جنگ بندی؛ حماس نے مذاکرات میں تیزی کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ تنازع کے حل کے لیے پیش رفت کے دعوے کے بعد، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے بھی جنگ بندی مذاکرات میں تیزی آنے کی تصدیق کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، حماس کے ایک سینئر رہنما نے بدھ کے روز بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات حالیہ گھنٹوں میں تیز ہو گئے ہیں۔
حماس کے ترجمان طاہر النونو نے کہا، ’’مصر اور قطر میں موجود ہمارے ثالث بھائیوں کے ساتھ روابط پہلے سے قائم تھے، لیکن حالیہ گھنٹوں میں یہ مزید مضبوط اور سرگرم ہو گئے ہیں۔‘‘
تاہم طاہر النونو نے واضح کیا کہ ابھی تک حماس کو جنگ بندی کے لیے کوئی نئی باضابطہ تجاویز موصول نہیں ہوئیں۔
یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ تنازع کے خاتمے کے لیے ایک اہم معاہدہ چند دنوں میں ممکن ہے۔ امریکی ثالث بشارة بہبہ کے مطابق جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر پیش رفت جاری ہے۔
مصر اور قطر گزشتہ کئی ماہ سے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حماس کے
پڑھیں:
2014 کی غزہ جنگ میں ہلاک افسر کی باقیات واپس لائیں گے، اسرائیلی فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2014 کی غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے افسر ہدار گولڈن کی باقیات ہر صورت واپس لائیں گے، یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب میڈیا نے اطلاع دی کہ حماس نے مبینہ طور پر گولڈن کی لاش کا مقام معلوم کر لیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل نے شام گولڈن کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی اور انہیں تفتیش کے تازہ ترین نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ چیف آف اسٹاف نے ہدار اور دیگرہلاک قیدیوں کی واپسی کے عزم کو دہرایا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے حماس اور ریڈ کراس کو اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں تلاش مکمل کرنے کی اجازت دی تھی، گولڈن کی باقیات رفح کے ایک سرنگ میں ملی ہیں، ابھی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی۔
خیال رہےکہ ہدار گولڈن 1 اگست 2014 کو ہلاک ہوئے تھے جب 72 گھنٹے کی جنگ بندی نافذ تھی، وہ حماس کی سرنگیں تباہ کرنے کے مشن پر تھے کہ اچانک حملے میں مارے گئے اور ان کی لاش حماس کے قبضے میں چلی گئی۔
اسرائیل اب امریکی ثالثی کے تحت جاری جنگ بندی معاہدے کے ذریعے گولڈن کی باقیات واپس لانے کی کوشش کر رہا ہےجبکہ ماضی میں دونوں فوجیوں کی باقیات کے تبادلے کے لیے متعدد قیدیوں کی ڈیلز ناکام ہو چکی ہیں۔