و ترقی کا باعث ہیں، شہباز شریف
  • حنیف محمد ٹرافی: آخری راؤنڈ میں رنز کے انبار لگ گئے
  • احسن اقبال کا بیجنگ جینومکس انسٹی ٹیوٹ کا دورہ، ادارے کا پاکستانی ماہرین کےلیے500 اسکالرشپس کا اعلان
  • سپر اسٹار ماہرہ خان نے شوبز کی دنیا میں قدم کیسے رکھا؟
  • وزیراعظم کا سعودی عرب کے ساتھ دیرپا شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ
  • حزب اللہ کی سعودی عرب کو رابطوں اور تعلقات کی اعلانیہ دعوت
  • جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ، جمشید دستی کو سات برس قید کا حکم
  • روانڈا میں پاکستانی سفیر کا ڈاکٹر اکبر نیازی ٹیچنگ ہسپتال کا دورہ، دو طرفہ تعاون پر زور
  • روانڈا میں پاکستانی سفیر کا ٹیچنگ اسپتال کا دورہ‘ دو طرفہ تعاون پر زور