غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہورہی ہے،سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر لے گا،اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب /غزہ/ واشنگٹن/ بیجنگ (اے پی پی+مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہورہی ہے،سعودی عرب اسرائیل کوتسلیم کرلے گا اور منصوبے کے مطابق منصوبے کے مطابق دیگر خلیجی و مسلم ممالک بھی سعودی عرب کی پیروی کریں گے، اخبار کے مطابق یو اے ای اور مصر سمیت 4 عرب ممالک غزہ پر مشترکہ طور پر حکومت بنائیں گے، حماس قیادت کو جلاوطن اور تمام یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا،تل ابیب 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعلان کرے گا، ادھر اسرائیل نے غزہ میں امدادکاداخلہ روک دیا، صہیونی حکومت کے تازہ فضائی حملوں میں مزید 78 فلسطینی شہید شہید ہوگئے، پاکستان کی جانب سے اظہار تشویش، جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو جنگ میں ایران سے بچایا، اب نیتن یاہو کو بھی کرپشن مقدمات سے بچاؤں گا، تل ابیب کے لیے اتنا کچھ کرنے والے وزیراعظم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ چین کا کہنا ہے کہ بیجنگ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیشرفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ جنگ بندی کے لیے ایک بڑی پیشرفت پر اتفاق ہوگیا۔
اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے فوری خاتمے اور ابراہیم معاہدوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اخبار نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ کی جنگ آئندہ دو ہفتوں میں ختم کر دی جائے گی۔ اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت متحدہ عرب امارات، مصر اور دو دیگر عرب ممالک غزہ میں حماس کی جگہ مشترکہ حکومت قائم کریں گے حماس کی قیادت کو جلا وطن کیا جائے گا اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ تاہم کئی عرب ممالک پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ غزہ کی تعمیر نو میں اس وقت تک شریک نہیں ہوں گے جب تک فلسطینی اتھارٹی کو وہاں کردار نہ دیا جائے جو کہ مستقبل کے دو ریاستی حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے لیکن نیتن یاہو فلسطینی اتھارٹی کے کسی بھی کردار کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔ ادھر حماس کی قیادت بھی جلاوطنی کے مطالبے کو بارہا مسترد کرچکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ پرجوش ٹیلی فون کال پیر کی رات ہوئی جس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر بھی شریک تھے۔ مزید برآں، ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے شہری جو ہجرت کرنا چاہیں گے، انہیں چند نامعلوم ممالک میں بسانے کا بندوبست کیا جائے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور شام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے، اور دیگر عرب و مسلم ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔ اس کے بدلے میں، اسرائیل مستقبل میں 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعلان کرے گا، بشرطیکہ فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی، امریکا مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہوگا۔ یہ تفصیلات اس تناظر میں بھی اہم ہیں کہ منگل کو ایران کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد اسرائیلی جوابی حملے کے منصوبے پر ٹرمپ نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، اور نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں بڑے جیوپولیٹیکل بدلاؤ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے تاہم زمینی حقائق اور فریقین کی ترجیحات اس راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ادھر غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، تازہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید 78 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 14بے گھر افراد وہ تھے جو امداد حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ غزہ کے اسپتالوں کے ذرائع کے مطابق بدھ کی صبح وسطی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے شہادتیں ہوئیں۔ غزہ حکام کے مطابق مئی سے اب تک اسرائیل کی جانب سے امدادی مراکز پر 500 سے زائد فلسطینی شہید کیے گئے۔ دوسری جانب خان یونس میں حماس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی بکتر بند گاڑی کو دھماکاخیز مواد لگا کر اْڑا دیا جس میں 7 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔ علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جس طرح سے اسرائیل کو ایران کے ساتھ جنگ میں بچایا بالکل ویسے ہی اب نیتن یاہو کو کرپشن کے مقدمات سے بچاؤں گا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک ناقابلِ یقین ہے کہ اسرائیل کے لیے اتنا کچھ کرنے والے وزیراعظم کو سیاسی انتقامی مہم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ٹرمپ کے بقول میں نے ابھی سنا کہ اسرائیلی وزیراعظم پیر کو عدالت میں پیش ہونا ہے تاکہ اس طویل مقدمے کی پیروی جاری رکھی جائے جسے وہ مئی 2020 ء سے جھیل رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے “ٹروتھ سوشل” پر کیا۔ جس میں نیتن یاہو سے اپنی دوستی اور تعلق کا دم بھرا اور کرپشن مقدمات پر افسوس کا اظہار کیا۔امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم کی تعریف میں آسمان اور زمین قلابیں ملاتے ہوئے کہا کہ اس وقت نیتن یاہو سے زیادہ اپنی سرزمین سے محبت کرنے والا کوئی اور نہیں ہے۔صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جنگجو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نیتن یاہو کے بجائے کوئی اور ملک کی سربراہی کر رہا ہوتا تو اسرائیل کو شدید نقصان، شرمندگی اور ابتری کا سامنا کرنا پڑتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاید اسرائیل کی تاریخ میں نیتن یاہو کا کوئی ثانی نہیں اور نتیجہ ایسا نکلا جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ مزید برآں چین نے کہاکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان مؤثر جنگ بندی کے لیے پر امید ہیں۔چینی کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے اپنی معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا۔
غزہ جنگ
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی اخبار کہ اسرائیل امریکی صدر نیتن یاہو کے مطابق جائے گا کے ساتھ کریں گے کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
غزہ میں جاری انسانی المیے کا اصل مجرم نیتن یاہو ہے: صدر اردوان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری انسانی المیہ کسی اور نام سے نہیں بلکہ نسل کشی سے تعبیر کیا جانا چاہیے اور اس کا اصل مجرم اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو ہے جس نے انتہائی بے رحمی کے ساتھ ہزاروں نہیں بلکہ دسیوں ہزار معصوموں کو خاک و خون میں نہلا دیا۔
نیویارک میں منعقد ہونے والے اقوامِ متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی اجلاس کے سلسلے میں موجود ترک صدر اردوان نے امریکی چینل فوکس نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا کہ ترکیہ اس نسل کشی کے سراسر خلاف ہے اور اس کی مزاحمت جاری رکھے گا۔اس موقع پر اردوان نے ترکیہ کی خارجہ پالیسی، بالخصوص غزہ کی صورتحال اور روس و یوکرین جنگ پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔
غزہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر صدر اردوان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اس کی کوئی اور توجیہ ممکن نہیں، یہ 100 فیصد نسل کشی ہے اور اس کا ذمے دار نیتن یاہو ہے، نیتن یاہو نے نہایت سنگ دلی سے اس قتلِ عام میں ہزاروں بے گناہوں کو شہید کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں اب تک 1 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے ایک بڑی تعداد کو علاج کی غرض سے ترکیہ لایا گیا ہے۔
انٹرویو کے دوران جب ان سے حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو صدر اردوان نے کہا کہ یہ معاملہ صرف حماس کے کھاتے میں ڈال دینا درست نہیں، دوسری طرف نیتن یاہو کے مظالم کو ہم کس طرح نظرانداز کر سکتے ہیں؟
اردوان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کیا یہ کہا جا سکتا ہے حماس عسکری طاقت میں اسرائیل سے زیادہ ہے؟ ہرگز نہیں، اسرائیل کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں جنہیں وہ بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور جوانوں سب کے خلاف سفاکی سے استعمال کرتا ہے۔
غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے سے متعلق سوال پر صدر اردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں روس و یوکرین جنگ ختم کر دوں گا، کیا یہ ختم ہوئی؟ آج بھی جاری ہے، اسی طرح اس نے غزہ جنگ کے بارے میں بھی یہی کہا تھا لیکن حقیقت سب کے سامنے ہے۔
حماس کے بارے میں صدر اردوان نے اپنا پرانا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ 20 برس قبل جب میں یہاں آیا تھا تو مجھ سے یہی سوال پوچھا گیا تھا اور میں نے تب بھی یہی کہا تھا کہ میں حماس کو دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ ایک مزاحمتی تحریک سمجھتا ہوں۔