data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب /غزہ/ واشنگٹن/ بیجنگ (اے پی پی+مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہورہی ہے،سعودی عرب اسرائیل کوتسلیم کرلے گا اور منصوبے کے مطابق منصوبے کے مطابق دیگر خلیجی و مسلم ممالک بھی سعودی عرب کی پیروی کریں گے، اخبار کے مطابق یو اے ای اور مصر سمیت 4 عرب ممالک غزہ پر مشترکہ طور پر حکومت بنائیں گے، حماس قیادت کو جلاوطن اور تمام یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا،تل ابیب 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعلان کرے گا، ادھر اسرائیل نے غزہ میں امدادکاداخلہ روک دیا، صہیونی حکومت کے تازہ فضائی حملوں میں مزید 78 فلسطینی شہید شہید ہوگئے، پاکستان کی جانب سے اظہار تشویش، جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو جنگ میں ایران سے بچایا، اب نیتن یاہو کو بھی کرپشن مقدمات سے بچاؤں گا، تل ابیب کے لیے اتنا کچھ کرنے والے وزیراعظم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ چین کا کہنا ہے کہ بیجنگ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیشرفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ جنگ بندی کے لیے ایک بڑی پیشرفت پر اتفاق ہوگیا۔
اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے فوری خاتمے اور ابراہیم معاہدوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اخبار نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ کی جنگ آئندہ دو ہفتوں میں ختم کر دی جائے گی۔ اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت متحدہ عرب امارات، مصر اور دو دیگر عرب ممالک غزہ میں حماس کی جگہ مشترکہ حکومت قائم کریں گے حماس کی قیادت کو جلا وطن کیا جائے گا اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ تاہم کئی عرب ممالک پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ غزہ کی تعمیر نو میں اس وقت تک شریک نہیں ہوں گے جب تک فلسطینی اتھارٹی کو وہاں کردار نہ دیا جائے جو کہ مستقبل کے دو ریاستی حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے لیکن نیتن یاہو فلسطینی اتھارٹی کے کسی بھی کردار کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔ ادھر حماس کی قیادت بھی جلاوطنی کے مطالبے کو بارہا مسترد کرچکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ پرجوش ٹیلی فون کال پیر کی رات ہوئی جس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر بھی شریک تھے۔ مزید برآں، ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے شہری جو ہجرت کرنا چاہیں گے، انہیں چند نامعلوم ممالک میں بسانے کا بندوبست کیا جائے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور شام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے، اور دیگر عرب و مسلم ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔ اس کے بدلے میں، اسرائیل مستقبل میں 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعلان کرے گا، بشرطیکہ فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی، امریکا مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہوگا۔ یہ تفصیلات اس تناظر میں بھی اہم ہیں کہ منگل کو ایران کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد اسرائیلی جوابی حملے کے منصوبے پر ٹرمپ نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، اور نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں بڑے جیوپولیٹیکل بدلاؤ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے تاہم زمینی حقائق اور فریقین کی ترجیحات اس راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ادھر غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، تازہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید 78 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 14بے گھر افراد وہ تھے جو امداد حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ غزہ کے اسپتالوں کے ذرائع کے مطابق بدھ کی صبح وسطی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے شہادتیں ہوئیں۔ غزہ حکام کے مطابق مئی سے اب تک اسرائیل کی جانب سے امدادی مراکز پر 500 سے زائد فلسطینی شہید کیے گئے۔ دوسری جانب خان یونس میں حماس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی بکتر بند گاڑی کو دھماکاخیز مواد لگا کر اْڑا دیا جس میں 7 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔ علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جس طرح سے اسرائیل کو ایران کے ساتھ جنگ میں بچایا بالکل ویسے ہی اب نیتن یاہو کو کرپشن کے مقدمات سے بچاؤں گا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک ناقابلِ یقین ہے کہ اسرائیل کے لیے اتنا کچھ کرنے والے وزیراعظم کو سیاسی انتقامی مہم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ٹرمپ کے بقول میں نے ابھی سنا کہ اسرائیلی وزیراعظم پیر کو عدالت میں پیش ہونا ہے تاکہ اس طویل مقدمے کی پیروی جاری رکھی جائے جسے وہ مئی 2020 ء سے جھیل رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے “ٹروتھ سوشل” پر کیا۔ جس میں نیتن یاہو سے اپنی دوستی اور تعلق کا دم بھرا اور کرپشن مقدمات پر افسوس کا اظہار کیا۔امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم کی تعریف میں آسمان اور زمین قلابیں ملاتے ہوئے کہا کہ اس وقت نیتن یاہو سے زیادہ اپنی سرزمین سے محبت کرنے والا کوئی اور نہیں ہے۔صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جنگجو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نیتن یاہو کے بجائے کوئی اور ملک کی سربراہی کر رہا ہوتا تو اسرائیل کو شدید نقصان، شرمندگی اور ابتری کا سامنا کرنا پڑتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاید اسرائیل کی تاریخ میں نیتن یاہو کا کوئی ثانی نہیں اور نتیجہ ایسا نکلا جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ مزید برآں چین نے کہاکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان مؤثر جنگ بندی کے لیے پر امید ہیں۔چینی کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے اپنی معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا۔
غزہ جنگ

