UrduPoint:
2025-06-26@16:45:17 GMT

جنوری 1989 سے اب تک 96 ہزار 453 کشمیری شہید ہو گئے

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

جنوری 1989 سے اب تک 96 ہزار 453 کشمیری شہید ہو گئے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء)بھارت جموںوکشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے اور حق خود ارادیت کے حصول کی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے بڑے پیمانے پر جسمانی اور نفسیاتی تشدد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج’’ تشدد کے متاثرین کی حمایت ‘‘کے عالمی دن پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار 4سو 53کشمیریوں کو شہید کیا جن میں سے 7ہزار 3سو 92کو دوران حراست حراست اورجعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔

بھارت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطے میں تشدد کو بطور ریاستی پالیسی مسلسل استعمال کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

جنوری 2001 سے اب تک فوجیوں اورپیرا ملٹری اہلکاروں کے ہاتھوں 688 خواتین شہید ہو چکی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اکثر کشمیری خواتین نفسیاتی مسائل اور ذہنی تنائو کا شکار ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے 1989 سے اب تک محاصروں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت 1لاکھ 76ہزار4سو50کشمیریوں کو گرفتار کیا۔

گرفتار افراد کو مختلف تفتیشی مراکز، تھانوں اور جیلوں میںجسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ قابض بھارتی فورسز اہلکاروں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بیگناہ لوگوں پر تشدد اپنا وطیرہ بنا لیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوج ، پیرا ملٹری ، سپیشل آپریشن گروپ ، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اور سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی نے مقبوضہ کشمیر میں متعدعقوبت خانے قائم کر رکھے ہیں جہاں معلومات اور اعترافی بیانات حاصل کرنے کے لیے کشمیریوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

کارگو، ہرینواس، پاپا1 ، پاپا2 بدنام زمانہ تفتیشی مراکز ہیں جہاں پوچھ گچھ کے دوران شدید تشدد کے باعث ہزاروں کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی، الطاف احمد شاہ اور غلام محمد بٹ نے دوران نظربندی وفات پا گئے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے معروف قائد سید علی گیلانی ستمبر 2021میں سرینگر میںگھر میں نظر بند ی کے دوران انتقال کر گے ۔

قابض بھارتی انتظامیہ نے انہیں ایک دہائی سے زائد عرصے سے گھر میں نظر بند کر رکھا تھا۔ ممتاز آزادی پسند رہنما، محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو جعلی مقدمات کی بنیاد پر بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، میاں عبدالقیوم، ڈاکٹر حمید فیاض، نعیم احمد خان، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، مشتاق الاسلام، سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی۔

عبدالاحد پرہ، فردوس احمد شاہ، نور محمد فیاض، امیر حمزہ، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ، ایڈووکیٹ زاہد علی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، محمود ٹوپی والا، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، عمر عادل ڈار، سلیم ننہ جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، داؤد زرگر،، اعجاز احمد،، عرفان احمد، عرفان بٹ، ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز، محمد احسن اونتو، صحافی، عرفان مجید، تاجر ظہور وٹالی سمیت پانچ ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں کالے قوانین کے تحت جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی زندگی 05 اگست 2019 کے بعد سے ایک زندہ جہنم بن چکی ہے جب ہندوتوا بی جے پی بھارتی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے جموںوکشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو برقرا ر رکھنے کیلئے علاقے میں 10لاکھ سے زائد فورسز اہلکار تعینات کررکھے ہیں اور علاقے اس وقت دنیا کا سب سے بڑا فوجی تعیناتی والا خطہ مانا جاتا ہے۔

5 اگست 2019 سے اب تک 29ہزار 4سو90 سے زائد کشمیریوں کو حراست حراست میں لیکر کیمپوں اور تھانوں میں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ 2ہزار 4سو 95کشمیریوں کو طاقت کے وحشیانہ استعمال سے زخمی کیا گیا۔رپورٹ میں عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں جاری وحشیانہ بھارتی مظالم کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے نجات دلانے کیلئے کردار ادا کریں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو کے دوران سے اب تک

پڑھیں:

اسرائیل اور ایران کی 12 روزہ جنگ کے دوران دونوں ملکوں نے یومیہ کتنا نقصان اٹھایا؟

اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ بلآخر امریکا اور قطر کی ثالثی میں ختم ہوگئی۔
12 روزہ جنگ کے دوران ایران میں فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں سمیت 600 سے زائد شہادتیں ہوئیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے جو اعداد و شمار دنیا کے سامنے رکھے اس کے مطابق ایرانی حملوں کے نتیجے میں 2 درجن سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے تاہم اس جنگ میں دونوں ملکوں کو روزانہ سیکڑوں ملین ڈالر کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔
اس حوالے سے العربیہ اردو کی ایک رپورٹ میں ماہرین کے اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے نقصانات کا ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
اسرائیل کو کتنا نقصان ہوا؟
ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے دوران ایرانی میزائل اور ڈرونز کا مقابلہ کرنے کیلئے بڑی تعداد میں انٹر سیپٹر میزائل استعمال کیے، ان میزائلوں کی یومیہ لاگت 200 ملین ڈالر تک بتائی جاتی ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں اسرائیل کے انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سکیورٹی اسٹڈیز کے محقق یہوشوا کالسکی نے ایران کے خلاف استعمال ہونے والے میزائلوں کی لاگت بتائی ہے۔
ڈیوڈز سلنگ سسٹم: یہ سسٹم مختصر اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو تباہ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جسے ایک مرتبہ ایکٹیویٹ کرنے پر تقریباً 7 لاکھ ڈالر لاگت آئی ہے۔
ایرو تھری سسٹم: یہ سسٹم جنگ کے دوران طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جسے ایک مرتبہ ایکٹیویٹ کرنے پر تقریباً 4 ملین ڈالر لاگت آتی ہے۔
ایرو ٹو سسٹم: محاذ آرائی کے دوران استعمال کیے گئے اس سسٹم کی لاگت تقریباً3 ملین ڈالر فی مداخلت ہے۔
امریکی جریدے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کے خلاف جنگ کے دوران اسرائیل کو اپنے ائیر ڈیفنس یا اینٹی میزائل سسٹم پر یومیہ 10 ملین سے 200 ملین امریکی ڈالر پھونکنے پڑے۔
ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں بالخصوص تل ابیب، حیفا اور بیر السبع میں کئی عمارتیں تباہ ہوگئیں رپورٹ میں ان تباہ شدہ عمارتوں کی مرمت پر لاگت کا تخمینہ 400 ملین ڈالر بتایا گیا ہے ۔
امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ایران نے حیفا میں قائم آئل ریفائنری پر حملہ کیا اس حملے میں اربوں روپے کے انفرا اسٹرکچر کی تباہی کے علاوہ اسرائیل کو 85 کروڑ روپے یومیہ نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ایران کو کتنا نقصان اٹھانا پڑا؟
اگرچہ ایران حکومت کی جانب سے اب تک جنگ کےدوران معاشی نقصانات کے اعدادوشمار جاری نہیں کیے گئے لیکن نیوکلیئر سائٹس سمیت عمارتوں کی تباہی میں ایران کیلئے دسیوں ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں متاثر ہونے والے ایران کے جوہری مقامات تہران کی اربوں کی لاگت سے قائم کیے گئے تھے ، جنگ کے دوران ان متاثرہ مقامات کی لاگت ایران کو بلاشبہ بہت مہنگی پڑے گی۔
یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ کئی روز جاری رہنے والی اس جنگ کے دوران ایران کو اسرائیل کے مقابلے مادی نقصان کے بجائے جانی نقصان زیادہ برداشت کرنا پڑا ۔
امریکی تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے سے قبل ہی ایران کو تعمیرات اور انفرا اسٹرکچر کی مد میں 500 بلین امریکی ڈالر کی ضرورت تھی اور حملے کے بعد اس میں کئی ارب ڈالرز کا مزید اضافہ ہوگیاہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • کشمیری حریت پسند راہنما شبیر احمد شاہ کینسرکے مرض میں مبتلا‘خاندان نے رہائی کا مطالبہ کردیا
  • ایم ڈبلیو ایم کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی کا ملتان میں جاندار خطاب (ویڈیو رپورٹ)
  • اسرائیل اور ایران کی 12 روزہ جنگ کے دوران دونوں ملکوں نے یومیہ کتنا نقصان اٹھایا؟
  • 111 افسروں کی گریڈ 20 ،21 میں ترقی، پوسٹنگ پلان بھی منظور
  • بھارتی جیل میں نظر بند علیل کشمیری رہنما شبیر شاہ کی بیٹی کی جذباتی اپیل
  • ایران نے 550 بیلسٹک میزائل،ایک ہزار ڈرون داغے، 28 شہری ہلاک، 3 ہزار زخمی ہوئے، اسرائیلی حکام
  • عالمی امن انڈیکس 2025: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت ایٹمی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے
  • بجلی چور عناصر کا واپڈا ملازمین پر تشدد معمول بن بن چکا ہے،عبداللطیف
  • عالمی امن انڈیکس کی وارننگ: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت خطے کو ایٹمی تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے