Express News:
2025-09-26@10:51:41 GMT

ایران پر امریکی حملے کے اثرات

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

بالآخر اسرائیل اور ایران کے درمیان سیز فائر ہوگیا ہے، لیکن اس جنگ بندی سے دو روز قبل اسرائیل کے اکسانے اور بہکانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر حملہ کرکے براہ راست اس جنگ میں شامل ہوگئے تھے۔ ایران کی زیر زمین ایٹمی تنصیبات جو نطنز، فردو اور اصفہان میں واقع ہیں پر اپنے B-2 طیاروں سے بنکر بسٹر بم گرائے۔

صدر ٹرمپ کے بقول دنیا کی کوئی اور فوج ایسا نہیں کر سکتی جو ہم نے کیا۔ انھوں نے فوجی کارروائی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے مذکورہ جوہری مقامات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب امن ہوگا یا ایران کے لیے سانحہ ہوگا۔ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ایران نے امریکی حملے سے ایک روز قبل ہی یورینیم کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا، اس لیے امریکی حملے کو پوری طرح کامیاب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے امریکی حملوں کے ردعمل میں کہا تھا کہ امریکا ہمارے جواب کا انتظار کرے اسے سزا بھگتنا پڑے گی۔

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو دن پہلے کہا تھا کہ ہم دو ہفتوں کے اندر فیصلہ کریں گے کہ آیا اپنے اتحادی اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے ایران پر حملہ کریں یا نہ کریں لیکن انھوں نے جلد بازی میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مشتعل کرنے پر ایران پر حملہ کرکے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی جنگ کا آغاز کر دیا جس کے تباہ کن نتائج و اثرات سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔ جیساکہ ایران نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آبنائے ہرمز کی ناکہ بندی سے دنیا کو تیل اور گیس کی سپلائی رک جائے گی اور عالمی معیشتیں غیر مستحکم ہونا شروع ہو جائیں گی۔ تیل و گیس کی عالمی قیمتوں میں نہ صرف اضافہ ہو جائے گا بلکہ توانائی کا بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ امریکا نے نتائج و اثرات کی پروا کیے بغیر ایران پر حملہ کرکے ایک نئے بحران اور کشیدگی کو جنم دے دیا ہے۔ چین، روس، پاکستان، عرب ممالک، او آئی سی اور اقوام متحدہ نے امریکی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ عالمی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ و سلامتی کونسل کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایران کے ساتھ جوہری تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، لیکن امریکا و اسرائیل جنگ سے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔

ایران پر امریکی حملے سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی امریکا کو جنگ میں ملوث کرنے کی دلی خواہش پوری ہو گئی اسی باعث انھوں نے ٹرمپ کو مبارک باد دیتے ہوئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ 13 جون کو جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسے یقین تھا کہ ایران اسرائیلی حملوں کی تاب نہیں لا سکے گا اور جلد ہی ڈھیر ہو جائے گا لیکن ایران کے بزرگ رہنما علی خامنہ ای کے حکم پر ایرانی فوج نے اسرائیل پر ایسے خطرناک جوابی حملے کیے کہ اسے اپنی شکست نظر آنے لگی۔ خفت سے بچنے کے لیے نیتن یاہو نے ٹرمپ کو ایران پر حملے کے لیے بھڑکایا۔ ایران پر امریکی حملہ درحقیقت اسرائیل کی شکست ہے اب نیتن یاہو کو ایران کی جنگی برتری اور اپنی شکست کا اعتراف کر لینا چاہیے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران پر حملے کے خلاف امریکا میں مخالفت کی جا رہی ہے اور اسے ٹرمپ کی سیاسی غلطی قرار دیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک بھی پیش کی گئی، لیکن فی الحال بچنے میںکامیاب ہوگئے۔ عوامی اور سیاسی سطح پر ٹرمپ کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جیساکہ انھوں نے انتخابی مہم کے دوران جاری جنگوں کے خاتمے، امن کے قیام اور کسی نئی جنگ کا آغاز نہ کرنے کے وعدے کیے تھے۔ اب ایران پر حملہ کرکے انھوں نے وعدہ خلافی کی اور اپنی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے عراق پر امریکی حملے کی مذمت کی تھی اور صدر بش کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ٹرمپ کہتے تھے کہ وہ امریکی وسائل کو جنگوں میں نہیں جھونک سکتے اور اب خود ایران پر حملہ کرکے امریکا کو نئی جنگ کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔

تاریخ شاہد ہے کہ ویت نام سے لے کر افغانستان تک امریکا کو کسی جنگ میں من چاہی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ ہر جنگ کا خاتمہ مذاکرات کی میز پر ہی ہوتا ہے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ کے خاتمے میں صدر ٹرمپ ہی نے مذاکرات کا راستہ اختیار کرکے خطے کو امکانی ایٹمی جنگ سے بچایا۔ دنیا بھر میں صدر ٹرمپ کے کردارکی تحسین کی گئی اور پاکستان نے سرکاری سطح پر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے امن کے نوبیل پرائز کی سفارش کا حیران کن فیصلہ کیا ۔ ٹرمپ فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت رکوانے میں ناکام رہے، یوکرین جنگ اب بھی جاری ہے، تنازعہ کشمیر حل نہیں کروا سکے اور اب ایران پر حملہ کر کے اس کی ایٹمی تنصیبات تباہ کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ مبصرین و تجزیہ نگار سوال اٹھا رہے ہیں کہ محض پاک بھارت جنگ رکوانے پر صدر ٹرمپ امن کے نوبیل پرائز کے حق دار قرار دیے جاسکتے ہیں؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایران پر حملہ کرکے ایران پر حملہ کر امریکی حملے ڈونلڈ ٹرمپ نیتن یاہو پر امریکی انھوں نے کہ ایران ایران کے ٹرمپ کے تھا کہ کر دیا کے لیے

پڑھیں:

پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں،اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروائی، پاک بھارت جنگ سمیت 7 جنگیں رکوائیں، یہ ساتوں جنگیں ان ممالک کے قائدین سے بات کرکے رکوائیں، ان جنگوں کو رُکوانے میں اقوام متحدہ کا ساتھ شامل نہیں تھا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکا دنیا میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا، ابراہیم معاہدے پر بات چیت چل رہی ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ مجھے یہاں بلانے کے لیے بہت شکریہ، میری حکومت کے 8 ماہ کے دوران اچھی تبدیلیاں آنی شروع ہو گئی ہیں، پچھلی انتظامیہ نے ہمارے ملک کو بے انتہا مسائل سے دو چار کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، امریکا کی معیشت مضبوط اور سرحدیں محفوظ ہیں، اگر کوئی غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوا تو اس کو جیل جانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا، ہم نے اقتدار میں آ کر مہنگائی کو کنٹرول کیا، امریکا اپنے سنہری دور سے گزر رہا ہے، ہمیں معاشی تباہی ورثے میں ملی، امریکا کو عالمی منظر نامے پر ایک بار پھر عزت و تکریم مل رہی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سوچتا ہوں اقوامِ متحدہ کو بنانے کا مقصد کیا تھا؟ اقوامِ متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں، جنگ بندی کے موقع پر اقوامِ متحدہ کہاں تھی؟ جنگیں ختم کرانے پر اقوامِ متحدہ سے ایک فون کال بھی موصول نہیں ہوئی، اقوامِ متحدہ اپنی استعدادِ کار کے مطابق کام نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت کئی بڑے مسائل ہیں، غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہیے، آپریشن کے دوران ایران کے ایٹمی اثاثے تباہ کیے، فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کے لیے زبردست انعام ہے، جو لوگ امن چاہتے ہیں انہیں یرغمالیوں کی رہائی کی کوشش کرنی چاہیے، حماس نے امن کی مناسب پیش کشوں کو مسترد کیا، فلسطینی ریاست کا قیام حماس کے لیے اچھا ثابت ہو گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے، میں نے اپنے 7 ماہ میں 7 جنگی رُکوائیں، کچھ جنگیں 3 دہائیوں سے جاری تھیں، ان جنگوں میں ہزاروں لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں، ایسا کبھی کوئی ملک نہیں کر سکا جو میں نے کیا۔

انہوں نے دھمکی دی کہ روس نے معاہدہ نہ کیا تو روس پر محصولات عائد کریں گے، یورپ کو روس سے توانائی کی تمام خریداریاں فوری روک دینی چاہئیں، اس معاملے پر آج یورپی ممالک سے بات کروں گا، تمام ممالک سے مطالبہ ہے کہ بائیولوجیکل ہتھیار بنانا روک دیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تمام ملکوں کا تعاون بائیولوجیکل ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی کوششوں میں معاون ہو گا، تاریکینِ وطن کا معاملہ ہمارے دور کا بڑا مسئلہ ہے، اقوامِ متحدہ اس بے قابو مسئلے کے لیے فنڈنگ کر رہی ہے، امریکا میں منشیات لانے والے غیر قانونی گروہوں کے خلاف بھی کارروائیاں کی ہیں۔

فاروق اعظم صدیقی

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقات کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی
  • ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ: صدرارتی حکمنامے پر آج دستخط متوقع
  • امریکا ٹک ٹاک کا مالک کب بنے گا؟ متوقع تاریخ سامنے آگئی
  • غزہ کا امن منصوبہ پیش، ٹرمپ چند روز میں بریک تھرو کا اعلان کر سکتے ہیں: سٹیووٹکوف
  • آئندہ چند روز میں غزہ کے حوالے سے کسی بڑی پیش رفت کا امکان ہے، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف
  • ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
  • پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
  • پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں،اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
  • امریکا نے چھٹی جنریشن کے جدید ترین لڑاکا طیارے F-47 کی تیاری شروع کر دی