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی اخبار کہ اسرائیل امریکی صدر نیتن یاہو کے مطابق جائے گا کے ساتھ کریں گے کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

نیتن یاہو کے پاس جنگ بندی کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، اسرائیلی تجزیہ کار

 اسرائیلی سیاسی تجزیہ کار اوری گولڈبرگ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے پاس جنگ بندی تسلیم کرنے کے سوا کوئی اور راستہ باقی نہیں بچا تھا، کیونکہ ایران کے جوابی حملوں سے اسرائیل کو شدید نقصان ہوا اور ساتھ ہی امریکا، خصوصاً ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے دباؤ بھی بڑھتا گیا۔
اوری گولڈبرگ نے عرب ٹی وی چینل ’الجزیرہ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، یہ دعویٰ کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف تمام اہداف حاصل کر لیے، سراسر مضحکہ خیز ہے۔
  انہوں نے کہاکہ پچھلے ہفتے اسرائیل کی جانب سے مقاصد میں جوہری پروگرام کو ‘ختم کرنا’ اور یہاں تک کہ ‘نظامِ حکومت تبدیل کرنا’ جیسے بلند دعوے کیے گئے، لیکن کسی ایک بھی ہدف کی واضح تکمیل نہیں ہوئی۔‘
گولڈبرگ کے مطابق ایران کے جوہری تنصیبات کو کچھ حد تک نقصان پہنچا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ایران کا افزودہ شدہ یورینیم کا ذخیرہ متاثر ہوا یا نہیں۔
 انہوں نے کہا ایران سے اسرائیل کو فوری یا ناگزیر جوہری خطرہ کبھی تھا ہی نہیں، تو اس تنازع کے بعد بھی اصل صورتحال میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آئی۔
گولڈبرگ کا کہنا تھا کہ نتن یاہو نے یہ جنگ ٹرمپ کی حمایت پر انحصار کرتے ہوئے شروع کی۔  جب آپ اسرائیل کی گاڑی کو ٹرمپ کے رتھ کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں، تو پھر اس راستے پر چلنا ہی پڑتا ہے۔
اوری گولڈبرگ نے کہا کہ ٹرمپ نے واقعی نتن یاہو کو سفارتی سطح پر سہارا دیا، اور اس کے بدلے میں نتن یاہو کو ٹرمپ کے علاقائی امن منصوبے میں ساتھ دینا پڑا۔
 انہوں نے کہا کہ جوہری پروگرام کو تباہ کرنے اور حکومت کی تبدیلی جیسے اسرائیلی اہداف حاصل نہیں ہوسکے۔ ایرانی کے جوابی میزائل حملوں سے اسرائیل میں غیر معمولی جانی و مالی نقصان ہوا۔ اس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جنگ بندی پر زور دیا گیا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہو رہی ہے، 4 عرب ممالک غزہ کا انتظام سنبھالیں گے، اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
  • ٹرمپ اور نیتن یاہو کا غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم کرنے پر اتفاق، برطانوی اخبار کا دعوی
  • اسرائیلی میڈیا کا  دو ہفتوں میں غزہ جنگ بندی کا دعویٰ
  • نیتن یاہو اور امریکا کے درمیان 2 پفتوں میں غزہ جنگ کے خاتمے پر اتفاق ہوگیا ہے، اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
  • صدر ٹرمپ کا اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کیخلاف کرپشن مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ
  • جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ، امریکی صدر ٹرمپ غصے میں آگئے ، نیتن یاہو کو کھری کھری سنادیں
  • نیتن یاہو کے پاس جنگ بندی کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، اسرائیلی تجزیہ کار
  • فلسطینی ریاست پر رضامند ہوئے بغیر سعودی عرب سے تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہوجائیں گے. نیتن یاہو
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا جنگ بندی کا باضابطہ اعلان